ہالی ووڈ فلموں بھی امریکا چین ٹیرف جنگ کی زد میں آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
چین نے امریکی ٹیرف میں اضافے کے جواب میں ہولی ووڈ فلموں کی درآمد پر فوری پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی اضافے کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف وار: کیا چین براستہ پاکستان امریکا سے تجارت کر سکتا ہے؟
چین نے امریکا کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ہولی ووڈ فلموں کی درآمد کو محدود کر دیا ہے۔ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی اشیا پر لگائے گئے نئے محصولات کا براہ راست ردعمل ہے۔
دوسری طرف یورپی رہنماؤں نے مزید بات چیت کے لیے گنجائش تلاش کرتے ہوئے اپنے جوابی محصولات میں تاخیر کا فیصلہ کیا ہے۔
ہولی ووڈ فلم امپورٹساس حوالے سے چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن (این ایف اے) نے کہا کہ وہ امریکی فلموں کی درآمدات کو کم کرے گا۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چینی مصنوعات پر محصولات میں اضافے کے اعلان کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ٹیرف کے ترقی پذیر ملکوں پر برے اثرات مرتب ہوں گے: ترجمان دفتر خارجہ
30 سال سے زیادہ عرصے تک چین نے ہر سال 10 ہولی ووڈ فلموں کی اجازت دی ہے۔ این ایف ا اب امریکی فلموں کی گھریلو مانگ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس تعداد کو کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
این ایف اےکی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ تبدیلیاں مارکیٹ کے رویے کی پیروی کریں گی اور سامعین کی ترجیحات کی عکاسی کریں گی۔
جرأت مندانہ اقدام ہےمصنف اور کاروباری ماہر کرس فینٹن نے کہا کہ یہ چین کی جانب سے ایک جرأت مندانہ اقدام ہے۔ فینٹن نے وضاحت کی کہ ہولی ووڈ فلمیں چین کی باکس آفس کی کل کمائی کا صرف پانچ فیصد بنتی ہیں۔ چین ان آمدنیوں پر اعلیٰ شرح سے ٹیکس لگاتا ہے۔ امریکی فلم اسٹوڈیوز چینی باکس آفس کی آمدنی کا صرف 25 فیصد حاصل کرتے ہیں۔ جب کہ دوسرے ممالک میں اسٹوڈیوز اکثر اس رقم سے دوگنا وصول کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پابندی ٹیرف وار چین ہولی ووڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پابندی ٹیرف وار چین ووڈ فلموں فلموں کی
پڑھیں:
40 اداکاراؤں کیساتھ جنسی ہراسانی؛ معروف امریکی ہدایتکار پر ڈیڑھ ارب ڈالر ہرجانہ
ہالی ووڈ کے معروف ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر جیمر ٹوبیک پر 40 سے زائد کم عمر اور نئی اداکاراؤں کو انٹرویوز اور آڈیشنز کے دوران جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنسی ہراسانی کے یہ واقعات 1979 سے 2014 کے درمیان پیش آئے تھے۔
جنسی ہراسانی کے یہ واقعات اُس وقت منظر عام پر آئے جب ہالی ووڈ میں ’’می ٹو مہم‘‘ کا آغاز ہوا اور خواتین نے خود پر بیتی داستانیں سنانے کا حوصلہ پیدا ہوا۔
جیمز ٹوبیک کے خلاف 40 سے زائد اداکارائیں سامنے آئیں اور یوں 2022 میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
امریکی عدالت نے ٹھوس شواہد اور اعتراف جرم پر ہدایت کار پر 40 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں 1.68 ارب ڈالرز ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
متاثرہ خواتین کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت سے انصاف ملنا خواتین کے ساتھ مناسب برتاؤ نہ کرنے والے طاقتور افراد کے خلاف ایک واضح پیغام ہے۔