ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
چین نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے ٹیرف کے معاملے پر اپنی اصلاح نہ کی تو پھر اس کا آخری حد تک مقابلہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیرف وار: امریکا اور چین میں تنازع شدت اختیار کر گیا
چینی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ اس کو غیر ملکی تجارت کو درپیش چیلنجز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تاہم غیر یقینی صورتحال کے خلاف مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان چینی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ چین غیر ملکی تجارت خطرات، چیلنجز سےنمٹنےکی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا مؤقف واضح اور مستقل ہے کہ بات چیت کادروازہ کھلا ہے مگر یہ عمل باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیے نہ بلیک میلنگ، دباؤ، دھمکیوں کے ذریعے۔
وزارت کے ترجمان نے کہا کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور تحفظ پسندی ہی بہتر راستہ ہے۔
مزید پڑھیے: اقتصادی جنگ میں امریکا اور چین آمنے سامنے، ٹرمپ نے بیجنگ کو دھمکی دے دی
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد خصوصاً چین اور امریکا کے مابین سخت تجارتی جنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔چین پر عائد مجموعی امریکی ٹیرف 54 فیصد ہوگیا تھا جس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور امریکا پر دیگر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین کا جوابی وار، امریکا پر 25 فیصد ٹیرف عائد، چین نے ٹیکس مزید کئی گنا بڑھا دیا
اس کے بعد امریکا نے چین پر 104 فیصد ٹیرف نافذ کردیا جس کے بعد چین نے ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کردیا۔ لیکن معاملہ یہاں تک بھی نہیں رکا بلکہ اب امریکا نے چین پر عائد تجارتی ٹیرف مزید بڑھا کر 125 فیصد کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹیرف جنگ ٹیرف وار چین چین اور امریکا چین کی دھمکی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹیرف جنگ ٹیرف وار چین چین اور امریکا چین کی دھمکی چین نے
پڑھیں:
ٹیرف وار: کیا چین براستہ پاکستان امریکا سے تجارت کر سکتا ہے؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر عائد کردہ مزید 50 فیصد ٹیرف سے چینی مصنوعات پر مجموعی محصولات اب 104 فیصد تک پہنچ گئی ہیں، اس بھاری ٹیرف کے بعد اب چین اور امریکا کے درمیان ہونے والی تجارت میں بڑی کمی ہوگی، کہا یہ جا رہا ہے کہ چین اب امریکا کے ساتھ تجارت کرنے کے لیے کسی اور ملک خصوصاً پاکستان کا سہارا لے سکتا ہے۔
وی نیوز نے معاشی ماہرین سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا چین پاکستان کے ذریعے امریکا کے ساتھ تجارت کر سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں امریکا کا چین پر 104 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا اعلان، چین نے متبادل منڈیوں کی تلاش شروع کردی
موجودہ حالات میں کوئی ملک پاکستان میں کاروبار کے لیے نہیں آئےگا، شہباز رانامعاشی ماہر شہباز رانا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت جو پاکستان کے معاشی، سیاسی اور امن و امان کے حالات ہیں اس کے باعث کوئی بھی ملک یہاں پر کاروبار کے لیے نہیں آئے گا، پاکستان میں سیاسی استحکام بھی نہیں ہے جبکہ یہاں پر کاروباری لاگت اور اخراجات بہت زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں جو ریلیف دیا گیا ہے وہ بھی صرف 3 ماہ کے لیے ہی ہے، اس کے بعد جون میں پھر سے اس کا جائزہ لیا جائے گا، ان عوامل کے باعث کسی بھی ملک کے لیے پاکستان میں آکر فیکٹری لگانا اور پھر یہاں پر اشیا تیار کرکے باہر کسی اور دوسرے ملک کو ایکسپورٹ کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔
شہباز رانا نے کہاکہ اگر چین اپنے ملک سے نکل کر کسی اور ملک میں صنعتیں یا فیکٹریاں لگائے گا تو وہ کسی ایسے ملک کا چناؤ کرے گا جس میں معاشی اور سیاسی استحکام ہو۔ جبکہ پیداواری لاگت، شرح سود اور ایکسچینج ریٹ بھی کم ہو۔
’میرا نہیں خیال کہ چین کے لیے پاکستان کوئی ایسا سازگار ملک ہے کہ وہ یہاں پر آکر صنعتیں لگائے، پاکستان میں سی پیک پراجیکٹ کے تحت چین نے جو صنعتیں لگانی تھیں وہ بھی ابھی تک مکمل نہیں ہو سکیں۔‘
چین کی انڈسٹری کو پاکستان لانے کا اچھا موقع ہے، شعیب نظامیسینیئر صحافی شعیب نظامی نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت پاکستان کے لیے بڑا اچھا موقع ہے کہ وہ چین کی انڈسٹری کو پاکستان میں لگانے کے لیے مواقع فراہم کرے، یہ پالیسیوں کے عدم تسلسل کا نتیجہ ہے کہ سی پیک کے تحت چین کی 18-2017 میں لگائی جانے والی انڈسٹری آج تک مکمل نہیں ہو سکی۔
انہوں نے کہاکہ سی پیک سے منسلک صنعتوں کے لیے ملک میں 10 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی کا بندوبست کیا گیا تھا، پاکستان میں حکومتوں کی پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سی پیک کے سیکنڈ فیز میں صنعتیں بروقت نہ لگائی جا سکیں۔
شعیب نظامی نے کہاکہ اب پاکستان کے لیے موقع ہے کہ وہ چین کی انڈسٹری جو اسپیشل اکنامک زونز میں زیر تعمیر ہے، اسے جلد از جلد مکمل کرے، چین کی مہارت اور پاکستانیوں کی سستی لیبر مل کر امریکی منڈیوں تک سامان پہنچا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔
ہو سکتا ہے کہ جلد چینی کمپنیاں اپنی اشیا کی پاکستان میں پیداوار شروع کریں، شکیل احمدمعاشی تجزیہ کار شکیل احمد نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں سے پیک منصوبہ کے تحت چینی صنعتیں لگنا تھیں جس کے بعد چینی مشینری پاکستان منتقل ہونے کے بعد یہاں پر چینی اشیا کی پیداوار شروع ہونا ہے، ہو سکتا ہے کہ جلد چینی کمپنیاں اپنی اشیا کی پاکستان میں پیداوار شروع کریں اور یہاں سے مختلف ممالک کو ایکسپورٹ کریں۔
انہوں نے کہاکہ اس طرح یہ اشیا ’میڈ ان پاکستان‘ اشیا کہلائیں گی ناکہ میڈ ان چین، لیکن اس وقت ایسا کوئی سلسلہ نظر نہیں آرہا، ابھی چینی اشیا کی چین میں ہی پیداوار کی جا رہی ہے اور وہاں سے ہی پوری دنیا کو منتقلی جاری ہے۔
’امریکا اچھے سے جانتا ہے کہ پاکستان میں کون سے اشیا پیدا کی جارہی ہیں‘شکیل احمد نے کہاکہ پاکستان پر بھی امریکا نے 29 فیصد ٹیرف نافذ کیا ہوا ہے، امریکا اچھے سے جانتا ہے کہ پاکستان میں کون سی اشیا پیدا کی جا رہی ہیں اور ان کا حجم کتنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کیا پاکستان امریکا سے ٹیرف پر کامیاب مذاکرات کر پائےگا؟
انہوں نے کہاکہ اگر چین پاکستان میں مختلف اشیا کی پیداوار کرکے انہیں کسی اور ملک درآمد کرےگا تو امریکا جیسے ملک کو فوری معلوم ہو جائے گا کہ یہ اشیا پاکستانی نہیں بلکہ کسی اور ملک کی ہیں اور پاکستان سے ایکسپورٹ کی جا رہی ہے۔ اور امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار کا آغاز کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی منڈیاں برآمدات پاکستان تجارتی جنگ ٹیرف وار چین سی پیک فیز ٹو میڈ ان پاکستان میڈ ان چائنا وی نیوز