پی ایس ایل 10 کے ٹیم کپتانوں کی مشترکہ پریس کانفرس، کس نے کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل( 10 میں شامل 6 ٹیموں کے کپتانوں نے اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے اس اہم ایونٹ کے لیے اپنے اپنے لائحہ عمل پر روشنی ڈالی۔
شاہین شاہ آفریدی
لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی نے کہا کہ یہ ہماری اپنی لیگ ہے اور ہمیں اسے سپورٹ کرنا چاہیے، کرکٹ میں پچھلے 10 سالوں سے جتنے لوگ آرہے ہیں وہ پی ایس ایل کی پیداوار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں ہمارا مقصد قومی ٹیم کے لیے کھلاڑیوں کی فراہمی ہے، ہار جیت میچ کا حصہ ہے، اس بار نوجوان کھلاڑی پی ایس ایل کا حصہ بن رہے ہیں اور میں اس حوالے سے پرجوش ہوں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کا مستقبل روشن ہے۔
بابر اعظم
پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ کل سے پی ایس ایل شروع ہورہا ہے اور اس میں شامل تمام ٹیمیں متوازن ٹیمیں ہیں۔ ہر ٹیم نے بہترین کھلاڑی شامل کیے ہیں۔
پشاور زلمی کی ٹیم سے متعلق انہوں نے ہم نے وینیو اور اس کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیم تشکیل دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: راولپنڈی میں پہلی بار پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب، کون کون پرفارم کریگا؟
محمد رضوان
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کہا کہ پاکستان میں سب کرکٹ سے محبت کرنے والے ہیں، اگر ہمارے نتائج درست نہیں آتے ہیں تو تنقید کرنا ان کا حق ہے۔ پورا پاکستان سارا سال پی ایس ایل کا انتظار کررہا ہوتا ہے، اس ٹورنمنٹ میں جو بھی پاکستان ہی جیتے گا۔
شاداب خان
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں ہم جب بھی کھیلتے ہیں ہم بہت زیادہ پرجوش ہوتے ہیں، یہ ہمارا ہوم گراونڈ ہے۔ جب ہم نے یہاں سے شروع کیا تھا وہ اتنی اچھی شروعات نہیں تھیں کیوں کہ ہمیں اس وقت یہ معلوم نہیں تھا کہ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کیسے کرکٹ کھیلنا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس بار مداحوں کو اچھے میچز نظر دیکھنے کو ملیں گے۔
حسن علی
کراچی کنگ کے کپتان حسن علی کا کہنا تھا کہ ہم نے اس بار ٹیم میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں، پاکستان میں جو ٹیمیں پاور پلے اچھا کھیلتی ہیں اس کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اس لیے ہم نے بیٹنگ لائن میں تبدیلی لائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہمیں محسوس ہوا کہ ہماری فاسٹ باولنگ میں مسائل ہیں اس لیے اس دفعہ کوشش کی ہے کہ اسے بھی بہتر بنائے، اس لیے ہم نے بین الاقوامی اور ملکی فاسٹ باولرز ٹیم میں شامل کیے۔ ہماری کوشش ہے کہ شائقین کے لیے اچھی کرکٹ کھیلے۔
یہ بھی پڑھیے: پی ایس ایل سیزن 10 کے کراچی میں میچز، ٹریفک پلان جاری
سعود شکیل
کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے کپتان سعود شکیل نے پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھار آپ کے کھلاڑی دستیاب نہیں ہوتے اور کبھی ایونٹ شروع ہوتا ہے تو کسی کو انجری ہوتی ہے، یہ ساری چیزیں آپ کی پرفارمنس پر اثر ڈالتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کوشش کی ہے کہ پچھلے سال کی غلطیوں کو درست کریں اور کوشش ہوگی کہ اچھی کرکٹ کھیلیں اور آپ کو تفریح فراہم کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ایس ایل 10 کپتان کرکٹ کھلاڑی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل 10 کپتان کرکٹ کھلاڑی پی ایس ایل نے کہا کہ انہوں نے کے کپتان کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد پیش کر دی
پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی قرارداد پیش کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے معاملے پر ایک قرارداد اسپیکر آفس میں جمع کرادی ہے، جس میں اہم مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔
قرارداد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب خان، پارلیمانی لیڈر پی ٹی آئی زرتاج گل، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر اراکین کے دستخط پر جمع کرائی گئی۔ اس میں فوری طور پر مشترکہ مفادات کونسل (CIC) کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ کینال کی تعمیر کے حوالے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
قرارداد کے مطابق:
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس پندرہ روز میں طلب کیا جائے۔
کینال کی تعمیر کے حوالے سے سندھ کے تحفظات کو دور کیا جائے۔
چولستان کینال منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری تک کام روکا جائے۔
ساٹھ روز کے اندر ارسا اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ پانی کی دستیابی سرٹیفیکیٹ پر غیر جانبدار آڈٹ کرایا جائے۔
91 والے پانی تقسیم کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہونے تک اور کوٹڑی بیراج ڈاؤن اسٹریم سے دس ملین ایم اے ایف پانی نہ جانے تک اس منصوبے پر عمل درآمد روکا جائے۔
یہ قرارداد اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ منصوبے کی تکمیل کے دوران تمام صوبوں کی آراء اور تحفظات کا احترام کیا جائے اور تمام قانونی تقاضوں کی تکمیل ضروری ہے۔