ٹرمپ ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل نے 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا کیسے منگوائے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ٹیرف کے باعث قیمتوں میں اضافے سے قبل بھارت میں آئی فون کی پیداوار میں اضافہ کرتے ہوئے امریکی ٹیک کمپنی ایپل نے گزشتہ ایک ماہ میں 6 کارگو جیٹ چارٹر کرکے تقریباً 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا بھیجے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایپل مذکورہ آئی فونز کو امریکی صارفین کے ہاتھ میں دیکھنا چاہتا ہے اس سے پہلے کہ محصولات قیمتوں میں اضافے کا باعث بنیں، اس ضمن میں بھارت سے تقریباً 600 ٹن وزنی کارگو بذریعہ ہوائی جہاز بھارت سے امریکا بھیجے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف کے اثرات، پاکستان میں آئی فون کی قیمتیں 10 لاکھ روپے سے اوپر جانے کا خدشہ
ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے صدر ٹرمپ کی جانب سے چین پر بھاری محصولات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں بھارت میں آئی فون کی پیداوار کو بڑھانا بھی شامل ہے، جو چین کے مقابلے میں بہت کم محصولات کے تابع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایپل نے بھارت میں واقع اپنی مرکزی فیکٹری میں کارکنوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے، تاکہ شفٹوں میں توسیع کرتے ہوئے پیداوار میں 20 فیصد اضافہ کرنے کا کمپنی ہدف حاصل کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: عالمی مارکیٹ میں کس ملک کو کتنا نقصاں ہوا؟
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے 2 اپریل کو بھارت پر 27 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا، جسے درجنوں دیگر ممالک پر درآمدی ٹیکس کے ساتھ ساتھ انہوں نے گزشتہ روز 90 دنوں کے لیے موقوف کردیا کیونکہ امریکا مزید سازگار تجارتی سودوں پر بات چیت کرنا چاہتا ہے۔ اس کے برعکس، چین پر 125 فیصد ’باہمی ٹیرف‘ نافذ العمل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی فون امریکا ایپل بھارت ٹیرف صدر ٹرمپ محصولات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی فون امریکا ایپل بھارت ٹیرف محصولات بھارت سے ا ئی فون ایپل نے کے لیے
پڑھیں:
ٹیرف کی جنگ: عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا
ٹیرف کی جنگ: عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
تجارتی محصولات پر امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔
ایسے میں عالمی تجارتی تنظیم نےامریکا چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی تجارتی تنظیم( ڈبلیو ٹی او) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ محصولات پر تناؤ سے امریکا اور چین کے درمیان تجارت 80 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
عالمی تجارتی تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان محصولات کی مقابلے بازی عالمی معشیت کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ڈبلیو ٹی او کے مطابق امریکا اور چین کا عالمی تجارت میں حصہ 3 فیصد تک ہے، عالمی معیشت کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے عالمی جی ڈی پی میں 7 فیصد طویل مدتی کمی ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عائد کیے گئے تجارتی ٹیرف میں 90 روز کے وقفے اور چین کے لیے ٹیرف میں مزید اضافے کا اعلان کردیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ چین پر عائد تجارتی ٹیرف میں مزید اضافہ کرکے اسے 125 فیصد کررہے ہیں اور اس کا اطلاق فوری پر ہوگا۔
تجارتی جنگ
ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے جانے والے اس ٹیرف نے خاص طور پر چین اور امریکا کے مابین سخت تجارتی جنگ کا آغاز کردیا۔
لبریشن ڈے ٹیرف کے بعد چین پر عائد مجموعی امریکی ٹیرف 54 فیصد ہوگیا تھا جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور امریکا پر دیگر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
چین کے اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر چین نے 34 فیصد ٹیرف واپس نہ لیا تو امریکا چین پر عائد ٹیرف کو بڑھا کر 104 فیصد کردے گا۔ چین پر یہ 104 فیصد ٹیرف گزشتہ روز نافذ ہوا۔
بدھ کو چین نے امریکا کے 104 فیصد ٹیرف کے جواب میں امریکی مصنوعات کی در آمد پر عائد ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کرنے اور ساتھ ہی مزید تجارتی پابندیوں کا اعلان کیا جس کے جواب میں اب امریکا نے چین پر عائد تجارتی ٹیرف مزید بڑھا کر 125 فیصد کردیا ہے۔