پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی

دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ ایکس ‘ پر کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا۔خیال رہے کہ نہروں کی تعمیر کی مخالفت میں قرارداد 7 اپریل کو جمع کرائی گئی تھی اور اسے نہ تو مسلم لیگ (ن) اور نہ ہی ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوئی۔شازیہ مری نے لکھا کہ ‘ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے جواب کے باوجود، پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آج کی کارروائی کے دوران’ ہنگامہ آرائی‘ کی۔خیال رہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے 15 فروری کو دریائے سندھ سے نہر نکال کر جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے چولستان کے ایک منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس پر عوامی سطح پر غم و غصہ اور سندھ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔سندھ اسمبلی نے مارچ میں دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ طے پانے تک کسی بھی منصوبے ، سرگرمیوں یا کام کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔شازیہ مری نے اپنے بیان میں پنجاب کے وزرا کو اس معاملے پر ‘ اشتعال انگیز اور تقسیم کرنے والے ‘ بیانات کا ذمہ دار ٹھہرایا، جبکہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں خلل ڈالنے پر تنبیہ کی۔شازیہ مری نے لکھا، ‘ نہروں پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کا غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا، حقیقت یہ ہے کہ ان دو نہروں کی منظوری پی ٹی آئی کے دور حکومت میں (اس وقت کے وزیر اعظم) عمران نیازی نے دی تھی، جس کی سندھ نے سختی سے مخالفت کی تھی۔‘شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی اس ماضی کی غلطی کا ازالہ کرنا چاہتی ہے ، تو اسے ہماری قرارداد کی حمایت کرنی چاہیے ۔ترجمان پیپلزپارٹی نے مزید کہا،‘ ہمیں اس منصوبے کے خلاف متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ ‘ انہوں نے کہا کہ ‘ ملک بھر میں پانی کی تقسیم 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے ۔‘شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ منصفانہ آبی تقسیم کے لیے جدوجہد کی ہے ، اور اس معاملے پر پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے اس منصوبے کو ‘ یکطرفہ‘ قرار دیا ہے ۔گرین پاکستان انیشیٹو کے حصے کے طور پر چولستان نہری منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے 5 نہریں نکال کر کل 4.

8 ملین ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنا ہے ، ان میں سے پانچ نہریں دریائے سندھ پر تعمیر کی جائیں گی، جبکہ چھٹی دریائے ستلج سے نکالی جائے گی، جو پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے لیے تقریباً 4,120 کیوسک پانی فراہم کرے گی۔اس منصوبے کو پنجاب کے لیے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے ، مگر سندھ میں اس کی سخت مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ سندھ کے عوام کا خیال رہے کہ اس منصوبے سے سندھ اپنے حصے کے طے شدہ پانی سے محروم ہوجائے گا۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر منصوبے کے خلاف شازیہ مری نے ایک قرارداد دریائے سندھ پیپلز پارٹی اسمبلی نے پی ٹی آئی نہروں کی کے لیے

پڑھیں:

دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کیخلاف قرارداد پر پی ٹی آئی کا پیپلز پارٹی سے حمایت لینے کا اعلان

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے خلاف قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں قرارداد جمع کرواتے ہوئے پی پی پی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سے حمایت لینے کا بھی اعلان کر دیا۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی طرف سے زرتاج گل، احمد چھٹہ اور علی محمد خان نے قرارداد جمع کروائی۔

زرتاج گل کا کہنا تھا کہ سندھ میں نئی نہریں نکالنے پر بے چینی ہے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائے بغیر ایسے حساس فیصلے کیے جا رہے ہیں۔

بانی کی ملاقات؛ پی ٹی آئی کی قیادت آج پھر اڈیالہ جیل جائے گی

علی محمد خان نے مطالبہ کیا کہ پی پی پی نہروں کے خلاف ہے تو پی ٹی آئی کی قرارداد کی حمایت کرے۔

میڈیا سے گفتگو میں زرتاج گل کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کل ہی دریائے سندھ کے خلاف نہریں نکالنے کی قرارداد ایجنڈے پر بحث کے لیے مقرر کریں اور ایوان میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی قرارداد پر کھلی بحث کرائی جائے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے۔

صحافی نے سوال کیا کہ ایک طرف آپ آصف علی زرداری پر سندھ کا پانی بیچنے کا الزام لگاتے ہیں تو دوسری طرف اپنی قرارداد پر اسی کی پارٹی سے حمایت مانگ رہے ہیں۔

تربوز کی ہول سیل پرائس اور کنزیومر پرائس؛ ڈپٹی کمشنر کو تربوز نظر نہیں آتا

علی محمد خان نے جوابی سوال کیا کہ معلوم کریں کہ آصف علی زرداری بیمار کیوں ہوئے تھے۔ ایوان صدر میں انہی نہروں پر ہونے والے اجلاس کی صدارت اگر آصف علی زرداری نے کی تھی تو پھر سندھ کا پانی کس نے بیچا؟ اگر آصف علی زرداری ہی صدر پاکستان ہیں اور انہوں نے ہی نہروں کی منظوری والے اجلاس کی صدارت کی تھی تو پھر وہی ذمہ دار ہیں۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو فارم 45 کا رزلٹ دیا جاتا تو سندھ میں بھی آج پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی، پی ٹی آئی نہروں کے مسئلے پر سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔

  کرپٹو کرنسی پر ٹیکس لگانے کا حکم

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی: نہری معاملہ، قرارداد ایجنڈے سے نکالنے پر احتجاج کیا، شازیہ مری
  • پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی
  • نہریں نکالنے کے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا احتجاج
  • قومی اسمبلی:دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا احتجاج
  • تحریک انصاف نے دریائے سندھ پر چھ نئی نہروں کی مجوزہ تعمیر کے خلاف قرار داد قومی اسمبلی میں جمع کرادی
  • نہریں نکالنے کے منصوبے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا قومی اسمبلی میں احتجاج
  • دریائے سندھ سے کینالیں نکالنے کا منصوبہ، مختلف شہروں میں احتجاج اور ریلیاں
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کیخلاف قرارداد پر پی ٹی آئی کا پیپلز پارٹی سے حمایت لینے کا اعلان
  • پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد پیش کر دی