صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے، مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917 میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جا رہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھے، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھے اور 1948 میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947 کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے کہ مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کیساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا مسلمان ہویا عالم اسلام کا کوئی فرد، آج وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمٰن نے کہا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا، جس میں صراحت کیساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ عالم اسلام کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشتگرد ہے، اسرائیل آج کا قاتل نہیں، یہ یہود انبیاء کے قاتل ہیں، ان کی تاریخ قتل و غارت گری ہے، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہرے سے نقاب اُٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے بجھائی۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917 میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جا رہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھے، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھے اور 1948 میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947 کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔
اس سے قبل مفتی تقی عثمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، غزہ پر معاہدے کے باوجود بمباری ہو رہی ہے، امت مسلمہ صرف قراردادوں اور کانفرنسز پر لگی ہے۔ اسرائیل کو عالمی قوانین کی قدر نہیں ہے، معاہدے کے باوجود بمباری ہو رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن فلسطینیوں کا آباد تھے
پڑھیں:
گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ اسرائیلی مصنوعات پر پابندی لگائیں، مولانا امین انصاری
ایک بیان میں رہنما متحدہ علماء محاذ نے کہا کہ کراچی میں مولانا فضل الرحمن اور حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں لاکھوں غیور مسلمانوں نے احتجاجی فلسطین ملین مارچ و کانفرنس میں شرکت کرکے اسرائیلی مصنوعات کے خلاف واضح پیغام دے دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ فلسطین پر اسرائیلی انسانیت سوزوحشیانہ مظالم کے خلاف فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے سرکاری سطح پر صوبہ سندھ میں تمام تر اسرائیلی مصنوعات کے استعمال، خرید و فروخت پر مکمل پابندی کا اعلان کریں، کراچی میں مولانا فضل الرحمن اور حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں لاکھوں غیور مسلمانوں نے احتجاجی فلسطین ملین مارچ و کانفرنس میں شرکت کرکے اسرائیلی مصنوعات کے خلاف واضح پیغام دے دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت جلیل القدر علماء مشائخ، مفتیان عظام کے بائیکاٹ کے شرعی اعلان اور شہر کراچی و صوبہ سندھ کی غیور عوام کے دینی مذہبی جذبات و مطالبات کا احترام کریں، عوام کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی فضاء پیدا ہونے سے پہلے گورنر، وزیراعلیٰ سندھ سرکاری سطح پر اسرائیلی مصنوعات پر مکمل پابندی کا اعلان کرکے قیام امن کو یقینی بنائیں، نوجوان مساجد و علاقائی سطح پر پرامن اسرائیلی مصنوعات بائیکاٹ مہم چلائیں اور تاجروں و دکانداروں کو رضاکارانہ طور پر اسرائیلی مصنوعات کی خرید و فروخت نہ کرنے کی دعوت و ترغیب دیں۔