امریکی نائب صدر نے چینی شہریوں کو ’گنوار‘ کہہ دیا؛ چین کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے چینی شہریوں کو "گنوار" کہہ کر نیا سفارتی تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
ایک امریکی ٹی وی انٹرویو میں جے ڈی وینس نے کہا کہ "ہم چین کے گنواروں سے رقم ادھار لیتے ہیں تاکہ وہ چیزیں خرید سکیں جو چین کے گنوار تیار کرتے ہیں۔"
ان کے اس بیان پر چینی حکومت اور عوام نے سخت ردعمل دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے امریکی نائب صدر کے بیان کو جاہلانہ، توہین آمیز اور افسوسناک قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر چینی صارفین نے بھی نائب صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جہاں ایک صارف نے لکھا: "امریکا کے دیہی علاقے سے نکلنے والا یہ شخص خود گنوار ہے جسے بین الاقوامی معاملات کی سمجھ نہیں۔"
واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد تجارتی ٹیرف میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اب چین پر 125 فیصد تک ٹیرف لاگو ہوں گے۔
یہ صورتحال دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تناؤ میں مزید اضافہ کر سکتی ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب عالمی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا
امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: امریکہ کی جانب سے پاکستان پر ٹیرف کے نفاذ سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے ٹیرف کے نفاذ کو نوٹ کیا ہے، اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، وزیر اعظم نے اس بابت ایک کمیٹی بنائی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ٹیرف کا ترقی پذیر ممالک پر اثر ہو رہا ہے، ٹیرف والے معاملے کو حل کرنا چاہیے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں اپنے افغان بہنوں بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے، تاہم اپنی سرحدوں کو آزاد اور محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ حکومت نے آئی ایف آر پی کا مرحلہ وار نفاذ کر رہی ہے، اس حوالے سے ہم تمام متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم یہاں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی واپسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں، یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ اپنی سرحد سے قانونی طور پر آمد کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ریگولیشن آف سرحد کا ہے، خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ افغان ڈیسک سے چیک کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں بہت بڑا پاکستانی ڈائسپورا رہتا ہے، پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں ہے۔
امریکا کی جانب سے بگرام میں ایئر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بگرام میں ائیر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں،تاہم یہ افغانستان اور امریکہ کی حکومتوں کا آپسی معاملہ ہے، برطانیہ سے پاکستان لاے جانے والے قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت کی اطلاعات کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تہور رانا پر ہمارا ریکارڈ کہتا ہے کہ انہوں نے گذشتہ دو برس سے پاکستانی شہریت کی تجدید نہیں کی، ایران ہمارا ایک اہم ہمسایہ اور قریبی دوست ہے، ہمارے تعلقات انتہائی اہم ہیں، جے سی پی او ایک پیچیدہ مسئلے کے حل کی عمدہ مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام مسائل کے بات چیت کے زریعہ حل کے خواہشمند ہیں، امریکہ ہماری ایک بڑی برآمدی منزل ہے، چین پاکستان کا تزویراتی اور قریبی شراکت دار ہے، چینی شہریوں کا تحفظ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 10-11 اپریل تک بیلاروس کا دورہ کرینگے، صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی دعوت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف بیلاروس کا سرکاری دورہ کریں گے، وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی بیلاروس کا دورہ کرینگے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطحی وفد میں دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی شامل ہیں، یہ دورہ نومبر 2024 میں صدر لوکاشینکو کے پاکستان کے اہم دورے کے بعد ہوا ہے، اپنے قیام کے دوران وزیراعظم باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے صدر لوکاشینکو سے بات چیت کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان پچھلے چھ مہینوں کے دوران، اعلیٰ سطحی دوطرفہ مصروفیات کا سلسلہ ہے، جس میں فروری 2025 میں مشترکہ وزارتی کمیشن کا 8 واں اجلاس اور اپریل 2025 میں ایک اعلیٰ طاقت والے مخلوط وزارتی وفد کا بیلاروس کا اس کے بعد کا دورہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ دونوں فریق تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے، وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مضبوط اور جاری شراکت داری کو اجاگر کرتا ہے۔