خیبرپختونخوا میں گداگری کی روک تھام کیلیے سخت قانون سازی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں بڑھتی ہوئی پیشہ وررانہ گداگری کے مسئلے کا نوٹس لیتے ہوئے پیشہ ور گداگری کی موثر روک تھام اور شہریوں کو محفوظ ماحول کی فراہمی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں "خیبرپختونخوا ویگرنسی کنٹرول اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ایکٹ" کا مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قانون سازی کا مقصد بچوں اور معذور افراد سے جبراً بھیک منگوانے کے عمل اور استحصال پر مبنی مجرمانہ سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔
مراسلے میں مجوزہ قانون سازی اور متعلقہ امور کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی سربراہی میں ملٹی ڈیپارٹمنٹل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ اس کمیٹی میں قانون، بلدیات، پولیس، چائلڈ پروٹیکشن کمیشن، ادارہ برائے اعداد و شمار، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی نمائندگی یقنی بنائی جائے۔
کمیٹی تیس دنوں کے اندر قانون کا مسودہ اور آپریشنل اینڈ انفورسمنٹ فریم ورک پیش کرے گی۔
مراسلے میں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ مجوزہ قانون میں چائلڈ اینڈ فورسڈ بیگری، پیشہ ورانہ گداگری، وگرینسی اور دیگر سرگرمیوں کی واضح درجہ بندی کی جائے، بچوں، معذور اور نشے کے عادی افراد کو بھیک مانگنے کے لیے استعمال کرنے کے خلاف سزاوں کا تعین کیا جائے، نیز پیشہ ورانہ گداگری کو فروغ دینے والے گروہوں سے تعاون کرنے یا انہیں پناہ دینے کو جرم قرار دیا جائے۔
اسی طرح شہریوں کی نقل وحرکت میں رکاوٹ بننے یا انہیں ہراساں کرنے والے پیشہ ور بھکاریوں کے لیے بھی سزا کا تعین کرنے کی ہدایت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گرفتاری اور کیسز پراسس کرنے کے لیے پولیس، سوشل ویلفیئر اور لوکل گورنمنٹ کے نامزد افسران کو اختیار دیا جائے۔
مزید برآں ہدایت کی گئی ہے کہ شہریوں کی سہولت اور پیشہ ور گداگری بارے رپورٹنگ کے لیے واٹس ایپ ہاٹ لائن وضع کی جائے تاکہ شہری اگر کسی بچے یا شخص کو بھیک مانگتا دیکھیں تو ان کی تصویر لے کر واٹس اپ ہاٹ لائن پر اپ لوڈ کر سکیں۔
علاوہ ازیں نامزد ٹریفک پوانٹس، ٹرمینلز، مارکیٹس یا دیگر پبلک مقامات کو نو بیگنگ زون قرار دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نئے قانون میں مجرمان کے خلاف موقع پر جرمانے عائد کرنے اور سمری ٹرائلز کے اختیارات شامل کرنے کی بھی تاکید کی گئی ہے جبکہ ارتکاب جرم کا اعادہ کرنے والوں کی شناخت اور رجسٹریشن کے لیے بائیو میٹرک یا چہرے کی شناخت کا اے آئی بیسڈ ٹول استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھیک مانگنے کے عادی بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن کے حوالے کیا جائے گا جبکہ متعلقہ قوانین کے تحت بچوں سے بھیک منگوانے والے سرپرستوں، ہینڈلرز اور گروہوں کے خلاف قانونی کاروائی تجویز کی جائے گی۔
اس کے علاوہ پیشہ ور گداگری میں ملوث بے گھر افراد کی بحالی کے لیے اقدامات بھی قانون کا حصہ ہوں گے، ان اقدامات میں شیلٹرز کی فراہمی، نشے کے عادی افراد کی بحالی، ووکیشنل ٹریننگ اور فیملی ٹریسنگ شامل ہیں۔ پروفیشنل بیگری میں ملوث افراد کی ٹریکنگ اور ویریفکیشن کے سسٹم کو نادرا سے منسلک کیا جائے گا۔
مانیٹرنگ کے لیے سیکرٹری سوشل ویلفیئر کے تحت پراونشل ویگرنسی اوور سائٹ کمیٹی قائم کی جائے گی جبکہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں پروفیشنل بیگری کے خلاف ٹاسک فورسز تشکیل دی جائیں گی۔
مراسلے میں بیگری ہاٹ سپاٹس کی جیوٹیگنگ اور ڈیٹا میپنگ کرنے اور ہائی ٹریفک زونز میں نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ کمشنرز بیگری کنٹرول، انفورسمنٹ اور بحالی کے اقدامات بارے ماہانہ رپورٹس پیش کریںگے۔یہ تمام تر اقدامات پروفیشنل بیگری کے کنٹرول،عوامی مقامات کا وقار بحال کرنے اور مجبور افراد کو استحصال سے بچانے کا کل وقتی حل فراہم کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کی ہدایت کی گئی کی ہدایت کی گئی ہے مراسلے میں گیا ہے کہ کے خلاف پیشہ ور کی جائے کے لیے
پڑھیں:
خواجہ سراؤں کیلیے ٹیکنیکل اسکلز ٹریننگ کا جامع پروگرام شروع
پنجاب حکومت نے خواجہ سراؤں کے لیے ٹیکنیکل اسکلز ٹریننگ کا جامع پروگرام شروع کردیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کے پیغام ’’ٹرانس جینڈرز بھیک نہیں، باعزت روزگار کمائیں گے‘‘ کے تحت پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے باعزت اور باوقار زندگی گزارنے کے راستے کھل گئے۔
پہلی مرتبہ صوبے میں ٹرانس جینڈرز کے لیے ٹیکنیکل اسکلز کی ٹریننگ کا جامع پروگرام شروع کردیا گیا ہے، جس میں 1600 ٹرانس جینڈرز کے لیے پہلے مرحلے میں خصوصی طورپر پنجاب اسکلز ڈویلپمنٹ فنڈپروگرام کے تحت مختلف فنون سکھائے جائیں گے۔
ٹرانس جینڈرز کو آئی ٹی، فری لانسنگ کی ٹریننگ کے ذریعے معاشی طور پر خود مختار بنایا جائے گا۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ ٹرانس جینڈرز کے لیے ہیلتھ کیئر اسسٹنٹ اسکل ٹریننگ کا اہتمام کیا جائے گا۔ اسی طرح باعزت روزگار کمانے کے لیے ٹرانس جینڈرز کو ٹیلرنگ، فیشن ڈیزائنگ، الیکٹریکل ورک،سولر ٹیکنالوجی، بیوٹی سروسز اور کُلنری آرٹس کی ٹریننگ دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈرز کے ساتھ بے رحمانہ رویہ افسوسناک ہے۔ ٹرانس جینڈرز سماجی بائیکاٹ اورمناسب روزگار نہ ملنے کی وجہ سے بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔ ٹرانس جینڈرز کو اسکل سکھا کر ثابت کریں کہ ٹیلنٹ کا کوئی جینڈر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانس جینڈرز کی ٹریننگ ہی نہیں بلکہ معاشرے میں باوقار مقام دینے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ انقلابی ووکیشنل ٹریننگ پروگرام سے ٹرانس جینڈر کی زندگیاں بدل رہی ہیں۔