چولستان میں خشک سالی کے اثرات نمودار، پانی کے ذخائر خشک
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث جہاں دریاوں میں پانی کم ہورہا ہے وہیں صحرائے چولستان میں موسمیاتی شدت کے ساتھ ساتھ خشک سالی کے اثرات ظاہر ہونے لگے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے خوفناک اثرات ظاہر ہونے لگے، چولستان خشک سالی کا شکار ہونے لگا۔ موسمیاتی شدت اور بارشوں کی کمی نے صحرا کی پیاس میں اضافہ کردیا، بیشتر ٹوبہ جات خشک ہوگئے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹوبہ جات میں پانی ختم ہونے سے جانور مرنے لگے ہیں، پیاس بجھانے کی آس نے چولستانیوں کو نقل مکانی پر مجبور کردیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے خشک سالی اور ہیٹ ویو کے پیش نظر چولستانیوں اور جانوروں کے بچاؤ کیلئے انتظامات شروع کردیئے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا کا کہنا ہے کہ ڈویژنل انتظامیہ کو 4 کروڑ روپے فراہم کردیئے ہیں، واٹر سپلائی لائنز کی مرمت بھی یقینی بنارہے ہیں، چولستان کے دور دراز علاقوں تک پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے 10 واٹر ٹینکرز بھی فراہم کردیئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جانوروں کیلئے 11 ویٹرنری کیمپس لگائے گئے ہیں اور ان کیمپس میں جانوروں کی ویکسی نیشن ہوگی اور ان کی دیگر ضروریات کو بھی پورا کیا جائے گا۔
صحرائی باشندوں کا کہنا ہے حکومتی اقدامات ایک جانب، مگر وسیع صحرا کی پیاس بجھانے کیلئے حکومت کو مزید بڑے پیمانے پر اقدامات کرنا ہونگے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خشک سالی
پڑھیں:
وزیر خزانہ نے مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچنے کا اعتراف کرلیا
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچنے اور ایف بی آر میں کرپشن روکنے میں حکومت کی ناکامی کا اعتراف کرلیا۔
لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ چینی، مرغی اور دالوں کی قیمتوں پر نظر ہے، عالمی سطح پر قیمتیں کم ہو رہی ہیں اور یہاں اوپر جارہی ہیں، مڈل مین من مانی کر رہے ہیں۔
ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں: محمد اورنگزیبوفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نتخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو بخوبی سمجھتا ہوں، ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور انتظامیہ سے مل کر یقینی بنائیں گے کہ قیمتیں کنٹرول ہوں، کسی کو من مانی نہیں کرنے دیں گے۔
محمد اورنگزیب نے ایف بی آر میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے تاجروں سے اپیل کی کہ رشوت نہ دیں اور کہا کہ ایسے لوگوں کو فارغ کر رہے ہیں جو بدعنوانی میں ملوث ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رشوت کی تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، اگر ٹیکس نظام میں رشوت لینے والے موجود ہیں تو انہیں رشوت دینے والے بھی ہیں۔