گیس کمپنیوں نےجولائی سے گیس مزید مہنگی کرنے کی درخواست کردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سوئی گیس کمپنیوں نے آئندہ مالی سال سے گیس مہنگی کرنے کی درخواست کردی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سوئی ناردرن نے گیس کی قیمت میں اوسطاً 735روپے 59 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اور سوئی سدرن نے سابقہ شارٹ فال سمیت گیس کی قیمت میں 2443 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ مانگا ہے۔اس کے علاوہ گیس کمپنیوں نے مالی سال 2025-26 کی مالی ضروریات کی درخواستیں بھی جمع کرائی ہیں۔
سوئی ناردرن نے 700 ارب 97 کروڑ روپے کی مالی ضروریات کی فراہمی اور 207 ارب 43 کروڑ 50 لاکھ کا شارٹ فال وصول کرنے کی درخواست کی۔
میرااصولی موقف ہے میں کوئی کیس ٹرانسفر نہیں کروں گا،جسٹس محسن اختر کیانی کے ایک سے دوسرے بنچ میں کیسز ٹرانسفر کرنے پر ریمارکس
اس کے ساتھ سوئی ناردرن نے گیس کی اوسط قیمت 2485روپے 72 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔
سوئی سدرن نے 883 ارب 54 کروڑ 40 لاکھ روپے کی مالی ضروریات اور 44 ارب 33 کروڑ 20 لاکھ روپے کے شارٹ فال کی وصولی کی درخواست کی ہے جب کہ سوئی سدرن نے گیس کی اوسط قیمت 4137 روپے 49 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست بھی کی۔
حکام کے مطابق سوئی ناردرن کی درخواست پر 18 اور 28 اپریل کو لاہور اورپشاور میں سماعتیں ہوں گی جب کہ سوئی سدرن کی درخواست پر 21 اور 23 اپریل کو کراچی اور کوئٹہ میں سماعتیں ہوں گی۔
سندھ حکومت کا سٹیل ملز کے ہسپتال، سکول اورکالج کا انتظام سنبھالنے کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی درخواست گیس کی
پڑھیں:
چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
اسلام آباد:ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کے دوران وکیل نے دلائل میں کہا کہ چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا۔
سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ چیف جسٹسز اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب ہائیکورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا۔
درخواست گزار کے وکیل میاں داؤد نے کہا کہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ روپے تک کا انکریمنٹ دیا۔ ایک ملازم ایسے بھی ہیں جن کےانکریمنٹ لگ لگ کر ان کی مراعات جج کے برابر ہوچکیں۔ ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن 3، 3 نوٹی فکیشنز ہوتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری عدلیہ ہمارا سونا ہے۔ اگر سونا ہی زنک پکڑنے لگے تو لوہے کا کیا قصور۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں۔ جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ درخواست میں ترامیم کرلیں۔ ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اپنا وکیل کرلیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔