بھارتی کمپنیوں پر ایرانی تیل کی نقل وحمل میں معاونت کا الزام، پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
مریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں مقیم بھارتی شہری جگویندر سنگھ پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، پابندیوں کے باوجود ایران تیل کی فروخت کیلئے مختلف شپنگ ایجنٹس پر انحصار کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے ایرانی تیل کی پابندیوں کے باوجود فروخت روکنے کیلئے نئی سے نئی پابندیاں عائد کرنیکا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ایرانی تیل کی جاری فروخت روکنے کیلئے نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں مقیم بھارتی شہری جگویندر سنگھ پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس بھارتی شہری کی کمپنیوں پر ایرانی تیل کی نقل و حمل میں معاونت کا الزام ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پابندیوں کے باوجود ایران تیل کی فروخت کیلئے مختلف شپنگ ایجنٹس پر انحصار کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے بتایا کہ ایران کی مالی معاونت روکنے کیلئے 30 بحری جہازوں کا نیٹ ورک بھی بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی شہری کے بحری جہازوں کی ایرانی نیشنل آئل کمپنی اور ایرانی فوج کیلئے تیل کی ترسیل ہوتی رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روز امریکا نے ایران کے مزید 5 اداروں اور ایک شخص پر پابندیاں لگائیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ جن اداروں اور شخص پر پابندی لگائی گئی ان کا تعلق ایران کے ایٹمی پروگرام سے ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پابندیاں عائد ایرانی تیل کی امریکی محکمہ بھارتی شہری کا کہنا
پڑھیں:
ایران و امریکہ کے مابین مذاکرات کا طریقہ کار طے کر لیا گیا
اسنیچر کے روز عمان میں ہونیوالے بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل اپنی مثال آپ ہے جو اس سے قبل بھی بعض جگہوں پر استعمال کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ صبح بالواسطہ مذاکرات کے لئے ایرانی و امریکی وفود "عمان" کے دارالحکومت "مسقط" پہنچ چکے ہیں۔ ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" کر رہے ہیں جب کہ امریکی وفد کی سربراہی ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" کر رہے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ان مذاکرات کو تہران کی فراخدلانہ پیشکش قرار دے چکے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وفد، غیر مستقیم مذاکرات اور عمان کی رابطہ کاری کی ایرانی تجویز کو قبول کرنے کے بعد مسقط میں موجود ہے۔ یہ مذاکرات اگلے روز دوپہر کے وقت عمانی وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کی وساطت سے شروع ہوں گے۔
جس میں دونوں فریق خط و کتابت اور ثالث کے ذریعے اپنی اپنی تجاویز ایک دوسرے کو منتقل کریں گے۔ ایران نے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی شرط کو قبول کرتے ہوئے اسے وائٹ ہاوس کی نیت جاننے کا سفارتی موقع قرار دیا۔ قبل ازیں اسی ضمن میں سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ یہ مذاکراتی عمل ایک موقع بھی ہے اور ایک امتحان بھی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسنیچر کے روز عمان میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل اپنی مثال آپ ہے جو اس سے قبل بھی بعض جگہوں پر استعمال کیا گیا۔ جس کی تازہ ترین یوکرائن کے موضوع پر مذاکرات ہیں جہاں امریکہ نے اس طریقہ کار کو اپنایا ہے۔