پاکستان اور یو اے ای کے درمیان 24۔2023 کے دوران باہمی تجارت کا حجم 10.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی کا وام کو انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل ترمذی نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال24۔2023کے دوران پاکستان اور یو اے ای کے درمیان اشیا ء اور خدمات سمیت دو طرفہ تجارت کا حجم 10.9 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی (وام) کو انٹرویو میں پاکستان کے سفیر نے بتایا کہ 2024 میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر 6.
(جاری ہے)
پاکستانی سفیر کے مطابق24 ۔ 2023میں دونوں ممالک کے درمیان اشیاء کی تجارت 8.41 ارب ڈالر رہی، جس میں پاکستان کی برآمدات میں 41.06 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 2.08 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ متحدہ عرب امارات سے درآمدات میں 14.45 فیصد کمی ہوئی اور وہ 6.33 ارب ڈالر پر آ گئیں جس کے نتیجے میں تجارتی خسارے میں 28.28 فیصد کمی واقع ہوئی۔
خدمات کے شعبے میں کل تجارت 2.56 ارب ڈالر رہی، جو سال بہ سال 20.54 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جولائی 2024 سے جنوری 2025 کے درمیان اشیاء کی تجارت میں 21.63 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ پاکستان کی برآمدات میں 7.53 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ معاشی سرگرمیوں کے تسلسل کو ظاہر کرتا ہے۔سفیر کے مطابق اس وقت تقریباً 19 اماراتی کمپنیاں پاکستان میں سرگرم عمل ہیں اور یو اے ای نے پاکستان کے کئی اہم شعبوں جیسے مواصلات، سیاحت، خدمات، آئی ٹی، تیل و گیس، بینکاری اور ریئل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتحاد ایئرویز، ایمریٹس، اعمار اور دبئی اسلامک بینک جیسی بڑی یو اے ای کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔ ابوظہبی گروپ نے بینک الفلاح اور یو بی ایل حاصل کیے جبکہ دبئی اسلامک بینک اور ایمریٹس انٹرنیشنل بینک نے پاکستان میں شاخیں قائم کیں۔سفیر نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ ( پی ٹی سی ایل ) میں 2 ارب ڈالر سے زائد کی تاریخی سرمایہ کاری کی۔حال ہی میں ابوظہبی پورٹس کمپنی اور ڈی پی ورلڈ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی ) اور متعلقہ ریلوے منصوبوں کی ترقی کے لیے معاہدے کیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ سرمایہ کاری پاکستان کی ترقی اور روابط کے لیے متحدہ عرب امارات کے گہرے اور طویل مدتی عزم کا مظہر ہیں۔فیصل نیاز ترمذی نے پاکستان کے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار کی بھی تعریف کی، جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے شفافیت اور سہولت فراہم کرنے والا ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہو رہا ہے۔متحدہ عرب امارات میں موجود 15 لاکھ پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ان کی کاوشوں کو سراہا اور انہیں مقامی قوانین، ثقافتی اقدار اور ڈیجیٹل ضوابط کی مکمل پابندی کی تلقین کی۔ انہوں نے قانونی ذرائع سے ترسیلات بھیجنے پر زور دیا اور ایک 14 منٹ کی وڈیو کا حوالہ دیا، جو تارکین وطن کو ان کے حقوق و فرائض سے آگاہ کرتی ہے۔انہوں نے یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتے ہیں آپ کی یہاں موجودگی اور مثبت کردار ہر روز پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات کو مضبوط بناتے ہیں۔\932ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات میں اور یو اے ای فیصد اضافہ پاکستان کے نے پاکستان کے درمیان انہوں نے ارب ڈالر
پڑھیں:
پاکستان اور امریکہ: معدنیات کے شعبے میں تعاون اور دو طرفہ تجارت کے نئے مواقع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے اور تجارت کے نئے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کو امریکہ بھیجے گی تاکہ نئی امریکی ٹیرف پالیسی پر مذاکرات کیے جائیں۔ دوسری جانب، امریکی کمپنیوں نے پاکستان کے وسیع اور اب تک کم استعمال شدہ معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے دلچسپی ظاہر کی ہے، جس میں دنیا کے سب سے بڑے تانبے اور سونے کے ذخائر شامل ہیں۔
تجارتی تعلقات اور نیا ٹیرف تنازعگزشتہ ہفتے واشنگٹن نے پاکستانی اشیا پر 29 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جو عالمی منڈیوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے تجارتی شراکت داروں کے خلاف شروع کی گئی مہم کا حصہ تھا۔
(جاری ہے)
تاہم، بدھ کی شام صدر ٹرمپ نے اس فیصلے کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا، لیکن تمام ممالک کے لیے 10 فیصد کی بنیادی شرح برقرار رکھی۔
اس اعلان سے قبل پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر نے بتایا کہ ایک وفد امریکہ روانہ ہو گا۔ جمعرات کو وزارت تجارت کے ایک ذریعے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ یہ دورہ اب بھی شیڈول کے مطابق ہو گا۔ ذریعے کے مطابق، ''اعلیٰ سطحی حکومتی وفد جلد واشنگٹن جائے گا تاکہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کی جا سکے۔‘‘
پاکستان کی نئی منرل پالیسی، آئی ایم ایف سے چھٹکارے کی امید
امریکی دفتر برائے تجارت کے مطابق، سن 2024 میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 7.3 ارب ڈالر رہا، جس میں سے 5.1 ارب ڈالر کی پاکستانی اشیا امریکہ کو برآمد کی گئیں۔
کاٹن اور ٹیکسٹائل پاکستان کی اہم برآمدات میں شامل ہیں۔ پاکستانی معیشت، جو سن 2023 میں سیاسی بحران اور معاشی بدحالی کے باعث دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی تھی، اب آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے بعد بحالی کی راہ پر ہے۔ افراط زر میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اس بحالی کے ثبوت ہیں۔ معدنیات کے شعبے میں امریکی دلچسپیادھر، امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے سینیئر افسر ایرک میئر نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں میئر نے امریکی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان کے پاس بلوچستان کے علاقے ریکوڈیک میں تانبے اور سونے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جبکہ لیتھیم سمیت دیگر معدنیات بھی ملک میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔اس سے ایک روز قبل میئر نے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا تھا۔
اس فورم میں کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ سمیت امریکہ، سعودی عرب، چین، ترکی، برطانیہ اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے معدنی شعبے میں ''لامحدود مواقع‘‘ سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور کہا کہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ دوطرفہ تعاون کا عزممیئر نے پاکستان کے معدنی شعبے کی صلاحیت کو سراہتے ہوئے تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان کی امریکہ کے لیے اسٹریٹیجک اہمیت کم ہوئی ہے اور اب تعلقات زیادہ تر انسداد دہشت گردی تک محدود ہیں۔ تاہم حالیہ پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نئے شعبوں میں تعاون کے خواہش مند ہیں۔ بلوچستان میں سکیورٹی چیلنجزتاہم معدنیات سے مالا مال بلوچستان میں سکیورٹی صورتحال تشویشناک ہے۔ بدھ کی رات کوئٹہ میں مسلح افراد نے پولیس وین پر فائرنگ کی، جس میں تین اہلکار ہلاک ہو گئے۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس حملے کی مذمت کی۔ منگل کو فورم سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے غیر ملکی کمپنیوں کو سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ حالیہ برسوں میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ