اس سال گرمی کی شدت زیادہ، 3 صوبوں میں پانی کی قلت ہے: سینیٹر شیری رحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
پی پی کی سینیٹر شیری رحمٰن---فائل فوٹو
پی پی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ بجلی کی مسلسل فراہمی کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی ہونی چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ محکمۂ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق اس سال گرمی کی شدت زیادہ رہے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ محکمۂ موسمیات بتا رہا ہے کہ 3 صوبے پانی کی قلت کی حالت میں ہیں جبکہ ہمارے ڈیمز کی حالت بھی بہت تشویش ناک ہے، پانی کی کمی کی وجہ سے کاشت کاروں کو بھی مشکلات ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پانی نیا سونا ہے، اس کو ضائع نہ کریں۔
پی پی کی سینیٹر نے مزید کہا ہے کہ سندھ کے ساحلی علاقے تو پہلے ہی سخت گرمی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کی قیمت میں کمی ہونی چاہیے، گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور ٹرپنگ بڑھ جاتی ہے، بجلی کی مسلسل فراہمی کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹر شیری رحم کی سینیٹر شیری نے کہا ہے کہ بجلی کی
پڑھیں:
تمام صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا حکومت، افواج کا وژن، بلوچستان کی سڑکوں کے مخالف تنگ نظر: شہباز شریف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترقی و خوشحالی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ اجتماعی کوششوں سے معیشت مستحکم ہوگئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے سب کی اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کو مستحکم کردیا ہے اور ملک اب ترقی اور خوشحالی کی راہ پر چل پڑا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سب کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ سامنے ہے کہ نہ صرف پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہو گئی ہے بلکہ عالمی ایجنسی فچ کی جانب سے بھی پاکستان کے آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ سب بہتری ٹیم ورک اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، جس سے ملکی معیشت کو استحکام ملا ہے۔ جس طرح سے ہم نے اپنے عزم کے ساتھ مشکلات کا سامنا کیا، اسی طرح ترقی کا سفر بھی طے کرکے سرخرو ہوں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کا ٹریک 2 ہزار کے قریب جانیں نگل چکا، اس خونی ٹریک کو ہائی وے بنانے جارہے ہیں۔ بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے تنگ نظر ہیں۔ کراچی، قلات، خضدار اور کوئٹہ شاہراہ منصوبہ اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل کریں گے۔ اس کی کوالٹی موٹر وے جیسی ہوگی۔ 2 سال میں 300 ارب سے زائد کے تخمینے سے شاہراہ تعمیر ہوگی۔ بلوچستان کے عوام کو ایسا منصوبہ چاہیے تھا جو تمام اقوام کے دل کی آواز ہو۔ این ایف سی میں بھی بلوچستان کا کوٹہ ڈبل کردیا گیا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا حکومت اور مسلح افواج کا وژن ہے۔ پاکستان کی تکمیل تمام اکائیوں سے ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں توسیع و تزئین کے وسیع و عریض منصوبے جاری ہیں۔ ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری آچکی ہے۔ بہترین اقدامات کے لیے محسن نقوی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے وزیر داخلہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی نے بتایا کہ جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس منصوبے کو 60 کے بجائے صرف 35 روز میں مکمل کریں گے اور مجھے پورا یقین ہے۔ کیوں کہ ماضی میں وہ اپنے اعلانات کے مطابق کارکردگی دکھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ شہباز سپیڈ ہے اور نہ ہی محسن سپیڈ بلکہ یہ پاکستان سپیڈ ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی ) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت انسداد پولیو کے جائزہ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ ملک بھر میں 10 فروری کے بعد سے پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں، بین الاقوامی اداروں اور شراکت داروں کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ شہباز شریف نے پولیو مہم کے ساتھ ساتھ دیگر خطرناک بیماریوں کے خلاف مدافعت کے لیے معمول کی ویکسی نیشن کی ملک گیر فراہمی کو 100 فیصد یقینی بنائی جائے۔ مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے محنتی پولیو ورکرز پر فخر ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے برطانیہ کے پارلیمانی انڈر سیکرٹری برائے مذاہب، کمیونٹیز اور آبادکاری لارڈ واجد خان نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے لارڈ واجد خان کا پاکستان میں خیرمقدم کیا اور اوورسیز پاکستانیز کنونشن میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے ہز میجسٹی کنگ چارلس سوم کے ساتھ ساتھ برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان برطانیہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور عوامی تبادلوں اور دیگر شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔ لارڈ واجد خان نے وزیراعظم کو اپنی حالیہ سرگرمیوں اور اقدامات سے آگاہ کیا جن کا مقصد پاکستان-برطانیہ تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سے ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارتو (Mr. Pter Szijjrt) کی وزیر اعظم ہائوس میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور پاکستان کے ہنگری کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم اوربان کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا بھی پیغام بھیجا۔ وزیرِ اعظم نے پاکستان اور ہنگری کے درمیان سفارتی پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ثقافت، آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جانے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کے مابین کاروبار کے (B2B) تبادلوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے وزیر خارجہ کے ہمراہ ہنگری کے تجارتی وفد کا خیرمقدم کیا جس نے آج اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان ہنگری بزنس فورم میں شرکت کی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ رواں برس پاکستان اور ہنگری کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی 60ویں سالگرہ ہے تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے.پاکستان اور ہنگری کے درمیان مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ہنگری کے وزیر خارجہ نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے۔تقریب کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ویزا فری ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے شعبے میں ایم او یو سائن کیا گیا، آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کے شعبے میں ایم او یو پر بھی دستخط ہوئے۔اس موقع پر پاکستان اور ہنگری کے درمیان ثقافتی تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔ ہنگری وزیر خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ثقافتی تعاون فروغ پا رہا، ہنگری کے سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان میں وسیع مواقع موجود ہیں، جی ایس پی پلس کیلئے حمایت پر ہنگری کے شکرگزار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ڈپلومیٹک پاسپورٹ پر ویزہ فری کا معاہدہ ہوا ہے، مستقبل میں دونوں ممالک مل کر کام کرنے پر فائدہ اٹھائیں گے، اس موقع پر ہنگری کے وزیر خارجہ نے کہا کہ شاندار میزبانی پر حکومت پاکستان کے شکرگزار ہیں، افغان سر زمین سے دہشتگردی کے فروغ پر تشویش ہے، یوکرائن جنگ کا بات چیت کے ذریعے خاتمہ چاہتے ہیں۔400 پاکستانی طلبا کو فل سکالر شپ دیا جائے گا۔