اسرائیلی محاصرے سے ضروری طبی سامان کی قلت، غزہ کے اسپتال موت کے مرکز بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پٹی میں صرف فوجی حملے ہی نہیں بلکہ طبی دباؤ بھی بڑھا دیا گیا ہے، جس سے فلسطینی عوام دوہری اذیت کا شکار ہیں۔
الجزیرہ کے نمائندے طارق ابو عزوم نے دیر البلح سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ خان یونس شہر میں رہائشی علاقوں اور عارضی خیموں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کے مختلف علاقوں کو تنہا کرنے اور ایک 'بفر زون' قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ دباؤ صرف فوجی نوعیت کا نہیں بلکہ اب طبی سطح پر بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔ غزہ کا صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں اسپتالوں کو نہ صرف زخمیوں کی آمد سے نمٹنا مشکل ہو رہا ہے بلکہ ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت کے باعث طبی خدمات برقرار رکھنا بھی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
اس تمام صورتحال کے پیچھے اسرائیلی ناکہ بندی کو بنیادی وجہ قرار دیا جا رہا ہے، جس نے غزہ کے طبی اداروں کو مکمل طور پر منزوی کر دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج غزہ جنگ سے تنگ آگئی، سیکڑوں اہلکاروں نے حکومت کو خط لکھ دیا
اسرائیلی حکومت کو غزہ جنگ پر اسرائیلی عوام کے احتجاج کے بعد فوجی اہلکاروں کی جانب سے بھی بیزاری اور تنقید کاسامنا ہے۔
اسرائیلی ائیر فور س کے ایک ہزار سے زائد ریزرو فوجیوں نے غزہ جنگ ختم کرنے کے لیے حکومت کو کھلا خط لکھ دیا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کے خط نے اسرائیلی حکومت کی جنگی پالیسی اور نیتن یاہو کے فیصلوں کو دنیا کے سامنے چیلنج کر کے اسرائیلی کی ساکھ کو مزید برباد کر دیا۔
خط میں تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ ملکی سلامتی کے بجائے سیاسی و ذاتی مفادات کے لیے لڑی جا رہی ہے، فوج کی پالیسی واضح ہے کہ یہ سیاست کے لیے جنگیں نہیں کرتی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس یونٹ ’یونٹ 8200‘ کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس خط کی حمایت کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے بتانا ہے اسرائیلی بحریہ کے 150 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی حکومت کو خط لکھ کر غزہ جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے والے درجنوں ریزرو ڈاکٹروں نے اسرائیلی وزیر دفاع، آرمی چیف اور فوج کے چیف میڈیکل آفیسر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد انہوں نے اپنے ملک کی خاطر خدمات انجام دیں لیکن جنگ کو 550 روز گزرنے کے بعد انہیں لگتا ہے کہ یہ جنگ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے لڑی جارہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے خط لکھنےوالے فوجیوں کو شدت پسند گروپ قرار دیتے ہوئے انہیں ملازمت سے برطرف کرنے کی دھمکی دی ہے۔