کراچی(سپورٹس ڈیسک)پاکستان کے سابق کپتان اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ٹیم ڈائریکٹر سرفراز احمد نے پروفیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی خبروں پر خاموشی توڑ دی۔

مقامی اسپورٹس آؤٹ لیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے۔

انہوں نے آخری بار دسمبر 2023 میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔

سرفراز نے واضح کیا کہ انہوں نے ابھی تک ریٹائرمنٹ کا فیصلہ نہیں کیا اور وہ یہ قدم صرف اس وقت اٹھائیں گے جب وہ ذاتی طور پر محسوس کریں گے کہ وقت صحیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیشہ ور کرکٹر کے لیے کھیل سے دور رہنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ جب کسی نے ساری زندگی کرکٹ کھیلی ہے تو ظاہر ہے کہ اس کھیل سے دور رہنے میں تکلیف ہوتی ہے، ایک وقت ایسا آتا ہے جب ہر کھلاڑی کو دور ہونا پڑتا ہے لیکن میں جو بھی میچ ملتا ہے اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہوں۔

انہوں پی ایس ایل 10 کے ڈرافٹ میں نظر انداز کیے جانے کے باوجود کہا کہ پروفیشنل کرکٹ میں واپسی کی امید نہیں چھوڑی، میں ابھی بھی کچھ امیدیں زندہ رکھتا چاہتا ہوں کہ شاید مجھے ایک اور موقع مل جائے۔

سرفراز احمد نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے لیکن اس کا بنیادی مقصد کسی بھی کرکٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ جو بھی کرکٹ کھیلوں اس میں اچھی کارکردگی دکھاؤں اور اپنا 100 فیصد حصہ دوں۔
مزیدپڑھیں:نور زمان نے عالمی انڈر 23 اسکواش چیمپئن شپ جیت لی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سابق کپتان نے کہا کہ

پڑھیں:

"را" کے سابق سربراہ اے ایس دُلت کی کتاب جھوٹ کا پلندہ ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ انہوں نے کشمیر میں تمام بڑی سیاسی قوتوں کو اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے اور ریاست کی خصوصی حیثیت کے دفاع کیلئے سیاسی جماعتوں کا اتحاد تشکیل دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی فاروق عبداللہ نے بدھ کو سراغ رساں ادارے "را" کے سابق سربراہ اے ایس دُلت کے ان دعووں پر شدید ردعمل ظاہر کیا کہ انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی "درپردہ طور پر حمایت" کی تھی۔ فاروق عبداللہ نے دلت پر ان کی منظر عام پر آنے والی کتاب کی فروخت بڑھانے کے لئے "اوچھے ہتھکنڈے" استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے دُلت کے ان دعووں کو مسترد کیا کہ ان کی جماعت نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی تجویز کو پاس کرنے میں مدد کی ہوتی اگر اسے اعتماد میں لیا جاتا۔ واضح رہے کہ ایس اے دُلت کی کتاب "دی چیف منسٹر اینڈ دی اسپائی" 18 اپریل کو ریلیز ہونے والی ہے. فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ اور ان کے بیٹے عمر عبداللہ دونوں کو 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت کئی مہینوں تک حراست میں رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا "ہمیں اس لئے حراست میں لیا گیا تھا کہ خصوصی درجہ کی منسوخی کے خلاف ہمارا موقف واضح تھا"۔

فاروق عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے جموں و کشمیر میں تمام بڑی سیاسی قوتوں کو اکٹھا کرنے کی پہل کی ہے اور ریاست کی خصوصی حیثیت کے دفاع کے لئے سیاسی جماعتوں کا اتحاد پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) تشکیل دیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے ایس اے دلت کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ جموں و کشمیر اسمبلی میں دفعہ 370 کی منسوخی کے لئے ایک قرارداد منظور کی گئی ہوتی۔ فاروق عبداللہ کے مطابق کتاب میں یہ دعویٰ کہ نیشنل کانفرنس خصوصی حیثیت کی منسوخی پر قرارداد منظور کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، محض اس مصنف کے تخیل کی عکاسی ہے جس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ میرا دوست ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ یہ کتاب غلط بیانیوں اور غیر واضح کہانیوں سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلت کا یہ دعویٰ کہ نیشنل کانفرنس بی جے پی کے قریب جانا چاہتی ہے سراسر جھوٹ ہے کیونکہ میں وہ نہیں ہوں جو کسی ایسی پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کروں جو میری پارٹی کو تباہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارے قانون سازی کرنیوالے ایم پی ایز کو اے آئی کا پتہ نہیں: ملک محمد احمد خان
  • نسیم شاہ کا خوش رہنے کا عزم اور نجی زندگی پر تنقید کا دوٹوک جواب
  • کوئٹہ، وفاقی وزیر احسن اقبال کی سرفراز بگٹی سے ملاقات، مختلف منصوبوں پر گفتگو
  • نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کیلئے 160 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں، رانا مشہود احمد خان
  • اثر و رسوخ ہوتا تو آج چیئرمین پی سی بی ہوتا، شاہد آفریدی
  • "را" کے سابق سربراہ اے ایس دُلت کی کتاب جھوٹ کا پلندہ ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
  • معاشی ٹیک آف کے موقع پر آنے والا بجٹ مستقبل کا روڈ میپ طے کریگا،عاطف اکرام شیخ
  • حماس کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار
  • پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • ون ڈے فارمیٹ میں گیندوں سے متعلق قانون میں تبدیلی کا امکان