اسلام آباد:

وزیر اعظم شہباز شریف نے اشیا ، خام مال اور مشینری کی مقامی برآمد کنندگان کو ترسیل پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز مسترد کردی کیونکہ وزیر اعظم کا خیال تھا کہ اس کے نتیجے میں عالمی مالیاتی فنڈ کا سخت رد عمل آسکتا ہے. 

وزیر اعظم نے  یہ تجاویز وزارتی کمیٹی کو واپس بھجوا دی، وہ جمعرات کے روز بیلاروس روانگی سے قبل وزیر اعظم ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے.

مزید پڑھیں: ایف بی آر کا ٹیکس چوری روکنے کیلیے نیا اقدام؛ خرید و فروخت کا ریکارڈ اور کوائف لازمی قرار

وزارت منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے مقامی ترسیل کاروں پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی.

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ درآمد کنندگان اور برآمدکنندگان کو یکساں مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں اسی لیے کہا جارہا ہے کہ حکومت جلد ہی اس خام مال کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردے گی تاکہ برآمد کنندگان کو شکایت کا موقع نہ مل سکے.

کیونکہ ترسیل پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے صنعت کاروں نے اپنی توجہ خام مال کی درآمد پر کرلی تھی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی اثر پڑرہا تھا.

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس نفاذ کیخلاف کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ

اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اگر سیلز ٹیکس ختم کیا گیا تو اس سے آئی ایم ایف کی ناراضی کاخطرہ ہوسکتا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کی سختی سے ہدایات کی گئی تھیں اور وفاقی وزیر کی جانب سے اسے ختم کرنے کے وعدے کے باوجود وہ بجٹ میں ایسا نہ کرسکے.

وزیر اعظم شہباز شریف نے تجاویز واپس بجھواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں مقامی برآمدکنندگان سے مشارت کی جائے اور کسی نئی تجاویز پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیصد سیلز ٹیکس سیلز ٹیکس ختم کی جانب سے خام مال

پڑھیں:

جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کرنے پر کام جاری ہے: وزیرِ خزانہ

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کرنے پر کام جاری ہے۔

عوام کو ریلیف دینے سے متعلق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو اگلے بجٹ میں ریلیف دینے کے لیے پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جس کی تفصیلات ابھی میڈیا کو نہیں بتا سکتے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے ریلیف کی تفصیلات آئی ایم ایف کے پاس لے کر جائیں گے، بجٹ سازی کے لیے سرکاری اور نجی شعبے سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو گئی ہیں، بجٹ تجاویز پر حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کر رہا ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ جن تجاویز پر عمل درآمد نہ ہو سکا اس کی وجوہات متعلقہ شعبے کو بتا دی جائیں گی، بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے متعلقین کو بتا دیا جائے گا کہ کن تجاویز پر عمل درآمد ہو سکتا ہے۔

وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ یکم جولائی کو بجٹ حتمی شکل میں نافذ ہو جائے گا، یکم جولائی کے بعد بجٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، مقصد بجٹ پر عمل درآمد کے لیے زیادہ وقت دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پُرامید ہیں کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا، آئی ایم ایف کی طرف سے دیے گئے تمام اہداف پورے کر لیے ہیں، مانتے ہیں کہ کچھ اہداف پورے کرنے میں کچھ تاخیر ہوئی لیکن ان کو پورا کیا گیا۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ تاجروں سے ٹیکس وصولی بہتر ہوئی ہے، تاجر دوست اسکیم کو تاجروں سے ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے، ٹیکس پالیسی شعبہ اس کیلنڈر سال میں وزارتِ خزانہ کے ماتحت کام شروع کر دے گا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے لیے ایسا فارم ترتیب دے رہے ہیں جو ہر فرد خود بھر سکے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • شہباز حکومت کی پنشنرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تیاریاں
  • بجٹ ، مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنی ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور
  • سعودیہ نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی تجویز مسترد کردی
  • سعودی عرب نے فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کی تجویز مسترد کر دی
  • 190ملین پاؤنڈز کیس؛عمران خان، بشریٰ بی بی کی اپیلیں جلد سماعت کیلیے مقرر کرنیکی درخواست 
  • جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کرنے پر کام جاری ہے: وزیرِ خزانہ
  • ایف بی آر کا ٹیکس چوری روکنے کیلیے نیا اقدام؛ خرید و فروخت کا ریکارڈ اور کوائف لازمی قرار
  • اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیرِ اعظم تقرری کیخلاف اپیل مسترد