سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: عدالتی نظام میں اے آئی کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: عدالتی نظام میں اے آئی کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس (AI) کے استعمال سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ AI کو عدالتی معاونت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے مگر یہ جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں ہو سکتا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ: AI ٹیکنالوجی جیسے چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار میں بہتری لا سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں کئی ججز نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے AI کو فیصلوں کی تیاری میں مدد کے لیے استعمال کیا۔ AI کو فیصلہ لکھنے کے عمل میں ریسرچ اور ابتدائی ڈرافٹ تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، AI صرف ایک “معاون ٹول” ہے اور عدالتی خودمختاری یا انسانی بصیرت کی جگہ نہیں لے سکتا۔ AI کا استعمال صرف سمارٹ لیگل ریسرچ کی سہولت تک محدود رہنا چاہیے۔
عدالت نے سفارش کی ہے کہ: عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو AI کے استعمال سے متعلق گائیڈ لائنز تیار کرنی چاہئیں۔
ان گائیڈ لائنز میں واضح طور پر طے کیا جائے کہ جوڈیشل سسٹم میں AI کا دائرہ کار کیا ہو گا اور اس کا استعمال کن حدود میں ہوگا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گائیڈ لائنز کے استعمال
پڑھیں:
کمپیوٹر کی تعلیم حاصل نہ کرنے والے ملازمین کو فارغ کیا جائے گا، چیف جج چیف کورٹ
چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جج نے سکردو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظام کو ڈیجیٹائز کرانے کیلئے رجسٹرار چیف کورٹ اور عملے نے بڑی محنت کی۔ نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے ٹمپرنگ کا خطرہ ختم ہو گیا، ججز پابند ہونگے کہ روزانہ کی کارروائی پر مشتمل آرڈر شیٹ ڈیٹا بیس میں اپلوڈ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ چیف کورٹ گلگت بلتستان کے چیف جسٹس علی بیگ نے کہا ہے کہ عدالتوں میں کام کرنے والے ملازمین کو کمپیوٹر کی تعلیم لازمی طور پر حاصل کرنا ہو گی، جو ملازمین کمپیوٹر کی تعلیم سے آشنا نہیں ہیں وہ فوری طور پر کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کریں۔ کمپیوٹر کی تعلیم حاصل نہ کرنے والوں کو فارغ کر دیا جائے گا کیونکہ سارا سسٹم ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے، کمپیوٹر کے بغیر ملازمین کیسے کام کرسکیں گے؟ کمپیوٹر کے بغیر ملازمین بے کار ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوڈیشل کمپلیکس سکردو میں اولین “ڈیجٹل کاپی برانچ” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام کو ڈیجیٹائز کرنے کا مقصد سائلین کو درپیش مشکلات کو دور کرنا ہے۔ نظام کو ڈیجیٹائز کرانے کیلئے رجسٹرار چیف کورٹ اور عملے نے بڑی محنت کی۔ نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے ٹمپرنگ کا خطرہ ختم ہو گیا، ججز پابند ہونگے کہ روزانہ کی کارروائی پر مشتمل آرڈر شیٹ ڈیٹا بیس میں اپلوڈ کریں، جس سے سائلین اور وکلاء کی کاپی اسی روز ہی دستیاب ہو گی اور اس میں کسی قسم کی تاخیر کی صورت میں تادیبی کارروائی ہو گی۔