پاکستان تحریک انصاف کا مزاحمتی سیاست ترک کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مزاحمتی سیاست ترک کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اسٹبلشمنٹ کے خلاف کسی بھی قسم کی بات نہیں کی جائے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان نے بیرسٹر گوہر علی خان کو حکومت سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ کسی بھی قسم کے اشتعام انگیز ویڈیو بیانات، سوشل میڈیا مہم آئندہ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
عمران خان نے ہدایت کی کہ منفی باتیں کرنے والے سوشل میڈیا پر کمائی کیلئے پارٹی کا استعمال کر رہے ہیں قیادت اس کی حامی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مراد سعید خود بھاگا ہوا ہے اور کارکنوں کو مسائل میں ڈال رہا ہے، وہ کس حیثیت میں یہ کر رہا ہے، علیمہ خان منع کرنے کے باوجود یوٹیوبر سے باتیں کرتی ہیں، اس وجہ سے نہیں مل رہا، ملک کو آگے بڑھانے کے لیے مثبت طریقے سے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تحریک انصاف میں قیادت کا مسئلہ چل رہا ہے، آغا رفیع اللہ
اسلام آباد:پیپلزپارٹی کے رہنما آغا رفیع اللہ نے کہا ہے تحریک انصاف میں مسئلہ چل رہا ہے، اس کی قیادت کون کرے گا؟
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکیا گوہر، سلمان اکرم ،عمرایوب، زرتاج گل، جنید اکبر یا عمران خان کی بہنیں قیادت کریں گے، خان صاحب سے مخصوص ٹولے کو ملنے دیا جاتا ہے.
انھوں نے چیئرمین کو نکال دیا کہ باقی لوگ کہاں ہیں،سلمان اکرم کوبھیجیں، اس لیے کارکنوں کو تحفظات ہیں اور وہ الجھن کا شکار ہیں، پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنما سیاسی انگیجمینٹ چاہتے ہیں، اداروں سے مزاحمت نہیں، ہم نے حکومت سے صاف صاف کہہ دیا جب تک نہروں کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، کسی بل پر ساتھ نہیں دیں گے، یہ کالاباغ ڈیم جیسا مردہ گھوڑا ہے، سندھ نہیں رہتا تو ریاست کہاں کی ؟
تحریک انصاف کے سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاعمران خان سے جب میری ملاقات ہوئی تھی تو عدالتی احکامات کے برخلاف دولوگوں کو نہیں ملنے دیا گیا۔ ہماری جماعت میں اختلاف رائے ہے،ہمارالیڈر پابند سلاسل ہے، علیمہ خان سیاسی لیڈر نہیں ،وہ عمران خان کے ایماء پر باہر آکر بیان دیتی ہیں.
مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا سیاستدان جب جیلوں میں جاتے ہیں تو انھیں سیاسی طریقے سے ہی چلنا چاہیے، علیمہ خان کو اس لیے روکا گیا کیونکہ وہ باہر سیاسی بات کرتی ہیں، جو سزایافتہ اور جیل میں ہے، وہ کالم نہیں لکھ سکتا، یہ کون سی جمہوریت میں ہوتا ہے کہ میں جیت جاؤں تو ٹھیک ورنہ اسٹیبلشمینٹ مجھے دوتہائی اکثریت دلائے ورنہ میں نہیں مانوں گا اور آگ لگاؤں گا، ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جو سندھ کے خلاف ہو، کالا باغ ڈیم اس لیے نہیں بنا کیونکہ ہم نے بھی اس کی حمایت نہیں کی ورنہ وہ بن جاتا ہے۔