تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے ترکیہ میں امریکہ و روس کے درمیان مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ استنبول میں ہونیوالے امریکہ و روس کے مذاکرات میں یوکرین کا موضوع قطعاً ایجنڈے میں شامل نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رویٹرز نے خبر دی کہ آج ترکیہ میں امریکہ و روس سفارتی تعلقات کی بحالی پر بات چیت کر رہے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو کے نمائندوں کے درمیان استنبول میں ہونے والی یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب روس و امریکہ کے اعلیٰ عہدیداروں بشمول وزرائے خارجہ نے گزشتہ کئی مہینوں کے دوران متعدد بار ملاقاتیں کی ہیں۔ آج کے مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کی سربراہی واشنگٹن میں نئے روسی سفیر "الیگزینڈر ڈارچیف" اور امریکی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی "سوناٹا کولٹر" کریں گے۔ دونوں ممالک کے عہدیداروں کے مطابق، استنبول میں ہونے والی اس مشاورت کا بنیادی محور سفارتی مشنز کی بحالی ہے۔
قابل غور بات ہے کہ "ڈونلڈ ٹرامپ" وائٹ ہاؤس میں اپنی واپسی کے بعد یوکرین جنگ کو روکنے کے وعدے پر عملدرآمد اور امریکہ و روس کے درمیان مذاکرات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متعدد بار "ولادیمیر پیوٹن" سے ٹیلیفونک بات چیت بھی کی ہے۔ یاد رہے کہ آج استنبول میں ہونے والی مذاکراتی نشست سے قبل، امریکی و روسی نمائندوں نے سعودی عرب اور ترکیہ میں یوکرین جنگ سمیت دوطرفہ تعلقات کے موضوع پر ملاقاتیں کیں۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے کہا کہ استنبول میں ہونے والے امریکہ و روس کے مذاکرات میں یوکرین کا موضوع قطعاً ایجنڈے میں شامل نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: استنبول میں ہونے امریکہ و روس کے
پڑھیں:
شام کے مسئلے پر باکو کی میزبانی میں ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات
اپنی ایک رپورٹ میں رویٹرز کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے عسکری ماہرین نے شام کے کم از کم 3 ہوائی اڈوں کا معائنہ کیا تا کہ اسرائیل کی جانب سے ان اڈوں کو نشانہ بنائے جانے سے قبل، دمشق پر قابض باغی گروہوں کے ساتھ ایک دفاعی معاہدے کے تحت اپنی فوجیں تعینات کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے حکومتی ذرائع نے اعلان کیا کہ گزشتہ روز جمہوری آذربائیجان میں تل ابیب اور انقرہ کے نمائندوں نے ایک فنی اجلاس منعقد کیا جس میں ناگہانی محاذ آرائی کو روکنے اور شام میں تصادم سے بچاؤ کے طریقہ کار پر غور کیا گیا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات کا مقصد خطے میں دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ جنگ سے بچنے کے لئے ایک رابطہ قائم کرنے کی کوششوں کا آغاز تھا۔ جس کے لئے ایک طریقہ کار بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ترک وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے بھی گزشتہ روز کے مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ غلط فہمیوں سے بچنے کے لیے ایسا طریقہ کار بنانا ضروری ہے جو امریکہ و روس کے ساتھ ترکیہ کے موجودہ تصادم سے بچاؤ کے میکانزم سے ملتا جلتا ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی یہ نشست اس وقت عمل میں آئی جب اسرائیل نے گزشتہ ہفتے شام میں اپنی فضائی کارروائیوں کو شدید کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو دمشق کی نئی حکومت کے لیے ایک انتباہ قرار دیا۔ اسی ضمن میں اسرائیل نے ترکیہ پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ شام کو اپنی پراکسی کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ ہفتے رویٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ ترکیہ کے عسکری ماہرین نے شام کے کم از کم 3 ہوائی اڈوں کا معائنہ کیا تا کہ اسرائیل کی جانب سے ان اڈوں کو نشانہ بنائے جانے سے قبل، دمشق پر قابض باغی گروپوں کے ساتھ ایک دفاعی معاہدے کے تحت اپنی فوجیں تعینات کر سکے۔