پشاور ہائی کورٹ نے 9 ججز کو دوبارہ سروس پر بحال کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
عدالتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سروس ٹریبونل کی 26 جولائی 2024ء کی سروس اپیل اور انتظامی کمیٹی کی 08 اپریل 2025ء اجلاس کی سفارشات پر ججز کو بحال کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے 9 ججز کو دوبارہ سروس پر بحال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بحال ہونے والے ججز میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رفعت عامر، امجد رحیم، قیصر رحیم، منظور قادر خان، سینئر سول جج سفیر قیصر ملک، عادل اکبر، راشد رؤف سواتی، شاہ حسین، سول جج تصور حسین شامل ہیں۔ عدالتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سروس ٹریبونل کی 26 جولائی 2024ء کی سروس اپیل اور انتظامی کمیٹی کی 08 اپریل 2025ء اجلاس کی سفارشات پر ججز کو بحال کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ججز کو
پڑھیں:
این اے 241 مبینہ دھاندلی کیس، الیکشن کمیشن و دیگر سے دلائل طلب
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے این اے 241 کے نتائج میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کیس کی اگلی سماعت پر الیکشن کمیشن سمیت دیگر سے دلائل طلب کر لیے۔
این اے 241 میں مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کی الیکشن پٹیشن کی منتقلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن ٹریبونل کے قیام کے طریقہ کار میں ترمیم سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کہاں ہے؟
جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن ٹریبونلز کو ریگولیٹ کرنا ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔
عدالت کی جانب سے ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہم یہ دیکھیں گے کہ یہ معاملہ ہمارے دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں، ٹریبونلز کا قیام چیف جسٹس ہائی کورٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کے انتظامی دائرہ اختیار میں نہیں آتا، الیکشن ٹریبونل کے قیام سے قبل عدالت مداخلت نہیں کرتی ہے۔
جس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ہے کہ الیکشن پٹیشن کی منتقلی الیکشن پراسس کا حصہ نہیں، اس لیے عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ججز کو پسند نا پسند کی بنیاد پر منتخب کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ججز پر اعتماد ہونا چاہیے ورنہ یہ سسٹم نہیں چلے گا، اب نیا طریقہ شروع ہو گیا ہے، جج کے خلاف ریفرنس فائل کر کے رجسٹرار کو کہا جاتا ہے ہمارے کیسز اس جج کے سامنے نہ لگائے جائیں۔
اس کے ساتھ ہی وکیل درخواست گزار علی لاکھانی ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہو گئے۔
عدالت نے درخواست کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔