بیجنگ : چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے اس سوال کہ آیا چین ٹیرف کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات شروع کرے گا یا نہیں کے جواب میں کہا کہ چین کا موقف واضح اور مستقل ہے کہ دباؤ، دھمکیاں اور بلیک میلنگ چین کے ساتھ درست سلوک نہیں ہے۔

بات چیت ہو تو ہمارا دروازہ کھلا ہے۔ اگر لڑائی ہو تو ہم آخر تک ڈٹے رہیں گے۔ امریکہ کی جانب سے غنڈہ گردی کے تناظر میں چین غیر متزلزل طور پر اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دیتے ہوئے اپنے راستے پر قائم رہےگا اور اپنی مستحکم ترقی کے ساتھ عالمی معیشت میں مزید یقین پیدا کرے گا۔

اسی روز چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے اور ذاتی فائدے حاصل کرنے کے لیے محصولات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو کہ پوری دنیا کے خلاف ہے۔ امریکہ دنیا کے تمام ممالک کے جائز مفادات کی قیمت پر اپنے تسلط پسندانہ مفادات کی خدمت کرتا ہے، جسے یقیناً بین الاقوامی برادری کی طرف سےمزید سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

صہیونی جارحیت کیلئے فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے: مولانا فضل الرحمٰن

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ صہیونی جارحیت کیلئے فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے کہ مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا مسلمان ہویا عالم اسلام کا کوئی فرد، آج وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمٰن نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے، اسرائیل آج کا قاتل نہیں ہے، یہ یہود انبیا کے قاتل ہیں، ان کی تاریخ قتل وغارت گری ہے، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہرے سے نقاب اٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے بجھائی۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917 میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھے، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھے اور 1948 میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947 کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔
اس سے قبل مفتی تقی عثمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، غزہ پر معاہدے کے باوجود بمباری ہورہی ہے، امت مسلمہ صرف قراردادوں اور کانفرنسز پر لگی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو عالمی قوانین کی قدر نہیں ہے، معاہدے کے باوجودبمباری ہورہی ہے، آج امت مسلمہ مسئلہ کشمیر پر صرف قراردادوں اور کانفرنسز پر لگی ہوئی ہے۔

محبوبہ کی شادی طے ، ہوٹل کے کمرے میں آخری ملاقات کے دوران لڑکے نے ایسا کام کردیا کہ روح کانپ اٹھے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • امید ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات مثبت نتائج تک پہنچیں گے، عراق
  • قطر کی جانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات کا خیرمقدم
  • اگر امریکہ چین کے حقوق اور مفادات کی سنگین خلاف ورزی جاری رکھتا تو چین بھرپور جوابی اقدامات کرے گا،چینی وزارت تجارت
  • صہیونی جارحیت کیلئے فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے: مولانا فضل الرحمٰن
  • چینی معیشت سمندر ہے تالاب نہیں جو طوفان سے متاثر ہوگا، چینی صدر کی امریکہ کو وارننگ
  • تعلیمی ویزوں کی معطلی کے حوالے سے امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں.ترجمان دفترخارجہ
  • یو اے ای میں پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • جو ممالک جوابی ٹیرف نہیں لگارہے ان کیلئے وقت کا اعلان کیا ہے،امریکی صدر
  • امریکہ، ایرانی ایٹمی پروگرام پر مزید پابندیاں عائد