قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث 14اپریل تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث 14اپریل تک ملتوی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی آج پھر نہ ہوسکی، جس کے باعث اجلاس پیر (14اپریل)تک ملتوی کردیا گیا، حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی، اسپیکر ایاز صادق نے صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور نہروں کے معاملے زیر بحث ہیں، اپوزیشن کارروائی چلنے نہیں دیتی تو ایوان میں بحث کیسے ہو۔
جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا تاہم پاکستان تحریک انصاف کے رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دیتے۔اسپیکر ایاز صادق نے گنتی شروع کروائی مگر کورم پورا نہ نکلا جس کے باعث اجلاس میں آدھے گھنٹے کا وقفہ دینا پڑا تاہم ڈپٹی اسپیکرغلام مصطفی شاہ کی صدارت میں دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن نے پھر کورم کی نشاندہی کی۔ اپوزیشن رکن حامد رضا نے کہا کہ آج فلسطین کے مسئلے پر بات ہونا تھی، انہوں نے اپنی ہی جماعت کے رکن کو کورم کی نشاندہی سے روکنے کی کوشش کی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نہروں کے مسئلے پر 7 اپریل کو قرارداد جمع کرائی تھی جس پر ایوان میں متعدد ارکان نے اظہارِ خیال کیا تاہم اپوزیشن نے واک آٹ کر دیا۔ اسپیکر کے مطابق جے یو آئی نے واک آٹ کا حصہ نہیں بنی۔سردار ایاز صادق نے ملبہ اپوزیشن پر ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر نہروں پر بات کرنی ہے تو ایوان میں موجود رہنا ہوگا، اپوزیشن ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دیتی تو ایوان میں بحث کیسے ہو؟۔انہوں نے مزید کہا کہ کل بھی کورم کی نشاندہی کی گئی، کل بھی وقفہ سوالات میں اپوزیشن کے اہم سوالات شامل تھے، آج بھی ہیں۔ کورم کی کمی کے باعث اجلاس پیر شام 4 تک ملتوی کردیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کورم کی نشاندہی قومی اسمبلی ایاز صادق کورم پورا ایوان میں تک ملتوی کے باعث کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی۔ قرار داد میں وفاقی وپنجاب حکومتوں سے سندھ کے پانی کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سندھ سے ارکان اسمبلی نے متفقہ طور پر قرار داد پر دستخط کیے ہیں۔
قرار داد میں دریائے سندھ پر نئی نہریں یا منصوبے سندھ کے مفادات کے خلاف قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ 1991 کے پانی کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ کی زراعت اور ماحولیات پر پانی کی کمی کے سنگین اثرات ہوں گے۔ ایوان کسی بھی نئے ڈائیورژن منصوبے کی شدید مخالفت کرے۔ تمام صوبوں کی مشاورت کے بغیر پانی کا رخ موڑنا ناقابل قبول ہے۔
قرار داد کے مطابق ایوان تسلیم کرتا ہے کہ انڈس ریورسسٹم زراعت، معیشت اور ماحولیات کیلئے اہم قومی وسیلہ ہے، دریا سندھ صوبہ کی زندگی کی لکیر ہے جو زراعت اور پینے کے پانی کیلیے ضروری ہے۔
قرار داد کے مطابق سندھ پہلے ہی پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہا ہے، بالائی علاقوں میں پانی کے رخ کی تبدیلی سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ آئین اور1991 کے پانی معاہدے کے مطابق تمام صوبوں کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے، کسی بھی نئی نہر یا پانی کے منصوبے کو نچلے دریا کے علاقوں کے حقوق کےخلاف تصورکیا جائے گا۔
قرار داد کے مطابق یہ ایوان سندھ میں زرعی، ماحولیاتی اور ڈیلٹا کے علاقوں میں پانی کی کمی کے نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان کسی بھی ایسے منصوبے کو مسترد کرتا ہے جو پانی کا رخ صوبوں کی رضا مندی کے بغیر تبدیل کرے، ایوان وفاقی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ انڈس دریا پر نئی نہروں کے منصوبوں کو فوری روکا جائے۔