پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں دریائے سندھ کے تحفظ سے متعلق قرار داد جمع کرا دی۔ قرار داد میں وفاقی وپنجاب حکومتوں سے سندھ کے پانی کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سندھ سے ارکان اسمبلی نے متفقہ طور پر قرار داد پر دستخط کیے ہیں۔
قرار داد میں دریائے سندھ پر نئی نہریں یا منصوبے سندھ کے مفادات کے خلاف قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ 1991 کے پانی کے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
قرار داد میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ کی زراعت اور ماحولیات پر پانی کی کمی کے سنگین اثرات ہوں گے۔ ایوان کسی بھی نئے ڈائیورژن منصوبے کی شدید مخالفت کرے۔ تمام صوبوں کی مشاورت کے بغیر پانی کا رخ موڑنا ناقابل قبول ہے۔
قرار داد کے مطابق ایوان تسلیم کرتا ہے کہ انڈس ریورسسٹم زراعت، معیشت اور ماحولیات کیلئے اہم قومی وسیلہ ہے، دریا سندھ صوبہ کی زندگی کی لکیر ہے جو زراعت اور پینے کے پانی کیلیے ضروری ہے۔
قرار داد کے مطابق سندھ پہلے ہی پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہا ہے، بالائی علاقوں میں پانی کے رخ کی تبدیلی سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ آئین اور1991 کے پانی معاہدے کے مطابق تمام صوبوں کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے، کسی بھی نئی نہر یا پانی کے منصوبے کو نچلے دریا کے علاقوں کے حقوق کےخلاف تصورکیا جائے گا۔
قرار داد کے مطابق یہ ایوان سندھ میں زرعی، ماحولیاتی اور ڈیلٹا کے علاقوں میں پانی کی کمی کے نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان کسی بھی ایسے منصوبے کو مسترد کرتا ہے جو پانی کا رخ صوبوں کی رضا مندی کے بغیر تبدیل کرے، ایوان وفاقی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ انڈس دریا پر نئی نہروں کے منصوبوں کو فوری روکا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہے قرار کے مطابق کے پانی پانی کے پانی کی سندھ کے کرتا ہے گیا ہے
پڑھیں:
نہریں نکالنے کے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا احتجاج
نہریں نکالنے کے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ان کی جمع کرائی گئی قرارداد کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے 7 اپریل کو دریائے سندھ پر مجوزہ نہروں کی تعمیر کے خلاف قرارداد جمع کروائی تھی مگر اسے ایجنڈے کا حصہ نہیں بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)اور ایم کیو ایم نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی جبکہ تحریک انصاف کے اراکین نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی۔شازیہ مری نے مسلم لیگ (ن)کے بعض صوبائی وزرا کو اشتعال انگیز اور تفرقہ انگیز بیانات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات نے صورتحال کو مزید بگاڑا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران عمران خان نے دریائے سندھ پر دو نہروں کی منظوری دی تھی، جس کی سندھ حکومت نے اس وقت بھی شدید مخالفت کی تھی۔انہوں نے کہاکہ اگر آج تحریک انصاف اپنی پچھلی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ پیپلز پارٹی کی قرارداد کی حمایت کرے۔
شازیہ مری نے واضح کیا کہ ہمیں دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف اکٹھے کھڑا ہونا ہوگا کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک میں پانی کی منصفانہ اور جائز تقسیم کے لیے جدوجہد کی ہے، ملک میں پانی کی تقسیم 1991 کے معاہدے کے تحت ہونی چاہئے۔شازیہ مری نے اس موقع پر یاد دہانی کروائی کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کالا باغ ڈیم جیسے متنازع منصوبوں کی مخالفت کی ہے، اور دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کو وفاق کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری دونوں نے ان تجاویز کی کھل کر مخالفت کی ہے۔شازیہ مری نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گی اور عوام کے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی۔