امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
امریکا کی جانب سے ٹیرف نفاذ پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: امریکہ کی جانب سے پاکستان پر ٹیرف کے نفاذ سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا ردعمل سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے ٹیرف کے نفاذ کو نوٹ کیا ہے، اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، وزیر اعظم نے اس بابت ایک کمیٹی بنائی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ٹیرف کا ترقی پذیر ممالک پر اثر ہو رہا ہے، ٹیرف والے معاملے کو حل کرنا چاہیے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں اپنے افغان بہنوں بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے، تاہم اپنی سرحدوں کو آزاد اور محفوظ بنانا ہماری پالیسی ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ حکومت نے آئی ایف آر پی کا مرحلہ وار نفاذ کر رہی ہے، اس حوالے سے ہم تمام متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہم یہاں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی واپسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں، یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ اپنی سرحد سے قانونی طور پر آمد کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ریگولیشن آف سرحد کا ہے، خارجہ پالیسی وفاق کا معاملہ ہے، صوبائی حکومت کے افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آرز کا معاملہ افغان ڈیسک سے چیک کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں بہت بڑا پاکستانی ڈائسپورا رہتا ہے، پاکستانی ویزوں پر مکمل پابندی نہیں ہے۔
امریکا کی جانب سے بگرام میں ایئر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بگرام میں ائیر بیس قائم کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا افواہیں ہیں،تاہم یہ افغانستان اور امریکہ کی حکومتوں کا آپسی معاملہ ہے، برطانیہ سے پاکستان لاے جانے والے قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت کی اطلاعات کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تہور رانا پر ہمارا ریکارڈ کہتا ہے کہ انہوں نے گذشتہ دو برس سے پاکستانی شہریت کی تجدید نہیں کی، ایران ہمارا ایک اہم ہمسایہ اور قریبی دوست ہے، ہمارے تعلقات انتہائی اہم ہیں، جے سی پی او ایک پیچیدہ مسئلے کے حل کی عمدہ مثال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام مسائل کے بات چیت کے زریعہ حل کے خواہشمند ہیں، امریکہ ہماری ایک بڑی برآمدی منزل ہے، چین پاکستان کا تزویراتی اور قریبی شراکت دار ہے، چینی شہریوں کا تحفظ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 10-11 اپریل تک بیلاروس کا دورہ کرینگے، صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی دعوت پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف بیلاروس کا سرکاری دورہ کریں گے، وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی بیلاروس کا دورہ کرینگے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطحی وفد میں دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام بھی شامل ہیں، یہ دورہ نومبر 2024 میں صدر لوکاشینکو کے پاکستان کے اہم دورے کے بعد ہوا ہے، اپنے قیام کے دوران وزیراعظم باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے صدر لوکاشینکو سے بات چیت کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان پچھلے چھ مہینوں کے دوران، اعلیٰ سطحی دوطرفہ مصروفیات کا سلسلہ ہے، جس میں فروری 2025 میں مشترکہ وزارتی کمیشن کا 8 واں اجلاس اور اپریل 2025 میں ایک اعلیٰ طاقت والے مخلوط وزارتی وفد کا بیلاروس کا اس کے بعد کا دورہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ دونوں فریق تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے، وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مضبوط اور جاری شراکت داری کو اجاگر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکا کی جانب سے پاکستان کا
پڑھیں:
امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارے ‘بین الاقوامی تجارتی مرکز’ (آئی ٹی سی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیگر ممالک پر تجارتی ٹیرف عائد کیے جانے سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑ سکتی ہے۔
جینیوا مین ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ امریکا کی اس پالیسی کا نتیجہ ٹیرف سے بچنے کے لیے طویل المدتی طور پر علاقائی تجارتی روابط کی تشکیل نو اور ان میں وسعت و مضبوطی کی صورت میں بھی برآمد ہو سکتا ہے۔
ہیملٹن کے مطابق اس سے سپلائی چین میں تبدیلی اور بین الاقوامی تجارتی اتحادوں کی تجدید کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو امریکا کی جانب سے چین کے علاوہ بیشتر ممالک پر عائد کردہ تجارتی ٹیرف کے اطلاق میں 3 مہینے تاخیر کا اعلان کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کے ان فیصلوں سے میکسیکو، چین اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کے علاوہ جنوبی افریقی ممالک بھی بری طرح متاثر ہوں گے اور خود امریکا بھی ان فیصلوں کے اثرات سے بچ نہیں سکے گا۔
انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تخمینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں چین اور امریکا کے مابین تجارت میں 80 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا
پامیلا کوک نے کہا کہ میکسیکو نے اپنی برآمدی اشیا کا رخ امریکا، چین، یورپ اور لاطینی امریکا کی اپنی روایتی منڈیوں سے ہٹا کر کینیڈا، برازیل اور کسی حد تک انڈیا کی جانب موڑ دیا ہے جو اس کے لیے قدرے فائدہ مند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دیگر ممالک بھی میکسیکو کی تقلید کر رہے ہیں جن میں ویت نام بھی شامل ہے جس کی برآمدات اب امریکا، میکسیکو اور چین سے ہٹ کر یورپی یونین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کی جانب جا رہی ہیں۔
پامیلا کوک ہیملٹن نے واضح کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف کے اطلاق کو 90 روز تک روکے جانے سے عالمی تجارت کو فائدہ نہیں ہو گا اور اس وقفے سے استحکام کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے معاشی نظام کو پہلے بھی ایسے حالات کا سامنا ہو چکا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں متعدد مواقع پر دنیا اس سے ملتے جلتے حالات سے گزر چکی ہے تاہم اس مرتبہ صورتحال قدرے زیادہ سخت اور متزلزل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
american tarrifs Trade اقوام متحدہ امریکی ٹیرف تجارت