ٹرمپ کی دھمکیاں اور ایران کی میزائل طاقت، کشیدگی میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
ان بیانات کی گولہ باری کے بعد ایران کی خبررساں ایجنسی تسنیم نے رپورٹ کیاہے کہ فوجی مشقیں پیرکوخلیج عمان میں ’’چابہار بندرگاہ کے قریب جنوب مشرقی ایران میں شروع ہونے جارہی ہیں‘‘۔دوسری طرف چین عنقریب ایران اورروس کے ساتھ مشترکہ بحری مشقیں شروع کرنے جارہاہے۔چینی وزارت دفاع نے ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ مشقیں ایران کے قریب سمندر میں کی جائیں گی۔ان فوجی مشقوں میں نصف درجن ممالک بطورمبصرشریک ہوں گے جن میں آذربائیجان،جنوبی افریقا،پاکستان ، قطر، عراق یواے ای شامل ہیں۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان مشقوں کامقصدباہمی تعاون کوبڑھاناہے۔حالیہ برسوں میں ان تینوں ممالک کی فوجیں ایسی جنگی مشقیں کرتی رہی ہیں۔یہ فوجی مشق بحرہندکے شمال میں ہوں گی اوراس کامقصدخطے کی سلامتی اور شریک ممالک کے درمیان کثیرجہتی تعاون کوبڑھاناہے۔
یہ پہلاموقع نہیں ہے کہ ایران،روس اورچین ایک دوسرے کے ساتھ مشترکہ بحری مشقیں کررہے ہوں۔یوکرین پرروس کے حملے کے بعدسے ایران اورچین پرروس کوفوجی مدد فراہم کرنے کاالزام لگ رہاہے۔ان ممالک کے درمیان فوجی مشقیں اس سے قبل مارچ 2024 ء میں اورتقریباً دوسال قبل مارچ2023ء میں بھی ہوئی تھیں اوردونوں باریہ مشقیں بحرہندکے شمال میں خلیج عمان کے قریب ہوئی تھیں۔ ایرانی بحریہ اور پاسداران انقلاب دونوں نے میرین سکیورٹی بیلٹ 2023ء اور 2024ء نامی فوجی مشقوں حصہ لیااوراس سے قبل بھی یہ تینوں ممالک ایسی فوجی مشقیں کرتے رہے ہیں۔ان مشقوں کے لئے اکثر مقامات کاانتخاب خلیج عمان کے قریب کیا جاتا ہے، جوخلیج فارس اورآبنائے ہرمزکے درمیان ہے۔ یہ سٹریٹیجک طورپرایک اہم آبی گزرگاہ ہے کیونکہ یہاں سے عالمی منڈیوں کوتیل فراہم کیاجاتاہے۔دنیا کے کل تیل کاتقریباپانچواں حصہ اسی راستے سے گزرتاہے۔
ان جنگی مشقوں کے جواب کے فوری بعدوائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوزنے ایک طرح سے ایران کودھمکی دیتے ہوئے کہا،ہمیں امیدہے کہ ایران اپنے عوام اورمفادات کودہشت گردی سے بالاتررکھے گا۔برائن ہیوزنے چندروز قبل ٹرمپ کے بیان کودہراتے ہوئے کہا کہ اگرہمیں فوجی کارروائی کرنی پڑی تویہ بہت براہوگا۔اس سے قبل ٹرمپ نے کہاتھاکہ ایران کو جوہری ہتھیاربنانے سے روکنے کے دوراستے ہیں’’فوجی طریقہ یاسمجھوتہ‘‘۔ رواں برس جنوری میں امریکی صدرکاعہدہ سنبھالنے کے بعدڈونلڈ ٹرمپ نے کہاتھاکہ ایران کے حوالے سے ان کانقطہ نظر’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘کاہوگا۔انہوں نے اس سے متعلق قومی سلامتی کی یادداشت پردستخط کیے جس میں ایران کوجوہری ہتھیاروں،بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے حصول سے روکنے اوراس کے’’دہشت گرد نیٹ ورک‘‘کوتباہ کرنے پرزوردیاگیاہے۔
4فروری2025ء کی اس دستاویزمیں ایران کے جارحانہ جوہری پروگرام کوامریکاکے لئے خطرہ قراردیاگیاہے۔اورجب سے ٹرمپ نے اس پردستخط کیے ہیں ایران کاامریکاکے ساتھ براہ راست مذاکرات کے حوالے سے مؤقف اورزیادہ سخت ہوگیاہے۔ ایسا نہیں ہے کہ معاملہ صرف امریکاتک محدودہے۔ امریکاکے پٹھواسرائیل کابھی یہی کہناہے کہ ایران ان کے نشانے پرہے۔حال ہی میں اسرائیلی فوج کے نئے چیف آف سٹاف ایال ضمیرمقررکیے گئے ہیں جنہوں نے اپناعہدہ سنبھالنے کے بعدکہاہے کہ سال2025ء جنگ کاسال ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کی توجہ غزہ کی پٹی اورایران پررہے گی اورساتھ ہی کہاکہ’’ہم نے اب تک جوکچھ حاصل کیاہے اس کی بھرپورحفاظت کریں گے‘‘۔
خطے میں جنگ کے منڈلاتے بادلوں کے بعدمختلف قیاس آرائیاں اورامیدوں کاسلسلہ چل نکلا ہے۔ موجودہ صورتحال پرسیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکاکے سابق سیکریٹری خارجہ یہودی نژادہینری کسنجر نے ایک بارکہاتھاکہ:کسی معاملے کے بارے میں مکمل طورپرآگاہی حاصل کرنے کے لئے یاتوآپ کاتمام چیزوں کاجانناضروری ہے یاپھرآپ کچھ نہیں جانتیــ ۔ہنری کیسینجرکے اس بیان کوایران اورامریکاکی موجودہ مثال کے تناظرمیں دیکھاجاسکتاہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان خطوط کے تبادلے کی تفصیلات تو جاری نہیں کی گئیں مگراس کی متعددتشریحات کی جارہی ہیں۔
ڈونلڈٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ مذاکرات کے نتیجے میں معاہدہ چاہتے ہیں اوراگرایسانہیں ہوتاتووہ ایسے آپشنزپرغورکریں گے جس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ایران نے اپنے ردِعمل میں دونکات پرزیادہ زور دیاہے:وہ موجود حالات میں براہ راست مذاکرات نہیں چاہتے اوراگرانہیں دھمکی دی جاتی ہے تووہ بھی جواب دیں گے لیکن آج دونوں ممالک کے حکام کے بیانات دیکھ کرایک بات واضح ہوگئی ہے کہ وہ مذاکرات کی میزکوبرقراررکھناچاہتے ہیں اوروہ بظاہربالواسطہ بات چیت کے لئے بھی تیارہیں۔
گذشتہ روزرپبلکن سینیٹرلنڈسے گراہم نے بھی کہاتھاکہ وہ امیدکرتے ہیں کہ ڈونلڈٹرمپ یہ معاملہ ’’سفارتکاری‘‘کے ذریعے حل کرلیں گے۔ایران کے تین یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات جنیوامیں جاری ہیں اورایرانی حکومت کاکہناہے کہ مذاکرات کے تکنیکی پہلوؤں پرپیش رفت ہوئی ہے۔ان مذاکرات کی تفصیلات بھی ابھی منظرعام پرنہیں آئی ہیں اور برطانیہ، فرانس اورجرمنی کے علاوہ دیگریورپی ممالک کے سفیروں کابھی کہناہے کہ انہیں جنیوامیں ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات کاعلم نہیں۔ایسی صورتحال میں حقائق کی جگہ نامعلوم ذرائع سے منسوب قیاس آرائیاں،تشریحات اوردعوے ہی سامنے آرہے ہیں۔
امریکااورایران کے تعلقات میں کشیدگی کم ہونے کی بجائے بڑھتی جارہی ہے۔سفارتی تعلقات میں پیچیدگیاں،عسکری خطرات،اور اقتصادی پابندیاں اس تنازع کومزیدگہراکر رہی ہیں۔ایران کی میزائل طاقت اورامریکی عسکری منصوبے خطے میں ایک نئے تنازعے کوجنم دے سکتے ہیں ایک طرف امریکی پابندیاں اورفوجی دھمکیاں ہیں،تودوسری طرف ایران اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ کررہاہے۔اگرسفارتی مذاکرات بحال نہ ہوئے توخطے میں مزیدتنازعات اورکشیدگی کاامکان موجودہے اوریہ خطرہ کبھی بھی عالمی جنگ کی طرف بڑھ سکتاہے۔موجودہ حالات میں ایسالگتاہے کہ تمام فریقین خصوصاً ایران مذاکرات پرتوجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں اوران کی عوامی رائے یامیڈیاکو ردِعمل دینے میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن خطے میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت عالمی امن کے لئے بدستورایک شدید خطرہ بنی ہوئی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے درمیان ایران کے ممالک کے کہ ایران کے قریب کے ساتھ ہیں اور کے لئے
پڑھیں:
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے یورپی ممالک کو برآمدات میں نمایاں اضافہ
ایس آئی ایف سی کی کاوشوں سے یورپ میں پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ، برآمدات میں 9.4 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاک سعودی تجارتی تعلقات نئی بلندیوں پر
مغربی یورپ کو برآمدات میں 11.6 فیصد جبکہ شمالی یورپ کو برآمدات میں 17.7 فیصد کا اضافہ خوش آئند ہے۔
اقوام عالم کا پاکستانی صنعت پر اعتماد بحال، اٹلی ، یونان اور اسپین سمیت دیگر یورپی ممالک کو برآمدات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ ’جی ایس پی پلس‘ اسٹیٹس کے ساتھ ساتھ پاکستانی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی مانگ میں اضافہ قرار دیا گیا ہے۔
اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے پاکستان کو ڈیوٹی فری رسائی دینے والے ‘جی ایس پی پلس’ اسٹیٹس کی 2027 تک توسیع ہوئی تھی۔
‘جی ایس پی پلس’ اسٹیٹس کے تحت ترقی پذیر ممالک کی یورپی مارکیٹ میں ترجیحی رسائی اور ڈیوٹی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کامیاب پالیسیوں سے صنعتوں کو سرمایہ کاری کی ترغیب، اقتصادی ترقی کا سفر جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایس آئی ایف سی برآمدات پاکستان جی ایس پی پلس ڈیوٹی ٹیکس