کرش 4: پریانکا چوپڑا سالوں بعد دوبارہ ہریتک کے ساتھ نظر آئیں گی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کی مشہور سپر ہیرو سیریز ’کِرِش‘ کی چوتھی فلم میں بھی اداکارہ پریانکا چوپڑا بطور ہیروئن کردار ادا کریں گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کرش 4 میں ایک بار پھر ممکنہ طور پر مقبول کردار ’جادو‘ کی واپسی متوقع ہے۔ یہ کردار 23 سال بعد فلمی دنیا میں دوبارہ متعارف کروایا جائے گا۔ فلم کی ہدایتکاری اس بار خود ہریتھک روشن کریں گے، جو اس سے قبل اس سیریز کے مرکزی اداکار رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ قریبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہریتھک روشن اور پروڈیوسر آدتیہ چوپڑا نے پریانکا چوپڑا کو ایک مرتبہ پھر سے فلم کی مرکزی خاتون کردار کے لیے منتخب کر لیا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)
یاد رہے کہ پریانکا اس سے قبل ’کرش‘ اور ’کرش 3‘ میں بھی ہریتھک کے ساتھ جلوہ گر ہو چکی ہیں۔ دونوں اداکاروں کے درمیان کام کرنے کی ہم آہنگی اور سابقہ فلموں کی کامیابی اس فیصلے کی بڑی وجہ ہیں۔
پریانکا چوپڑا نے نہ صرف فلم کی کہانی کو سراہا بلکہ ہریتھک روشن کی بطور ہدایتکار فلم کو آگے بڑھانے کے وژن سے بھی متاثر ہوئیں۔ کہا جارہا ہے کہ اس فلم میں بھی ریکھا بطور ہریتک کی ماں اور پریتی زنٹا بھی کاسٹ کا حصہ ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پریانکا چوپڑا
پڑھیں:
بھارت، وقف ترمیمی بل کے خلاف بطور احتجاج بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج
سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے مسلمانوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 16 اپریل کوپیش ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے بانڈز جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علامتی احتجاج کے طور پر جمعة الوداع اور نماز عید کے دوران بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر 300 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے اور دو لاکھ روپے کے بانڈز جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں پولیس حکام نے ان مقدمات کے اندراج اور جاری کردہ نوٹسز کو قانونی قرار دیا ہے۔ مظفر نگر کے ایس ایس پی ابھیشیک سنگھ نے کہا جو نوٹس جاری کیے گئے وہ قانونی ہیں۔ سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے مسلمانوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 16 اپریل کو پیش ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے بانڈز جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مقامی لوگوں اور سول سوسائٹی گروپس سمیت ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ آزادی اظہار پر قدغن کے مترادف ہے اور مسلمانوں کوغیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نوٹس موصول ہونے والے افراد میں سے ایک نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ایک وکیل کی تلاش میں ہیں۔انہوں نے کہا ہمیں16 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے۔ ہم نے وکیل کی تلاش شروع کر دی ہے۔ انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ اگر مجسٹریٹ نوٹس کو منسوخ بھی کر دیتا ہے تو سب سے بڑا مسئلہ بانڈز کا ہے۔ اگر ضلع میں ایک سال کی مدت میں کچھ بھی ہوتا ہے تو ہمیں اٹھایا جا سکتا ہے۔نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مسلمانوں نے نماز کے بعد دوسروں کو اکسانے اور مشتعل کرنے کی کوشش کی جس سے امن عامہ کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔ جنہیں نوٹس دیا گیا ہے انہوں نے انتظامیہ کی کارروائی کو مکمل طور پر غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نماز جمعہ کے بعد ایسی کوئی سرگرمی نہیں ہوئی جس سے امن وامان میںخلل پڑتا ہو۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے یہ کارروائی کی ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف بھی نوٹس جاری کیے گئے جو طویل عرصے سے علاقے میں نہیں رہ رہے ہیں۔ اتر پردیش کے علاقے سیتا پور کی ضلعی انتظامیہ نے بھی وقف ترمیمی قانون کے خلاف بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کرنے پر تمبور قصبے کے مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کئے ہیں حالانکہ وہاں کوئی احتجاجی مظاہرہ بھی نہیں ہوا۔ نوٹس موصول ہونے والوں نے پولیس کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، اس بل کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو چکے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی پارلیمنٹ میں اراکین پارلیمنٹ بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر بل کی مخالفت کر رہے ہیں تو ہمارا احتجاج غلط کیسے ہو گیا؟