اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے قرار دیا ہے کہ گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کا کیس میرٹ پر سنیں گے، اٹارنی جنرل نے گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائس ماننے کا پابند نہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہیں کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں، پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی.

(جاری ہے)

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کی اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان عدالت پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 پڑھ کر سنایا اور استدعا کی کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں. جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈر 2018 کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کردیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں.

جسٹس جمال مندوخیل نے معاملے کے حل کےلئے قانون سازی کی بات کی تو اٹارنی جنرل بولے اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019 کو ترمیم کر کے ججز کی تعیناتی کروا سکتی ہے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 نہ بنایا نہ اسے اون کرتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019 پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے مجوزہ آرڈر 2019 مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کریں یا پھر دوسرا بنا لیں جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آرڈر 2018 کے تحت ججز تعینات کریں، بعدازاں آئینی بینچ نے سماعت 11 اپریل تک ملتوی کردی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس جمال مندوخیل نے میں ججز تعیناتی گلگت بلتستان اٹارنی جنرل تعیناتی کا نے کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا

سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا۔سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں ہوئی۔اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ حکومت آرڈر 2018 کے مطابق تقرریاں کرے گی، معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان سے بات کی تھی۔اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نےکہا کہ اٹارنی جنرل صاحب ناانصافی نہیں ہونی چاہیے، اگر ناانصافی ہوئی تو پھر مسائل بنیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نےکہا کہ ہمیں ابھی ججز تقریوں کا مقدمہ نمٹانا چاہیے۔سماعت میں گلگت بلتستان حکومت کی جانب سےججز طریقہ کارسےمتعلق درخواست واپس لے لی گئی۔بعد ازاں اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان کےدرمیان ججز تقریوں کے طریقہ کارپراتفاق ہوا جس کے بعد سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا۔سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں تقرریوں سے متعلق دیگر درخواستوں کو 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا
  • گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق بڑی پیشرفت
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی؛ وفاق کو آرڈر 2019 پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، جسٹس جمال
  • گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا معاملہ، سپریم کورٹ کا میرٹ پر سماعت کا فیصلہ
  • گلگت بلتستان اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس؛وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے،جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس