UrduPoint:
2025-04-13@02:31:50 GMT

جرمنی: تین سال میں شہریت حاصل کرنے کا راستہ ختم

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

جرمنی: تین سال میں شہریت حاصل کرنے کا راستہ ختم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) جرمنی کی اگلی حکومت قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور جرمن صوبہ باویریا میں اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) اور سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) پر مشتمل ہو گی۔ ان جماعتوں کے درمیاں ہونے ایک معاہدے کے مطابق تارکین وطن کے لیے شہریت حاصل کرنے کا تین سالہ قانون اب ختم کر دیا جائے گا۔

قدامت پسندوں کی کوشش کے بعد مزید تیز ترین 'نیچرلائزیشن' نہیں

درخواست دہندگان کے لیے جرمن شہریت حاصل کرنے کا تین سالہ راستہ گزشتہ جون میں اس وقت متعارف کیا گیا تھا، جب ایس پی ڈی کے سابقہ ​​حکومتی اتحاد، گرینز اور کاروبار پر مرکوز فری ڈیموکریٹک پارٹی نے جرمن شہریت کے قانون میں اصلاحات کو منظور کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس قانون کی رو سے جرمنی میں قانونی طور پر رہائش پذیر کوئی بھی شہری تین سال بعد جرمن شہریت کی درخواست جمع کرا سکتا تھا۔

اس قانون کے تحت درخواست دہندگان کے لیے نہ صرف جرمن زبان کا بہتر درجے کا جاننا ضروری تھا، بلکہ رضاکارانہ کام کرنے یا پھر دوران تعلیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے علاوہ جرمن معاشرے میں مضبوط انضمام کا ہونا بھی ضروری تھا۔

قدامت پسند جماعت سی ڈی یو اور سی ایس یو نے شہریت کے حصول کے اس تین سالہ قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے "ٹربو" یعنی تیز ترین نیچرلائزیشن قرار دیا تھا۔

بعض قدامت پسند ناقدین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جرمنی میں تین سال کی اقامت جرمن شہریت حاصل کرنے کے لیے بہت کم ہے۔

تاہم، تارکین وطن اب بھی جرمنی کی شہریت کے لیے ملک میں پانچ برس کی مسلسل رہائش کے بعد اور گزشتہ برس کی اصلاحات کے مطابق درمیانی درجے کی جرمن زبان سیکھنے کے ساتھ شہریت کے لیے درخواست دے سکیں گے۔ مزید یہ کہ دوہری شہریت رکھنے کی بھی اجازت ہو گی۔

دوہری شہریت

گزشتہ برس کی اصلاحات سے پہلے تک جرمنی اور غیر یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان دوہری شہریت رکھنے کی اجازت بہت کم تھی۔ تاہم جب سے اصلاحات کا نفاذ ہوا ہے، تب سے جرمن شہریت حاصل کرنے کی درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے، جس میں جرمنی میں موجود ترک کمیونٹی زیادہ دلچسپی لے رہی ہے۔

اگرچہ قدامت پسندوں، جیسے سی ڈی یو کے رہنما اور ممکنہ طور پر اگلے جرمن چانسلر فریڈرش میرس جیسے رہنماؤں نے، دوہری شہریت کے خیال پر تنقید کی ہے، تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ایس پی ڈی کے ساتھ اتحاد کے لیے مذاکرات کے دوران اس معاملے پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔

دوہری شہریت منسوخ کرنے کا معاملہ زیر غور نہیں

جرمنی کی اگلی مخلوط حکومت اب دوہری شہریت رکھنے والے ایسے افراد سے جرمن شہریت واپس لینے پر بھی غور نہیں کرے گی۔

اس سے قبل بعض جماعتیں اس خیال پر بات کرتی رہی ہیں کہ دہشت گردی کے حامی، سامیت دشمنوں یا انتہاپسندی کی طرف مائل ایسے مخصوص شہریوں کی جرمن شہریت کو منسوخ کیا جا سکتا ہے، جو "آزاد اور جمہوری بنیادی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوں۔

"

سی ڈی یو اور اس کی ہم خیال جماعت سی ایس یو نے یہ تجویز پیش کی تھی، جس پر ایس پی ڈی نے یہ کہہ کر سخت تنقید کی۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ دوہری شہریت رکھنے والوں کے لیے جرمن شہریت کی "قدر بہت کم" ہو گی۔ جرمنی میں مہاجرین کی انجمنوں کی طرف سے بھی اس تجویز کی مذمت کی گئی تھی۔

اس کے بجائے اگلی حکومت کے اتحادی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں ان لوگوں کو نکالنے کے لیے ممکنہ تبدیلیوں کا جائزہ لیں گی جو "آزاد اور جمہوری بنیادی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔" لیکن اس کا اطلاق دوہری شہریت رکھنے والوں کے بجائے شہریت نہ رکھنے والوں پر ہو گا۔"

ص ز/ ع ا (ویزلی ڈوکری)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہریت حاصل کرنے جرمن شہریت ایس پی ڈی شہریت کے سی ڈی یو کرنے کا کے لیے

پڑھیں:

امریکہ اور صیہونی رژیم سے مقابلے کا واحد راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے، قائد انصاراللہ یمن

یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سازباز کا راستہ سوائے شکست اور ناکامی کے کچھ حاصل نہیں کر سکتا کہا کہ امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم سے مقابلے کا واحد راستہ جہاد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غزہ میں مظلوم فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری صیہونی بربریت کے بارے میں کہا: "ہم نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی توڑنے کے آغاز سے ہی فلسطینی عوام کی حمایت میں فوجی کاروائیاں شروع کر دی تھیں۔ اسرائیل نے امریکہ کی واضح حمایت اور شاباش سے جنگ بندی کا معاہدہ توڑا ہے۔ اسرائیلی دشمن نے حتی جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں بھی معاہدے پر عمل نہیں کیا اور دوسرے مرحلے کا آغاز ہی نہیں ہونے دیا۔ آج یہ رژیم غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی بھرپور نسل کشی میں مصروف ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے کہا کہ اکثر صیہونی آبادکار بھی اس حقیقت سے واضح ہو چکے ہیں کہ بنجمن نیتن یاہو اور اس کی جرائم پیشہ مافیا اسرائیلی یرغمالیوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا: "جنگ بندی معاہدہ فلسطینی بچوں اور خواتین کے قتل عام اور غزہ کو تباہ کیے بغیر اسرائیلی یرغمالیوں کی آزادی کا باعث بن سکتا تھا۔" سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا: "یہ معاہدہ قیدیوں کے تبادلے، جارحیت روکنے اور اہل غزہ کو امداد فراہم کرنے میں فلسطینی عوام کے کم از کم حقوق پورے کر رہا تھا لیکن صیہونی دشمن سے اس سے دستبردار ہو کر ناجائز اور مجرمانہ مطالبات پیش کیے ہیں۔"
 
انصاراللہ یمن کے سربراہ نے یرغمالیوں سے متعلق نیتن یاہو کی پالیسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن کی کوشش ہے کہ یرغمالیوں کی آزادی کے بدلے فلسطینی قیدی آزاد نہ کرے، غزہ کے عوام کو امدادی سامان فراہم نہ کرے اور جارحیت ختم نہ کرے۔" انہوں نے کہا: "قیدیوں کا مسئلہ فلسطینی عوام کے لیے ایک ایسا بنیادی مسئلہ ہے جس سے چشم پوشی اختیار نہیں کی جا سکتی، خاص طور پر یہ کہ ہزاروں فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں شدید مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور ٹارچر کیے جاتے ہیں۔" سید بدرالدین الحوثی نے کہا: "صیہونی رژیم ایک طرف یرغمالیوں کا کارڈ حماس سے چھین لینا چاہتی ہے جبکہ دوسری طرف غزہ پر جارحیت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ دشمن کے خطرناک اہداف میں سے ایک غزہ سے فلسطینی عوام کو جبری جلاوطن کرنا ہے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو دشمن اس کے بعد مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو بھی جبری جلاوطن کر دے گا۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے صیہونی دشمن سے کسی قسم کی سازباز کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا: "سازباز کا راستہ ایسا راستہ ہے جس نے ہمیشہ شکست کھائی ہے اور ناکامی کا شکار ہوا ہے اور اس رژیم کے سامنے جھکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس کام کا نہ تو امت مسلمہ کو کوئی فائدہ پہنچے گا اور نہ ہی فلسطینی عوام کا کوئی مسئلہ حل ہو گا۔"
 
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مسلح مزاحمت پر زور دیتے ہوئے کہا: "درست راستہ صیہونی اور امریکی دشمن کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ غاصب صیہونی رژیم نے لبنان سے جنگ بندی معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی ہے اور لبنان کے مختلف علاقوں پر فضائی جارحیت کے علاوہ حزب اللہ کے مجاہدین کی ٹارگٹ کلنگ بھی کر رہا ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے امریکہ اور صیہونی رژیم کو خطے میں شر کا سرچشمہ اور علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا: "وہ سرطانی غدہ جو خطے میں موجود ہے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے صیہونی اور امریکی دشمن ہے جو نہ صرف خطے میں شر کا سرچشمہ ہیں بلکہ عالمی امن اور سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔" سید بدرالدین الحوثی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس سطح پر نہیں کہ دوسروں کو برا بھلا کہہ سکے کیونکہ وہ خود شر، جرم اور طاغوت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا: "صیہونی دشمن کو جس قدر مراعات دیں گے اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ دشمن آخرکار سازش اور فتنہ گری کرے گا۔"

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی کا خطرہ: ڈنمارک کی طرف سے جرمنی کے ساتھ سرحدی نگرانی میں توسیع
  • سعودی عرب نے مزید 10 ہزار پاکستانیوں کو حج کی اجازت دے دی
  • جج کے خواہشمند ہزاروں پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری
  • گرین بانڈز کے ذریعے فنڈنگ حاصل کرنے کا حکومتی فیصلہ : آئی ایم ایف کے اہداف کی تکمیل کیلئے اہم قدم
  • حکومت سے مذاکرات کے لیے کوئی کمیٹی بنانے کی ہدایت نہیں ملی، بیرسٹر گوہر
  • امریکہ اور صیہونی رژیم سے مقابلے کا واحد راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • آسان کاروبار کارڈ اسکیم، قرض حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر
  • ارشد چائے والا کی شہریت مشکوک، ڈی پورٹ کئے جانے کا امکان
  • یو اے ای کا 5 سالہ ملٹی پل انٹری ویزا حاصل کرنے کا طریقہ