ممبئی(نیوز ڈیسک) بالی وڈ کی معروف فلم اسٹار سشمیتا سین کی سابقہ بھابھی چارو اسوپا مالی مشکلات کے باعث آن لائن شلوار قمیض اور ساڑھیاں فروخت کرنے پر مجبور ہوگئیں۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چارو اسوپا ٹیلی ویژن کی اداکارہ اور سشمیا سین کی سابقہ بھابھی ہیں جو حال ہی میں بیٹی زیانا کے ہمراہ ریاست راجستھان میں اپنے آبائی شہر بیکانیر منتقل ہوئیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چارو اسوپا کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ آن لائن شلوار قمیض اور ساڑھیاں فروخت کر رہی ہیں، ایسے میں صارفین نے ان کے مالی حالات پر سوال اٹھایا۔

چارو اسوپا نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ انہوں نے آن لائن کپڑے فروخت کرنے کا کام شروع کیا ہے۔

ٹیلی ویژن کی اداکارہ نے کہا کہ میں اپنے آبائی شہر بیکانیر شفٹ ہوگئی ہوں اور فی الحال والدین کے ساتھ رہائش پذیرا ہوں، زیانہ اور مجھے یہاں منتقل ہوئے ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ممبئی میں رہنا اب آسان نہیں کیونکہ وہاں رہائش مہنگی ہے، میرا ماہانہ 1 سے 1.

5 لاکھ روپے خرچہ ہے جس میں گھر کا کرایہ اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔

مالی حالات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جب آپ کچھ نیا شروع کرتے ہیں تو ہر کوئی جدوجہد کرتا ہے تو پھر میرے معاملے میں کیا فرق ہے؟ میں آرڈر لینے سے لے کر پیکج بھیجنے تک اسٹاک حاصل کرنے تک سب کچھ خود کر رہی ہوں۔

اداکارہ نے بتایا کہ جب میں اداکاری کیلیے ممبئی آئی تھی تو یہ بھی آسان نہیں تھا، میں نے نام بنانے کیلیے بہت جدوجہد کی، اب میں سوچتی ہوں کہ میں اپنے بچے پر توجہ مرکوز کروں اور نئے کاروبار پر توجہ دوں۔

چارو اسوپا معروف بالی وڈ اداکارہ سشمیتا سین کے بھائی راجیو سین کی سابقہ اہلیہ ہیں جن کی طلاق کا معاملہ سرخیوں میں رہا تھا، سابق جوڑے کی ایک بیٹی زیانا ہے جو والدہ کے ساتھ رہتی ہیں۔

سابق شوہر سے متعلق چارو اسوپا نے کہا کہ وہ ہمیشہ بیٹی سے ملنے آتے ہیں، ممبئی چھوڑنے سے پہلے میں نے انہیں اپنے منصوبوں کے بارے میں اطلاع دی تھی۔

آن لائن کپڑے بیچنے کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسا نہیں ہے کہ میں کسی بڑے پروجیکٹ کی شوٹنگ کر رہی ہوں بلکہ زیانا پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہوں اور میں یہاں سے ڈیجیٹل مواد کی شوٹنگ بھی کر سکتی ہوں، اگر مجھے شوٹ کیلیے سفر کرنا پڑے تو گھر واپس آنے کا سب سے اچھا حصہ یہ ہے کہ میں زیانا کو ہمیشہ نانی کے ساتھ چھوڑ جاؤں۔
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کوجسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سین کی سابقہ آن لائن کہ میں

پڑھیں:

تمام قسم کے یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے، چیئرمین ٹیکسٹائل ملز

اسلام آباد:

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ 

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپٹما چیئرمین کامران ارشد اور دیگر نے کہا کہ  ایک سال سے ایف بی آر اور وزرات خزانہ سے بات کر رہے ہیں، 2021 میں ایکسپورٹ سہولت اسکیم لائی گئی تھی، یہ اسکیم ڈیڑھ سال تک بہت اچھی ثابت ہوئی، اسکیم سے ساڑھے 19 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ رہی، اسکیم سے تب ایکسپورٹ بڑھی اب 3سالوں سے رک چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے خام مال کی درآمد بڑھ چکی، 120 ٹیکسٹائل ملیں، اور 1200 جننگ ملیں بند ہو گئیں، صنعت کمزور ہوتی جا رہی ہے تو کسان کی کپاس کون اٹھائے گا، ہم مسلسل ای ایف ایس کی بحالی کے لیے کوشش کی، 22 فیصد شرح سود 12 فیصد پر آچکا ہے، بجلی کی قیمت بھی 7 روپے 41 پیسے سستی کی جا چکی ہے، صنعت کی بحالی کے اقدامات اٹھانا ہوں گے، 60 لاکھ خاندانوں کے روزگار کا مسئلہ ہے، ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کو بحال کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2025ء کے بجٹ میں ای ایف ایس کے تحت مقامی خام مال پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی گئی، درآمدی خام مال بدستور سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہے، مقامی خام مال پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس قابل واپسی ہے، سیلز ٹیکس کی واپسی میں تاخیر، ادھوری ادائیگیاں اور پیچیدہ عمل ایس ایم ایز کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے، صرف 60–70 فیصد ریفنڈ جاری کیے جاتے ہیں، ریفنڈز پھنسے ہوئے ہیں، جن میں گزشتہ 4–5 سال سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

چیئرمین اپٹما نے کہا کہ برآمدکنندگان درآمدی خام مال کو ترجیح دیتے ہیں، جس سے مقامی سپلائرز کو نقصان ہوتا ہے، صرف کپاس، یارن اور گریج کپڑے کی درآمد میں 1.6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا،  برآمدات میں صرف 1.5 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا، سپورٹ پرائس نہ ہونے اور طلب میں کمی کے باعث کسان دوسری فصلوں کی طرف جا رہے ہیں، مقامی کپاس مزید غیرمقابلہ بخش مارکیٹ بن گئی ہے، کپاس کی پیداوارتاریخ کی کم ترین سطح پر، مزید کمی کا امکان ہے، موجودہ پالیسی تبدیل کی جائے تو زرمبادلہ  1.5–2 ارب ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔

چیئرمین اپٹما کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارہ، ملازمتوں کا خاتمہ اور ٹیکس آمدنی میں کمی بڑھتی جا رہی ہے، امریکا نے پاکستان کی تمام برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے، امریکا سے پاکستان کی سب سے بڑی درآمد کپاس ہے، پاکستان میں ایک فعال اور مسابقتی اسپننگ انڈسٹری کا ہونا لازمی ہے،  اگر مقامی اسپننگ یونٹس کو بحال نہ کیا گیا تو اضافی کپاس درآمد نہیں کی جاسکے گی، ای ایف ایس کے تحت تمام یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت مختلف ممالک میں صارفین کو واٹس ایپ کے استعمال میں مشکلات کا سامنا
  • پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کو واٹس ایپ کے استعمال میں مشکلات کا سامنا
  • استعمال شدہ موبائل فونز کی خریداری کیلئے نئی شرائط عائد
  • کیا سشمیتا سین پاکستانی فلم میں کام کر رہی ہیں؟ اداکارہ نے خاموشی توڑ دی
  • سمیع خان کو سوشل میڈیا صارفین سے کیا ’’شکوہ‘‘ ہے؟
  • امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا
  • تمام قسم کے یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے، چیئرمین ٹیکسٹائل ملز
  • “امریکی پاگل پن” کا مقابلہ “چائنا استحکام” کے ساتھ کر رہا ہے، چینی میڈیا
  • سشمیتا سین کی سابقہ بھابھی مالی تنگی کے باعث آن لائن کپڑے بیچنے پر مجبور