اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا،فریقین سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا،فریقین سے جواب طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)اسلام آباد کے سیشن ججز، ایڈیشنل سیشن اور سول ججز سے متعلق بڑی خبر، اسلام آباد میں ڈیپوٹیشن پر آئے 23 ججز نے واپس صوبوں کو بھجوانے کا آرڈر چیلنج کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ 28اپریل تک وفاقی حکومت، وزارت قانون اور دیگر فریقین جواب جمع کرائیں، عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کی ٹریبونل کے حکم نامے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی، جسٹس ارباب محمد طاہر نے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین سمیت 23 ججز کی اپیل پر چار صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا۔جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق نے بطور ٹریبونل ججز واپس بھیجے تھے، جسٹس ارباب طاہر نے ججز کی درخواست پر وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماتحت عدلیہ میں ڈیپوٹیشن ججز کیس پر وفاقی حکومت سے 11 سوالوں کے جواب مانگ لیے
اسلام آباد کے ججز کی جانب سے نذیر جواد ایڈووکیٹ نے پٹیشن دائر کی۔جسٹس ارباب طاہر نے استفسار کیا کہ کیا ٹریبونل کے پاس ازخود کارروائی کا اختیار ہے ؟ کیا ٹریبونل صدر پاکستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے سکتا ہے؟۔اسلام آباد کے 4 سیشن ججز،7 ایڈیشنل سیشن ججز اور 12 سول ججز نے ٹریبونل کے فیصلے کو چیلنج کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں ڈیپوٹیشن اسلام آباد کر دیا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
اب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی ایک بینچ سے دوسرے بینچ کو منتقلی ایک اور وجہ نزاع بن چُکی ہے، آج جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتعمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اِس سلسلے میں باقاعدہ آرڈر جاری کر دیا ہے۔
دارالحکومت کے لیے مختص ہائیکورٹاسلام آباد ہائیکورٹ بنیادی طور پر دہلی ہائیکورٹ کی طرز پر وفاقی دارالحکومت کے لیے مختص ایک ہائیکورٹ ہے، لیکن تمام وفاقی وزارتیں چونکہ اسلام آباد میں ہیں اِس لیے یہ عدالت وفاقی معاملات میں بھی ایک خاص اہمیت حاصل کر گئی ہے۔ لیکن اِس وقت اِسلام آباد ہائیکورٹ تنازعات کی زد میں ہے جس کا بڑا سبب لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس سے بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری ہے۔
ججز کا ٹرانسفریکم فروری 2025 کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا۔ اُن کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا۔
اس ٹرانسفر کے بعد اِسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس وقت چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق کے سامنے ریپریزنٹیشن فائل کی کہ بذریعہ ٹرانسفر ججز لائے جانے سے اُن کی سنیارٹی متاثر ہو سکتی ہے۔ لیکن ریپریزنٹیشن مسترد کر دی گئی جس کے بعد اِسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جو اگلے ہفتے 14 اپریل سماعت کے لیے مقرر ہے۔ اس سے قبل جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد بار کونسل نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے اسلام آباد تبادلے کو مسترد کردیا
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ملک کی دیگر ہائیکورٹس سے ججوں کی تقرری کے بعد تناؤ کی کیفیت ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ بینچز تبدیلی کا ہے۔
بینچز تبدیلی کا معاملہ کیا ہےمبینہ بلاسفی گینگز سے متعلق ایک مقدمہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے پاس زیر سماعت تھا، اُس کو چیف جسٹس کے آرڈر سے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ میں منتقل کر دیا گیا۔
یاور گردیزی درخواست گزار نے ایک درخواست اِسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی کہ اِسلام آباد سرکاری ملازمتوں میں صوبائی کوٹہ ختم کیا جائے کیونکہ اِسلام آباد کی آبادی کافی بڑھ چُکی ہے۔ یہ مقدمہ پہلے جسٹس محسن اختر کیانی سُن رہے تھے لیکن دورانِ التوا یہ مقدمہ ایک اور بینچ کو بھجوا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ججزکے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بارکا بھی سپریم کورٹ سے رجوع، جسٹس ڈوگر کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
اسی طرح سے 29 مارچ کو جسٹس بابر ستّار نے ایک مقدمہ سننے سے معذرت کی جبکہ قائم مقام چیف جسٹس کی جانب سے وہی مقدمہ اُنہیں دوبارہ سماعت کے لئے بھجوا دیا گیا، جس پر جسٹس بابر ستّار نے آبزرویشن دی کہ مقدمہ سننے نہ سننے کا اختیار کسی جج کا یا ڈپٹی رجسٹرار کا ہوتا ہے چیف جسٹس اِس طرح کوئی مقدمہ دوبارہ سماعت کے لیے نہیں بھجوا سکتا۔
اِسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بینچ نے کیا فیصلہ جاری کیا ہے؟اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کے بنچ تبدیلی کے اختیارات پر سوالات اٹھاتے ہوئے گائیڈ لائنز جاری کر دیں کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری جبکہ کیسز کی مارکنگ اور انہیں فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے، کسی بینچ سے کیس واپس لے کر دوسرے بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ قانونی جواز کے بغیر سنگل سے ڈویژن بینچ میں کیس ٹرانسفر کرنے سے روک دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک ہائیکورٹ رولز پر فل کورٹ مزید رائے نہ دے، ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل انہی گائیڈ لائنز پر عمل کرے۔
آج مذکورہ فیصلے میں آصف علی زرداری اور ٹیریان وائٹ کیسز کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔ ڈویژن بینچ نے لکھا ہے کہ آصف زرداری کیس میں طے ہو چُکا ہے کہ جج نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیس سنے گا نہیں سنے گا۔ اور اسی طرح سے ٹیریان جیڈ وائٹ کیس میں لارجر بینچ یہ طے کر چُکا ہے کہ چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتا ہے اُس کی تشکیل نو نہیں کر سکتا، نہ ہی اُس بینچ کی ساخت میں کوئی ترمیم کر سکتا ہے۔ ایسا صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب متعلقہ جج سماعت سے معذرت کرکے یا وجوہات کے ساتھ بینچ کی دوبارہ تشکیل کا کہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ آصف زرداری ٹیریان وائٹ کیسز جسٹس بابرستار جسٹس ڈوگر صدر مملکت