بلوچستان ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

جمعرات کے روز بلوچستان ہائیکورٹ میں جسٹس اعجاز احمد سواتی اور جسٹس محمد عامر نواز رانا  پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ماہ رنگ بلوچ  اور بی وائی سی کے کارکنوں کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ماہ رنگ بلوچ کو کراچی ایئر پورٹ پر کیوں روکا گیا؟

ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے  کامران مرتضی، راحب بلیدی، خالد  کبدانی، علہ احمد کرد اور دیگر  وکلا عدالت کے سامنے پیش ہوئے، فریقین کی جانب سے  عدالت کے سامنے  دلائل دیے گئے ۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکلا کو آرٹیکل 5 کے تحت حلفیہ بیان جمع کرانے کی ہدایت  کی، جس پر درخواست گزار کی جانب سے آرٹیکل 5 کے تحت عدالت میں حلفیہ بیان جمع کرا دیا گیا۔

حلفیہ بیان جمع کرانے کے بعد ایڈووکیٹ جنرل عدنان بشارت نے حلفیہ بیان پر اعتراضات عائد کیے جبکہ عدالت نے فریقین کے وکلا کی جانب سے بحث کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف اختر مینگل کا لانگ مارچ کا اعلان، اے این پی کی حمایت

ماہ رنگ بلوچ کے وکیل کامران مرتضی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کیس میں بحث ہوگئی ہے، اچھے کی امید ہے، میرے خیال میں غلط آرڈر پاس کیا گیا ہے۔

کامران مرتضی نے کہا کہ توقع ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد آجائے گا، درخواست ڈاکٹر ماہ رنگ کی ہمشیرہ کی جانب سے فائل کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بلوچستان ہائیکورٹ پاکستان تھری ایم پی او ماہ رنگ بلوچ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ پاکستان تھری ایم پی او ماہ رنگ بلوچ بلوچستان ہائیکورٹ ماہ رنگ بلوچ کی کی جانب سے کے تحت

پڑھیں:

سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ

جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سودی نظام اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں۔ جسٹس اعجاز انور اور جسٹس کامران میاں خیل نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ صدر اور وزیر اعظم پاکستان اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، حکومت نے سودی شرائط پر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے۔ جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ سودی نظام پورے قوم پر نافذ کیا ہے، آپ صاحبان بھی متاثر ہیں۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل فصیح اللہ خان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے پہلے بھی ایسی ہی درخواست دائر کی تھ اور وہ عدالت نے نمٹا دی ہے، وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ 2028 میں سودی نظام کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جسٹس کامران میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کریں۔

متعلقہ مضامین

  • آزادی مارچ کیس، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • آزادی مارچ کیسز، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • آزادی مارچ کیس: زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • آزادی مارچ کیسز؛ زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • پانی کے ضیاع پر جمعہ کے خطبات میں آگاہی دینے کا سرکلر لاہور ہائیکورٹ میں پیش
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ
  • سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو علیمہ خان اور عمران خان کی ملاقات کرانے کا حکم
  • لاہور ہائیکورٹ : اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تقرری کیخلاف اپیل مسترد