پی ٹی آئی میں اپنے حصے کا کیک اٹھانے والے بیٹھے ہیں، اختیار ولی خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم کے کوارڈی نیٹر اختیارولی خان نے کہا ہے تحریک انصاف کی حکومت رخصت کی گئی تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ملک بچانے اور اٹھانے کیلیے اپنے تحفظات تندور میں جھونک دیے تھے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ منرل کانفرنس کے تحت سرمایہ کاری اسی لیے ہو رہی ہے جس سے پی ٹی آئی کو کے پی کے میں تکلیف ہوگی کیونکہ وہ زمرد ،سونا اور کوئلہ کی کانیں 12برسوں سے نوچ نوچ کرکھاگئی ہے، وہ منرل بل منظور ہونے دے پتہ چل جائے گا کس نے کتناکھایا؟، پی ٹی آئی میں اپنے حصے کا کیک اٹھانے والے بیٹھے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی نے کہاکہ ہم پر بدعنوانی کے الزامات لگانے والے ثبوت دیں یا عدالتوں جائیں، وفاقی حکومت اور نیب آپ کے پاس ہے، منرل بل دیکھوں گا تو تبصرہ کرسکتا ہوں، کے پی کے میں ہم حکومت کے ساتھ اپوزیشن بھی خود کر رہے ہیں، اختیار ولی خان الزام تراشی اور پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے ملک کی بہتری کیلیے بات کریں۔
علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان سے ملاقاتوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ٹرولنگ قابل افسوس ہے، اس وقت اس سے بھی زیادہ اہم مسائل ہیں جن میں عمران خان کی رہائی بھی شامل ہے، معیشت مضبوط کرنے کیلیے پرامن ماحول چاہیے، باہر سے پیسہ آئے جس کیلیے سیاسی استحکام چاہیے، سلمان اکرم اور بیرسٹرگوہر کو جماعت کیلیے کام کرتے دیکھا، پارٹی کے اختلافات حل ہوجائیں گے مگر جو نقصان ہونا تھا وہ ہوگیا، اعظم سواتی سے میرا چچا بھتیجا کا رشتہ ہے لوگوں نے رائی کا پہاڑ بنادیا۔ ‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کیلیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت
پشاور:ہائی کورٹ نے کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کے لیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔
کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کی غیر قانونی کاروبار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی، جس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کررہی ہے، ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ 2 مہینے کا وقت دیتے ہیں، قانون سازی کریں۔ْ عدالت نے وفاقی حکومت کو کرپٹوکرنسی کے حوالے سے قانون سازی کے لیے 2 مہینے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت قانون سازی کرے اور رپورٹ جمع کرائے۔
دورانِ سماعت درخواست گزار بیرسٹر حذیفہ احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی غیر قانونی آن لائن کاروبار ہو رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے 2018 میں اس کاروبار کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں کرپٹو کرنسی کے کوچنگ اور ٹریننگ سینٹرز کام کر رہے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ یہ تمام سینٹرز حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں، غیرقانونی طور پر کام کررہے ہیں۔ چین، مراکش، الجیریا سمیت دیگر ممالک نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر پابندی عائد کردی ہے۔ حکومت نے اس کے لیے جو اسٹریٹیجک ایڈوائزر رکھا ہے وہ امریکا سے سزایافتہ ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو مسئلہ یہ ہے۔
بیرسٹر حذیفہ احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ اس قسم کا کاروبار ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ حکومت کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کاروبار پر پابندی عائد کرے۔