سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اجلاس WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن اجلاس جاری ہے جس میں لاہور ہائی کورٹ کے پانچ میں سے دو ججز کو عدالت عظمیٰ میں تعینات کرنے کا معاملہ زیر غور ہیں۔
اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق دو جولائی 2024 کے اجلاس میں دی گئی آبزرویشن حذف کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
ہائیکورٹس میں قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ ممبر جوڈیشل کمیشن کی تقرری کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔
لاہور ہائی کورٹ سے دو ججز کی سپریم کورٹ تعیناتی کے لیے پانچ سینیئر ججز کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی سپریم کورٹ جج تعیناتی پر غور ہوگا۔
جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد شیخ اور جسٹس صداقت علی خان کی سپریم کورٹ تعیناتی پر غور ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن : پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بار حکومت اور تحریک انصاف میں ایک جج کی تعیناتی پرمکمل اتفاق رائے پایاگیاجب کہ چیف جسٹس اور دوسینئرججزنیاس کی مخالفت کی ،جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہواجس میں لاہورہائیکورٹ کے دوججز کی تعیناتی کامعاملہ زیرغورآیاتاہم صرفایک جج جسٹس باقرمقبول نجی کو سپریم کورٹ کاجج مقررکرنے کا فیصلہ کیاگیاجب کہ ہائیکورٹ کے دوججز کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس بھی حذف کرنے کافیصلہ کیاگیا جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔ مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں، جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔ چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نیآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائیسے اختلاف کیا ہے اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کیبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔بتایاگیاہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بارحکومت اور تحریک انصاف کے ارکان کا موقف ایک تھااور چیف جسٹس سمیت دیگرتین ججز کاموقف مختلف تھا،تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہرعلی خان اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈربیرسٹرعلی ظفراپوزیشن کی طرف سے کمیشن کے ممبران ہیں،یہ بڑی خوش آئندبات ہے کہ جوڈیشل کمیشن جیسے فورم میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہوا ہے جس کی تصدیق کمیشن کے ممبراحسن بھون نے بھی کی ہے،علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہوناایک مستقل مسئلہ بن گیا ہے،حکومتی وزراء اور ارکان اسمبلی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود ایوان میں اہمیت نہیں دیتے اور ایوان کی کارروائی کو چلانے میں اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داری پوری نہیں کررہے،پارلیمانی امور کے وزیرڈاکٹرطارق فضل چوہدری تمام تر کوششوں کے باوجود کورم پورا کرانے میں ناکام ہیں ،جمعہ کو صرف چاروزراء ایوان میں موجود تھے ،سپیکربھی برہم ہوئے ،کینالزاور غزہ کی صورتحال پر ایوان میں بحث کرائی جاسکتی تھی لیکن اپوزیشن کی بھی غیرسنجیدگی کا غزہ لگائیں کہ کورم کی نشاندہی اپوزیشن کے رکن اقبال آفریدی نے کی اور انہی کہ ایک ساتھی خواجہ شیراز نے کورم کی نشاندہی کرنے پر جب ناراضگی کااظہارکیاتو دونوں آپس میں الجھ پڑے ،بہرحال حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہئے کہ اسمبلی میں قومی ایشوز پربات کریں ،کورم پوراکرنے حکومت کی ذمہ داری لازمی ہے،وزیراعظم کو بھی اس معاملے پر اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں اور وہ خود جب اسلام آبادنہ ہوں تو ایوان میں آئیں جو وزراء بغیرکسی جوازکے غیرحاضرہوتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ۔
Post Views: 1