فلسطینیوں کیساتھ کھڑے، فضل الرحمن: اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہوچکا ہے اور مسلم ممالک کی فوجیں اور اسلحہ کس کام کے اگر وہ مسلمانوں کو اس ظلم وستم سے نجات نہیں دلاسکتے۔اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے۔جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پر بمباری ہورہی ہے ۔ امت مسلمہ قبلہ اوّل کی حفاظت کے لیے لڑنے والے مجاہدین کی کوئی مدد نہیں کرسکی۔ آج امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں پر لگی ہوئی ہے، ہونا تو یہ چاہیے کہ امت مسلمہ جہاد کا اعلان کرتی۔ ہم نے تمام اسلامی حکومتوں سے کھل کر فتویٰ کے ذریعے کہا ہے کہ آپ پر جہاد فرض ہوچکا ہے۔ زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔ مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟۔معروف عالم دین نے سوال کیا ’ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا’ ، اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔ جہاد کرنا آپ سب کا فریضہ ہے جب کہ آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں۔مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا مسلمان ہویا عالم اسلام کا کوئی فرد، آج وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمٰن نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے۔ ہمارے ملک کی حکومت عجیب ہے جو پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے۔ پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے، مسلم امہ کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست پوری دنیا کے مسلمانوں کی جنگ لڑنے کی ذمہ دار ہے۔ اگر پاکستان آج فلسطین کی جنگ نہیں لڑتا ہے وہ قیام پاکستان کے مقصد کی نفی کررہا ہے۔ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917ء میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھا، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھا اور 1948ء میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947ء کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔کانفرنس اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی فلسطین کانفرنس نے آئندہ جمعہ یوم مظلوم و محصورین فلسطین کے طور پر منانے کا اعلان کر دیا۔ قومی فلسطین کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ماضی قریب میں غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی، صہیونی مظالم میں اب تک 55 ہزار شہید فلسطینی شہید، 2 لاکھ زخمی ہوئے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ غزہ میں شہری نظام، ہسپتال اور سکول سمیت رفاحی ادارے تباہ ہو چکے ہیں، یہ محض غزہ جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے۔ اعلامیے کے مطابق اقوام متحدہ سلامتی کونسل غیر مؤثر ہو چکا جب کہ غزہ سے متعلق قراردادوں کو امریکا غیر مشروط ویٹو کر رہا ہے۔ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہو چکے ہیں۔ شرعاً الاقرب فی الاقرب کے اصول کے تحت تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہو چکا ہے۔ فلسطین کانفرنس سے خطاب میں حماس رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر نے کہا کہ فلسطینیوں کی پاکستان سے بہت امید ہے اور اسرائیل کو پاکستان سے ہی خوف ہے ورنہ وہ تو گریٹر اسرائیل کے منصوبوں کی تکمیل چاہتا ہے فلسطین کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی و اس کے حمایتی ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے جہاں جہاں جس جس کی جتنی بساط ہے اس مسلمان کو جہاد میں ہر طرح سے جہاد میں حصہ لے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی فلسطین کانفرنس مفتی تقی عثمانی میں کہا گیا جہاد فرض پر جہاد اور اس
پڑھیں:
مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس کا انعقاد
اجلاس میں مفتی تقی عثمانی ،مفتی منیب الرحمان ،قاری حنیف جالندھری ، ڈاکٹر ناجی ظہیر،علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا صلاح الدین ، مولانامصباح الدین ،علامہ ابو تراب ، مفتی اویس عزیز ،مولانا سعید یوسف ،مولانا ظہور علوی سمیت دیگر علماء شریک ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے اتفاق کیا ہے کہ اسرائیل کیخلاف مسلم حکومتوں پر جہاد فرض ہوچکا۔ علماء نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 13 اپریل کو کراچی میں ملین مارچ اور صہیونی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کا بھی اعلان کردیا۔ کانفرنس میں مفتی تقی عثمانی ،مفتی منیب الرحمان ،قاری حنیف جالندھری، ڈاکٹر ناجی ظہیر، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا صلاح الدین، مولانا مصباح الدین، علامہ ابو تراب، مفتی اویس عزیز، مولانا سعید یوسف، مولانا ظہور علوی سمیت دیگر علماء شریک ہوئے۔ مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام 10 اپریل کو اسلام آباد میں ہونے والی قومی کانفرنس میں فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری سے متعلق اجلاس میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات قائم کرنے والے ممالک سے غیر مشروط جنگ بندی تک تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں واقع پاک چین فرینڈشپ سینٹر میں منعقدہ قومی کانفرنس میں پاکستان بھر سے دینی جماعتوں اور تنظیموں کے قائدین شریک ہوئے، جہاں فلسطینیوں کی بحالی کے لیے فوری فنڈ قائم کرنے اور متاثرین تک اس کی ترسیل کا انتظام کرنے اور جمعہ کو یوم مظلومین و محصورین فلسطین کے عنوان سے منانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ بعد ازاں قومی فلسطین کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ مفتی منیب الرحمن نے پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ غزہ جنگ محض جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے، مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے۔
قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر وفاق المدارس شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ غزہ اور فلسطین پر قیامت بیت رہی ہے اور امریکا اسرائیل کی سفاکیت کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے جب کہ اہل اسلام کی قیادت مردہ پن کا شکار ہے، آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ کب تک ہم ایسی زندگی گزاریں گے؟ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم فلسطینی مجاہدین کے لیے عملی طورپر کچھ نہیں کرپا رہے، امت مسلمہ آج صرف تماشائی ہے اور صرف مذمتی بیانات دیے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں غزہ کو زندہ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، اسرائیل کو مدد دینے والی کمپنیوں اور کاروبار کا بھی بائیکاٹ کریں، اسرائیل کے خلاف احتجاج میں کسی کی جان اور مال کو نقصان نہ پہنچے، پتھر برسانا اور کسی کی جان اور مال کو نقصان پہنچانا شریعت میں حرام ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سب فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، صہیونی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پرفرض ہے ،ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا مسلمان اہل غزہ وفلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔