ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے، ویڈیو بنانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل میاں علی حیدر نے بتایا کہ قصور میں حالیہ پیش آنے والے واقعہ سے متعلق مواد درخواست کے ساتھ لگایا ہے مگر رجسٹرار آفس نے اس مواد کو ساتھ نہیں لگانے دیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ مواد ساتھ لگا دیں، درخواست کی اعتراض سمیت سماعت کریں گے۔
سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ قصور میں ڈانس پارٹی کے بعد پولیس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھی ہیں، اس کیس میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں، یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، زیر حراست ملزمان کو پوری دنیا کے سامنے ایکسپوز کر دیا۔(جاری ہے)
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ان کا پورا مستقبل تباہ ہو گیا ہے، اس کیس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، کوئی بھی سرکاری اہلکار زیر حراست ملزم کی ویڈیو بنا پر سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کر سکتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کے باوجود زیر حراست ملزمان کی ویڈیوز بنانے پر عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔بعدازاں عدالت نے ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈی پی او قصور
پڑھیں:
کراچی: ایس ایچ او کو شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ------فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے ایس ایچ او تھانہ کراچی ایئر پورٹ کو شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ میں کراچی ایئر پورٹ سے لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے مزید سماعت کے لیے لاپتہ شہری کی درخواست آئینی بینچ کو بھیج دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں 2017ء سے لاپتہ شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران ایک لاپتہ شہری کے اہلِ خانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے اس کے والد انتقال کر گئے ہیں۔
عدالتی نے ریمارکس میں کہا ہے کہ مسنگ پرسن کیس سننے کے اختیارات آئینی بینچ کے پاس ہیں۔
ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ یہ کیس آئینی بینچ کو ارسال کر رہے ہیں۔