سیکڑوں ارب کا شارٹ فال؛ گیس کمپنیوں نے وصولی کیلیے درخواستیں دائر کردیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
گیس کمپنیوں نے سیکڑوں ارب روپے کے شارٹ فال وصول کرنے کے لیے درخواستیں دائر کردیں۔
مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کے لیے ایک اور بری خبر ہے، جس کے مطابق گیس کمپنیوں نے مالی سال 2025-26 کی مالی ضروریات کی درخواستیں اوگرا میں دائر کردیں۔
سوئی ناردرن کی جانب سے 700 ارب 97 کروڑ روپے کی مالی ضروریات کی فراہمی کی درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں گیس کی اوسط قیمت 2485روپے 72 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں سوئی نادرن کی جانب سے 207 ارب 43 کروڑ 50 لاکھ کا شارٹ فال وصول کرنے کی درخواست کی گئی ہے، جس پر 18 اور 28 اپریل کو لاہور اور پشاور میں سماعتیں ہوں گی۔
اسی طرح سوئی سدرن کی جانب سے 883 ارب 54 کروڑ 40 لاکھ روپے کی مالی ضروریات کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں ایس ایس جی سی نے گیس کی اوسط قیمت 4137 روپے 49 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست کی ہے۔
علاوہ ازیں سوئی سدرن نے 44 ارب 33 کروڑ 20 لاکھ روپے کے شارٹ فال کی وصولی کی درخواست بھی کی ہے، جس پر 21 اور 23 اپریل کو کراچی اور کوئٹہ میں سماعتیں ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی درخواست کی گئی ہے شارٹ فال
پڑھیں:
چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
اسلام آباد:ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کے دوران وکیل نے دلائل میں کہا کہ چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا۔
سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب ہائیکورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا۔
درخواست گزار کے وکیل میاں داؤد نے کہا کہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ روپے تک کا انکریمنٹ دیا۔ ایک ملازم ایسے بھی ہیں جن کےانکریمنٹ لگ لگ کر ان کی مراعات جج کے برابر ہوچکیں۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن 3، 3 نوٹی فکیشنز ہوتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری عدلیہ ہمارا سونا ہے۔ اگر سونا ہی زنک پکڑنے لگے تو لوہے کا کیا قصور۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں۔ جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ درخواست میں ترامیم کرلیں۔ ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اپنا وکیل کرلیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔