حماس نے برطانیہ میں پابندی کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
حماس نے برطانیہ میں پابندی کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
لندن: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے برطانیہ میں اپنے خلاف عائد پابندی کو چیلنج کرتے ہوئے برطانوی وزارت داخلہ میں باضابطہ قانونی درخواست جمع کرا دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کی ایک قانونی فرم نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ یہ درخواست حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق کی ہدایت پر جمع کرائی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو آزادی، قومی خودمختاری اور غیر ملکی تسلط کے خلاف مزاحمت کا بین الاقوامی قانونی حق حاصل ہے، جس میں مسلح جدوجہد بھی شامل ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے حماس پر پابندی کا فیصلہ غلط ہے کیونکہ حماس کی برطانیہ میں کوئی سرگرمی نہ ہی موجود ہے اور نہ ہی یہ برطانوی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
وکلا نے مؤقف اپنایا کہ برطانیہ کی جانب سے حماس پر پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور یہ یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے 2001 میں حماس کے عسکری ونگ “عزالدین القسام بریگیڈز” کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، جس کے بعد 2021 میں پابندی کو پوری تنظیم تک توسیع دے دی گئی تھی۔
برطانوی قانون کے مطابق کسی کالعدم تنظیم کی رکنیت رکھنا، حمایت کرنا یا اس کے حق میں بیان دینا جرم تصور کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: برطانیہ میں
پڑھیں:
ہم فرانسیسی صدر کے بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں، حماس
اے ایف پی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ فرانس سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ منصفانہ حل کے راستے پر اثر انداز ہو، اسرائیلی تسلط کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کی امنگوں کو پورا کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے فرانس کے صدر عمانویل میکروں کے آئندہ جون تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کے اعلان کا خیرمقدم کیاہے، اور اسے ایک "اہم قدم” قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے حماس رہنما محمود مرداوی نے اے ایف پی کو بتایا کہ فرانس ایک سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے ملک اور سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ منصفانہ حل کے راستے پر اثر انداز ہو، اسرائیلی تسلط کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کی امنگوں کو پورا کر سکے۔
چینل فرانس 5 پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں میکروں نے اعلان کیا کہ پیرس فلسطینی ریاست کو جون میں ایک کانفرنس کے دوران تسلیم کر سکتا ہے۔ اس کانفرنس میں فرانس کی مشترکہ طور پر اقوام متحدہ اور سعودی عرب کے ساتھ صدارت کریں گے۔ میکروں نے کہا کہ ہمیں پہچان کی طرف بڑھنا چاہیے۔ ہم آنے والے مہینوں میں ایسا کریں گے، ہمارا مقصد سعودی عرب کے ساتھ جون میں ہونے والی اس کانفرنس کی مشترکہ صدارت کرنا ہے، جہاں ہم متعدد فریقوں کے ساتھ (ریاست فلسطین) کو تسلیم کرنے کا مرحلہ مکمل کر سکتے ہیں۔
فرانسیسی صدر کے مطابق کانفرنس کا مقصد ایک فلسطینی ریاست کا قیام اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فلسطین کا دفاع کرنے والے تمام فریقین کے ذریعے تسلیم کرنا ہے۔ مرداوی نے کہا کہ ہم فرانسیسی صدر کے بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہم اسے ایک اہم قدم سمجھتے ہیں، جس پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں ہمارے فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی جانب بین الاقوامی پوزیشن میں مثبت تبدیلی کی نمائندگی سمجھا جائیگا۔ واضح رہے فلسطینی ریاست کو تقریباً 150 ممالک تسلیم کر چکے ہیں۔