سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ وسطی کرم اور لوئر کرم میں فتنہ الخوارج دہشت گردوں کی مسلسل موجودگی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، ان عناصر کی موجودگی نہ صرف عوام کے جان و مال کے لیے خطرہ ہے بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کو بھی داؤ پر لگا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر ساجدحسین طوری نے کہا ہے کہ پاراچنار کے عوام چھ ماہ سے راستوں کی بندش کے باعث محصور ہیں اور شدید مشکلات کا شکار ہیں، میڈیا کے ساتھ بات چیت میں پی پی کے صوبائی نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے کہا کہ مین شاہراہ اور افغان سرحد سمیت آمدورفت کے راستے چھ ماہ سے بند ہیں، جس سے اشیائے خوردونوش کی قلت ہے، ساجد طوری نے کہا کہ عید الفطر سے ایک ہفتہ پہلے اشیائے خوردونوش کی کانوائی کے ذریعے سپلائی ہوئی تھی مگر اس کے بعد آج تک کوئی کانوائی نہیں ہوئی، حکومت کے اس غیر سنجیدہ رویئے اور غفلت کے باعث لاکھوں آبادی علاقے میں محصور ہے اور اپنی جانوں کے تحفظ کیلئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل ہونے کے منتظر ہیں۔ زمینی راستے تاحال بند ہیں، جس کی وجہ سے عام عوام، بزرگ، خواتین اور بچے انتہائی کٹھن اور غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ موجودہ صورتحال میں بنیادی ضروریات کی عدم دستیابی، نقل و حرکت پر پابندی، اور مسلسل خوف و ہراس کا عالم انتہائی قابلِ تشویش ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تشویشناک صورتحال کے باعث ضلع کرم میں تعلیمی نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے، پٹرول کی قلت اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں، جس سے ہمارے بچوں کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ یہ ایک نہایت افسوسناک امر ہے، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، وسطی کرم اور لوئر کرم میں فتنہ الخوارج دہشت گردوں کی مسلسل موجودگی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، ان عناصر کی موجودگی نہ صرف عوام کے جان و مال کے لیے خطرہ ہے بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کو بھی داؤ پر لگا رہی ہے۔ یہ دہشت گرد گروہ علاقے میں خوف پھیلا رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ ساجد طوری کا کہنا تھا کہ جب تک ان فتنہ الخوارج دہشت گردوں کا مکمل طور پر صفایا نہیں کیا جاتا، اُس وقت تک نہ پائیدار امن ممکن ہے اور نہ ہی عوام کا اعتماد بحال ہو سکتا ہے اور اس سلسلے میں عوام کو بھی چاہیے کہ وہ پاک آرمی، مقامی انتظامیہ، اور پولیس کا بھر پور ساتھ دیں تاکہ علاقے میں امن و امان کی فضا جلد از جلد قائم ہو سکے اور خطے کو دوبارہ ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔

انہوں نے وفاقی حکومت، سکیورٹی اداروں اور متعلقہ حکام سے پر زور مطالبہ کیا کہ مزکورہ بالا حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں، دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے، اور متاثرہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے۔ یہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنائے، انہیں بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں، تعلیمی ادارے دوبارہ فعال کئے جائیں اور اس بحران سے ضلع کرم کے عوام کو نکالنے کے لیے سنجیدہ عملی اقدامات کئے جائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے باعث نے کہا کے لیے

پڑھیں:

نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی

ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تکنیکی و آئینی امور کو مشترکہ مفادات کونسل جیسے اعلیٰ سطحی فورمز پر حل کیا جائے، تحفظات سمیت سیاسی و سماجی حلقوں کی پانی تقسیم بارے تشویش پر سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں تکنیکی و آئینی امور کو اعلیٰ سطحی فورمز پر ہی حل ہونا چاہیے، اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، دریائے سندھ پر نئی نہروں کے معاملے پر عجلت سے گریز کیا جائے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں فی الفور زیر غور لایا جائے، قومی اہمیت کے حامل ایشوز کو باہمی افہام و تفہیم سے ہی حل ہونا چاہیے، اس بارے تحفظات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دریائے سندھ سے چولستان کے لئے نئی نہروں بارے اٹھنے والے تحفظات، وفاقی حکومت کی طرف سے وضاحتیں اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے معاملے پر اٹھنے والے تحفظات و تشویش پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پانی کا براہ راست تعلق عام کاشت کار اور عوام سے ہے لہٰذا اس طرح کے قومی و عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیر حاصل بحث، باہمی افہام و تفہیم اور تمام اکائیوں کا اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اہم قومی امور پر اگر اتفاق رائے نہ ہو تو نہ صرف اس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے بلکہ مثبت اقدامات کے بھی منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر فی الفور مشترکہ مفادات کونسل کا فورم متحرک کیا جائے، صوبوں کے ذمہ داران کے ساتھ تکنیکی و عوامی تحفظات کا جائزہ لیا جائے اور ان تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے تاکہ اس معاملے پر عوامی بے چینی ختم ہو اور معاملہ پرامن طریقے سے حل کی جانب بڑھے۔

متعلقہ مضامین

  • نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صدر علامہ اقتدار نقوی کا دورہ لیہ، مرکزی کنونشن کی دعوت دی 
  • موقع پرست سرداروں، جعلی کامریڈوں ،دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ
  • پاکستانی پروڈکٹس کو عالمی منڈیوں تک رسائی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • ایران کو دھمکیاں دینے والا امریکہ انرجی بحران کی زد میں، 5 ریاستوں کو بجلی کی بندش کا سامنا
  • اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں آتشزدگی، پی ایس ایل ٹیمیں کمروں میں محصور
  • ڈی سی کوئٹہ نے راستوں کی بندش سے خوراک اور ادویات کی قلت کا خدشہ ظاہر کردیا
  • پاراچنار میں داخلہ مہم کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد
  • علامہ ناظر عباس تقوی کی سربراہی میں آئی ایس او رہنماؤں کی علامہ ساجد نقوی سے ملاقات