ایف آئی اے کا جعلی اور اسلام آباد پولیس کا برطرف اہلکار اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ایف آئی اے کا جعلی اور اسلام آباد پولیس کا برطرف اہلکار اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
راولپنڈی:(آئی پی ایس)
تھانہ روات کے علاقے میں ایف آئی اے کا جعلی اہلکار اور اسلام آباد پولیس کا محکمے سے برطرف اہلکار اغواء برائے تاوان میں ملوث نکلا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہاتھوں میں مڑولا وائر لیس سیٹ تھامے خود کو ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس سے ظاہر کرکے ملزمان نے تیل کا کاروبار کرنے والے محمد نذیر عرف گولڈن نامی شہری کو اٹھایا جبکہ مغوی کے قریبی افراد نے روات پولیس سے رجوع کیا تو پولیس نے مغوی کے دوست کے بیان پر اغوا کے جرم میں مقدمہ درج کر لیا۔
ملزمان شہری کی رہائی کے لیے 50 لاکھ روپے کا مطالبہ کرتے رہے اور بات 15 لاکھ روپے پر طے کرنے پر رقم کے ہمراہ چک بیلی موڑ سمیت مختلف جگہوں پر بلواتے رہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور اسلام
پڑھیں:
پولیس جرائم کے خاتمے کے بجائے وی آئی پی ڈیوٹی پر مصروف ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد:عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران پولیس کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس منشیات و جرائم کے خاتمے کے بجائے وی آئی پی ڈیوٹی پر مصروف ہے۔
تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے اسلام آباد پولیس کی رپورٹ قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے کارروائی کا عندیہ دیا اور ریمارکس دیے کہ اسلام آباد پولیس کی رپورٹ قانون سے موافق نہیں۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کے رپورٹ مرتب کرنے والے اے آئی جی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
قبل ازیں اسلام آباد پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا کہ وی آئی پیز کی ڈیوٹی زیادہ حساس ہے وقت بھی زیادہ لگتا ہے۔ پولیس لا اینڈ آرڈر کی صورتحال برقرار رکھنے میں مصروف ہے۔
بعد ازاں جسٹس انعام امین منہاس نے تحریری حکم جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ عدالت کے سامنے اسلام آباد پولیس کے جواب کی نشاندھی کی گئی۔ اسلام آباد پولیس نے منشیات کرائم کے خاتمے کے بجائے کہا کہ وی آئی پی ڈیوٹی پر مصروف ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پولیس کی (تعلیمی اداروں میں) منشیات کرائم کے خاتمے میں دلچسپی میں کمی نااہلی کو ظاہر کرتی ہے۔ رپورٹ قانون کے مطابق درست نہیں۔ جس پولیس افسر نے رپورٹ مرتب کی ہے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہو۔ اس قسم کی رپورٹ جمع کرانے پر کیوں نہ کارروائی کی جائے۔ قانون کے مطابق ذمے داری نبھانے سے نااہلی پر کیوں نہ کارروائی کی جائے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔