زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟

عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب فی الاقرب کے اصول کے تحت تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے ، قومی فلسطین کانفرنس کا اعلامیہ جاری

مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہوچکا ہے اور مسلم ممالک کی فوجیں اور اسلحہ کس کام کے اگر وہ مسلمانوں کو اس ظلم وستم سے نجات نہیں دلا سکتے ۔اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو عالمی قوانین کی قدر نہیں ہے ، اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے باوجود بمباری ہورہی ہے ، فلسطین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن معاہدے کے باوجود غزہ پر بمباری ہورہی ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل چاہے جتنے مسلمانوں کو قتل کردے ، ہم اس کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ حماس کے مجاہدین ہوں یا قائدین، اپنے مؤقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، امت مسلمہ قبلہ اوّل کی حفاظت کے لیے لڑنے والے مجاہدین کی کوئی مدد نہیں کرسکی، آج امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں پر لگی ہوئی ہے ، ہونا تو یہ چاہیے کہ امت مسلمہ جہاد کا اعلان کرتی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام اسلامی حکومتوں سے کھل کر فتویٰ کے ذریعے کہا ہے کہ آپ پر جہاد فرض ہوچکا ہے ، زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ۔ مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟معروف عالم دین نے سوال کیا ‘ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا‘، اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جہاد کے لیے آپ کے پاس بہت سارے راستے ہیں، جہاد کرنا آپ سب کا فریضہ ہے جب کہ آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں، اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں لیکن کسی کو جانی ومالی نقصان نہ پہنچائیں۔مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل سے نہ کوئی تعلق ہے اور نہ ہوگا، پاکستان بننے سے پہلے قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا اور پاکستان کی ریاست آج بھی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے مؤقف پر قائم ہے۔دریں اثناء قومی فلسطین کانفرنس کے کے اعلامیہ میںکہا گیا کہ قومی فلسطین کانفرنس نے آئندہ جمعہ یوم مظلوم ومحصورین فلسطین کے طور پرمنانے کا اعلان کردیا۔قومی فلسطین کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ماضی قریب میں غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی، صہیونی مظالم میں اب تک 55 ہزار شہید فلسطینی شہید، 2 لاکھ زخمی ہوئے ۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ غزہ میں شہری نظام، ہسپتال اور اسکول سمیت رفاحی ادارے تباہ ہوچکے ہیں، یہ محض غزہ جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے ۔اعلامیے کے مطابق اقوام متحدہ سلامتی کونسل غیر مؤثر ہوچکا جب کہ غزہ سے متعلق قراردادوں کو امریکا غیر مشروط ویٹو کررہا ہے ، عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب فی الاقرب کے اصول کے تحت تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی، مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے، قومی فلسطین کانفرنس

قومی فلسطین کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ محض جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے، ،مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے۔

اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں شہری نظام تباہ، اسپتال، اسکول سمیت رفاہی ادارے تباہ ہو چکے، اقوام متحدہ، سلامتی کونسل غیر مؤثر ہوچکے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے بے بس ہیں، اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والے ممالک غیر مشروط جنگ بندی تک سفارتی تعلقات ختم کریں۔

ہماری حکومت سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد اب فرض ہوچکا ہے، مفتی تقی عثمانی

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ ہماری...

قومی فلسطین کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ماضی قریب میں غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی، اب تک کم و بیش 55 ہزار شہید اور 2 لاکھ کے قریب زخمی و معذور ہیں، غزہ میں شہری نظام تباہ، اسپتال، اسکول سمیت رفاہی ادارے تباہ ہوچکے، یہ محض جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے،  عالمی ضمیر مردہ ہوچکا ہے، عالمی عدالت انصاف غزہ میں ہونے والے ظلم کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں۔

پاکستان میں کسی بھی مشکل کے پیچھے یہودی سازش ہوتی ہے، مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسرائیلی صدر نے پاکستان کو ختم کرنے کا پالیسی بیان دیا، پاکستان میں جب بھی مشکلات ہوتی ہیں اس کے پیچھے یہودی سازش ہوتی ہے، ہمیں ان حالات میں قیام پاکستان کے مقصد کو سمجھنا چاہیے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ  تمام مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے، فلسطین کے معاملے میں کوئی معاہدہ اس جہاد میں شرکت سے مانع نہیں ہے، سلامتی کونسل کا فوری اجلاس طلب کیا جائے اور پاکستان اس میں پہل کرے۔

متعلقہ مضامین

  • ہماری حکومت سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد اب فرض ہوچکا ہے، مفتی تقی عثمانی
  • متحدہ علماء محاذ کا اسرائیل کیخلاف اعلان جہاد کا خیر مقدم
  • فلسطینیوں کیساتھ کھڑے، فضل الرحمن: اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی
  • امت مسلمہ اسرائیل کیخلاف قراردادوں کے بجائے جہاد کا اعلان کرے: مفتی تقی عثمانی
  • تمام مسلم حکومتوں پر جہاد واجب ہوچکا، قومی فلسطین کانفرنس کا اعلامیہ جاری
  • غزہ جیسے ظلم کی مثال نہیں ملتی، مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے، قومی فلسطین کانفرنس
  • اسرائیل اور اس کے حامیوں کا بائیکاٹ کریں، مفتی تقی عثمانی نے مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض قرار دیدیا
  • فلسطین کانفرنس:اسرائیل اور اس کے حامیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں:مفتی تقی عثمانی
  • فلسطین کانفرنس؛ اسرائیل اور اسکے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، مفتی تقی عثمانی