کیا 175سے ہٹ کر بھی سویلینز کےملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینزکے ٹرائل سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا 175سے ہٹ کر بھی سویلینز کےملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟خواجہ حارث نے کہاکہ محرم علی اور لیاقت حسین کیس میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں،آرمڈفورسز سے تعلق والا پوائنٹ ایف بی علی کیس سے ہی نکلا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کےٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہاکہ سلمان اکرم راجہ نے سارے دلائل 175پر دیئے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا 175سے ہٹ کر بھی سویلینز کےملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟خواجہ حارث نے کہاکہ محرم علی اور لیاقت حسین کیس میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں،آرمڈفورسز سے تعلق والا پوائنٹ ایف بی علی کیس سے ہی نکلا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جو کمی ایف بی علی کیس میں تھی وہ آج بھی ہے،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ 9ممبر بنچ کی رائے ہے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ اگر آپ تعلق کی بات کررہےہیں تو یہ بھی آبزرویشن نہیں ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف 2روزہ سرکاری دورے پر بیلاروس روانہ
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان علیحدہ چیزیں ہیں،وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ سول ڈیفنس کا ملک کے ڈیفنس سے کوئی تعلق نہیں ہے،فوجی عدالتوں میں سویلینز کےٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 15اپریل تک ملتوی کردی گئی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب الجواب دلائل جاری رکھیں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خواجہ حارث نے کہاکہ جسٹس جمال مندوخیل وکیل خواجہ حارث تعلق کی کیس میں
پڑھیں:
کنٹونمنٹ میں شاپنگ مالز بن گئے، میں زبردستی اندر جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟ جسٹس افغان
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس نعیم اختر افغان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت میں استفسار کیا ہے کہ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے اگر ممنوع جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا، ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں موجود نہیں؟
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اپیل کے حوالے سے کل ہم نے اٹارنی جزل سے بھی پوچھا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ شق 175 کے پارٹ کو کسی نے چیلنج نہیں کیا، خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا سلمان اکرم راجہ نے سارے دلائل ہی شق 175 پر ہی دئیے ہیں۔
جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کیا 175 سے ہٹ کر بھی سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟ خواجہ حارث نے موقف اپنایا محرم علی اور لیاقت حسین کیس میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں، آرمڈ فورسز سے تعلق والا پوائنٹ ایف بی علی سے ہی نکلا ہے۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ ہم پہلے دن سے یہ کہہ رہے ہیں کہ جو کمی ایف بی علی میں تھی وہ آج بھی ہے، خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ 9 رکنی بینچ کی رائے ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان دو علیحدہ چیزیں ہیں، خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ سول ڈیفنس کا ملک کے ڈیفنس سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس میں جرم اس نوعیت کا ہونا چاہیے جو آرمڈ فورسز پر اثر کرے، سروس میں تو سارے ممبر آف آرمڈ فورسز آجاتے ہیں، 8 تھری اے میں دیکھیں ڈسپلن کی بات ہو رہی ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ کیا ممنوع جگہ پر داخل ہونا بھی خلاف ورزی میں آتا ہے؟ کنٹونمنٹ کے اندر شاپنگ مالز بن گئے ہیں، اگر کسی دن مجھے اندر جانے کی اجازت نا ملے تو؟ اگر میرے پاس، پاس نہیں ہے اور میں زبردستی اندر داخل ہوں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہو گا؟
انہوں نے کہا کہ آج کل کنٹونمنٹ میں فوڈ کورٹ اور بہترین مالز بنا دیے گئے ہیں، لاہور، کوئٹہ، گوجرانوالہ میں کینٹ کے علاقے ہیں، ایسے میں تو سویلین انڈر تھریٹ ہوں گے، 1967 کی ترمیم کے بعد ٹو ڈی ٹو کا کوئی کیس نہیں آیا، یہ پہلا کیس ہے جو ہم سن رہے ہیں۔
خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ ایسا تب ہوگا جہاں کسی علاقے کو ممنوعہ قرار دیتے ہوئے اسے نوٹیفائی کیا گیا ہو، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ممنوع جگہوں میں کون کون سی جگہیں آتی ہیں؟ اس کی تعریف پڑھ دیں۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے اگر ممنوع جگہوں پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوئے تو کسی کا بھی ملٹری ٹرائل کرنا بہت آسان ہو گا، کوئٹہ کینٹ میں تو آئے روز اس نوعیت کے جھگڑے دیکھنے کو ملتے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کراچی میں 6 سے 7 کینٹ ایریاز ہیں، وہاں ایسا تو نہیں ہے کہ مرکزی شاہراہوں کو بھی ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہو۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہم سپریم کورٹ کے 5 سے 6 ججز کلفٹن کینٹ کے رہائشی ہیں، وہاں تو ممنوعہ علاقہ نوٹیفائڈ نہیں ہے، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ مجھے ایک مرتبہ اجازت نامہ نہ ہونے کے سبب کینٹ ایریا میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
انہوں نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں جائیں تو سپریم کورٹ، پارلیمنٹ، ریلوے اسٹیشنز بھی ڈیفنس آف پاکستان کی تعریف میں آتے ہیں، پاکستان میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ تو شروع سے موجود ہے، کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں، اس لیے کیسز جاتے ہیں؟ آرمی ایکٹ درست قانون ہے، جب سے آئین میں آرٹیکل 10 اے آیا، پہلے والی چیزیں ختم ہو گئیں، ملٹری ٹرائل کے لیے آزادانہ فورم کیوں نہیں ہے؟
خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا ہم آئین کے پابند ہیں، آئین کہتا ہے ملٹری ٹرائل کو بنیادی حقوق کے تناظر میں نہیں جانچا جا سکتا۔
بعد ازاں عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب آئندہ سماعت پر بھی جواب الجواب میں دلائل جاری رکھیں گے۔
Post Views: 2