کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا: جسٹس افغان
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے ہیں اگر ممنوعہ جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا۔ کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں اس لیے کیسز جاتے ہیں؟ عام عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں چلتے۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ممنوعہ جگہ پر داخل ہونا بھی خلاف ورزی میں آتا ہے۔ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر میرے پاس اجازت نامہ نہیں ہے اور میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا، 1967ء کی ترمیم کے بعد ٹو ڈی ٹو کا کوئی کیس نہیں آیا یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔ لاہور، کوئٹہ، گوجرانوالہ میں کینٹ کے علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلین انڈر تھریٹ ہونگے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا شاپنگ مالز کو ممنوعہ علاقہ قرار نہیں دیا جاتا، کراچی میں 6 سے 7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہم سپریم کورٹ کے پانچ سے چھ ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائی نہیں ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں آتے ہیں۔ پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ شروع سے موجود ہے، آرمی ایکٹ درست قانون ہے، جب سے آئین میں آرٹیکل 10 اے آیا پہلے والی چیزیں ختم ہو گئیں، ملٹری ٹرائل کیلئے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ملٹری ٹرائل نہیں ہے نے کہا
پڑھیں:
4لاپتہ افغان بھائیوں کی بازیابی کیلیے5 مئی کی ڈیڈلائن
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4لاپتہ افغان بھائیوں کو 2ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو 5 مئی کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہمیں نتائج چاہئیں۔ جسٹس محمد آصف نے افغان خاتون گل سیما کی درخواست پر سماعت کی۔
لاہور اور اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی، ریجنل پولیس آفیسر راولپنڈی، ایس ایس پی لیگل پنجاب اور دیگر افسران بھی پیش ہوئے۔
عدالت نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ کو روسٹرم پر بلا کر پشتو میں بات کی اور پھر ترجمہ کرکے پولیس حکام کو بتایا کہ ان کی والدہ کہہ رہی ہیں اگست سے ہائیکورٹ آ رہی ہوں، بیٹے مر گئے ہیں تو بتا دیں۔
ڈی آئی جی اسلام آباد نے مزید مہلت طلب کی۔ عدالت نے کہا آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کیس کا وقت گیارہ بجے تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، درخواست گزار کے وکیل نے کہا 8 ماہ سے تو کیس چل رہا ہے۔