پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد پیش کر دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد پیش کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے معاملے پر ایک قرارداد اسپیکر آفس میں جمع کرادی ہے، جس میں اہم مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔
قرارداد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب خان، پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی زرتاج گل، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر اراکین کے دستخط پر جمع کرائی گئی۔ اس میں فوری طور پر مشترکہ مفادات کونسل (CIC) کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ کینال کی تعمیر کے حوالے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
قرارداد کے مطابق:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پندرہ روز میں طلب کیا جائے۔
کینال کی تعمیر کے حوالے سے سندھ کے تحفظات کو دور کیا جائے۔
چولستان کینال منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری تک کام روکا جائے۔
ساٹھ روز کے اندر ارسا اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ پانی کی دستیابی سرٹیفیکیٹ پر غیر جانبدار آڈٹ کرایا جائے۔
91 والے پانی تقسیم کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہونے تک اور کوٹڑی بیراج ڈاؤن اسٹریم سے دس ملین ایم اے ایف پانی نہ جانے تک اس منصوبے پر عمل درآمد روکا جائے۔
یہ قرارداد اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ منصوبے کی تکمیل کے دوران تمام صوبوں کی آراء اور تحفظات کا احترام کیا جائے اور تمام قانونی تقاضوں کی تکمیل ضروری ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر مشترکہ مفادات کونسل پی ٹی آئی کا اجلاس
پڑھیں:
دریائے سندھ سے کینالیں نکالنے کا منصوبہ، مختلف شہروں میں احتجاج اور ریلیاں
— فائل فوٹودریائے سندھ سے کینالیں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا اور ریلیاں نکالی گئیں۔
دریائے سندھ سے مجوزہ 6 کینالز نکالنے کے خلاف حیدرآباد میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ریلی نکالی، ٹھنڈی سڑک سے پریس کلب تک واک کی۔
سندھ کے مختلف اضلاع میں دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
ٹھٹہ میں کوہستانی پٹی کے مکینوں نے بھی احتجاج کیا جبکہ دادو میں میہڑ بار کا احتجاج آج 15 ویں روز بھی جاری ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ نئی کینالیں ہمارے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہے، نئی کینالیں منظور نہیں اور یہ دو ٹوک مؤقف ہے، سندھ کے پانی پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے۔