ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ اپیل کے حوالے سے کل ہم نے اٹارنی جزل سے بھی پوچھا تھا، 175 کے پارٹ کو کسی نے چیلنج نہیں کیا، وزارت دفاع کی وکالت کرتے ہوئے خواجہ حارث بولے؛ سلمان اکرم راجہ نے سارے دلائل ہی 175 پر دیے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا 175 سے ہٹ کر بھی سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت ہے، خواجہ حارث کا موقف تھا کہ محرم علی اور لیاقت حسین کیس میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں، آرمڈ فورسز سے تعلق والا پوائنٹ ایف بی علی سے ہی نکلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ ہم پہلے دن سے یہ کہہ رہے ہیں کہ جو کمی ایف بی علی میں تھی وہ آج بھی ہے، جس پر خواجہ حارث بولے؛ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ 9 ممبر بینچ کی رائے ہے.
جسٹس امین الدین کا کہنا تھا کہ اگر آپ تعلق کی بات کر رہے ہیں تو یہ بھی آبزرویشن نہیں ہے، جسٹس محمد علی مظہر کا موقف تھا کہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، جس پر خواجہ حارث نے دلیل دی کہ سول ڈیفنس کا ملک کے ڈیفنس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
خواجہ حارث کے مطابق اس میں جرم اس نوعیت کا ہونا چاہیے جو آرمڈ فورسز پر اثر کرے، سروس میں تو سارے ممبر آف آرمڈ فورسز آجاتے ہیں، 8 تھری اے میں دیکھیں ڈسپلن کی بات ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ممنوعہ جگہ پر داخل ہونا بھی خلاف ورزی میں آتا ہے، کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں اگر کسی دن مجھے اندر جانے کی اجازت نا ملے تو کیا ہوگا۔
جسٹس نعیم اختر افغان کا موقف تھا کہ آج کل کنٹونمنٹ میں فوڈ کورٹ بہترین مالز بنا دئیے گئے ہیں اگر اجازت نامے کے بغیر وہ زبردستی اندر داخل ہوجاؤں تو کیا ان کا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا، 1967 کی ترمیم کے بعد 2 ڈی 2 کا کوئی کیس نہیں آیا یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے خواجہ حارث سے کہا کہ ممنوعہ جگہوں میں کون کون سی جگہیں آتی ہیں اس کی تعریف پڑھ دیں، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ اگر ممنوعہ جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا۔
مزید پڑھیں:
جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ لاہور ،کوئٹہ، گوجرانوالہ میں کنٹونمنٹ علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلین انڈر تھریٹ ہونگے، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث کا موقف تھا کہ ایسا تب ہوگا جہاں کسی علاقے کو ممنوعہ قرار دیتے ہوئے اسے نوٹیفائی کیا گیا ہو۔
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ شاپنگ مالز کو ممنوعہ علاقہ تو قرار نہیں دیا جاتا، جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق کراچی میں 6 سے 7 کینٹونمنٹ علاقے ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو، جسٹس حسن اظہر رضوی بولے؛ سپریم کورٹ کے 5 سے 6 ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ انہیں ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا، ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس میں آتے ہیں، پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ تو شروع سے موجود ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے دریافت کیا کہ کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزاؤں کی وجہ سے کیسز جاتے ہیں، عام عدالتوں میں ٹرائل کیوں نہیں چلتے، خواجہ حارث کا موقف تھا کہ نیب قانون سے پہلے بھی انسداد بدعنوانی کے لیے قوانین تھے۔
خواجہ حارث کے مطابق نیب قانون میں کہا گیا جس پر الزام لگے اسے اپنی بےگناہی ثابت کرنی ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ درست قانون ہے، جب سے آئین میں آرٹیکل 10 اے متعارف کیا گیا پہلے والی چیزیں ختم ہو گئیں، ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کا موقف تھا کہ ہم آئین کے پابند ہیں اور آئین کہتا ہے ملٹری ٹرائل کو بنیادی حقوق کے تناظر میں نہیں جانچا جا سکتا۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی گئی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب الجواب میں دلائل جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ سپریم کورٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ خواجہ حارث کا موقف تھا کہ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ملٹری ٹرائل وزارت دفاع سپریم کورٹ مزید پڑھیں آف پاکستان جسٹس جمال نہیں ہے رہے ہیں
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر پریشان ضرور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں، اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے‘۔
خیال رہے گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر نئے محصولات کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، تاہم گزشتہ دنوں امریکا نے اضافی محصولات کے اطلاق کو 90 روز کے لیے روک دیا ہے۔
ابتدائی طور پر امریکا نے پاکستان پر بھی 29 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ دنوں کے اعلان کے بعد یہ معاملہ 90 روز کے لیے رُک گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں امریکا کو کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا ایک طویل عرصے سے تجارت سمیت دیگر شعبہ جات میں پاکستان کا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، چین سے تعلقات بھی ہمارے لیے اہم ہیں‘۔
مزیدپڑھیں:پی ایس ایل؛ پلئیر آف دی میچ بننے پر ‘ہیئر ڈرائر’ کا تحفہ