جمعرات کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ملاقات کے لیے جیل کے حکام کو ملاقاتی افراد کی فہرست دے دی گئی ہے۔ اس فہرست میں اہم سیاسی شخصیات اور دیگر افراد کے نام شامل ہیں جنہوں نے جیل میں ملاقات کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

ملاقاتی افراد میں عمر ایوب، شبلی فراز، ملک احمد بچھر، حامد رضا، علامہ ناصر عباس، نیاز اللہ نیازی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، جمعرات کو فیملی ملاقات کے لیے بھی درخواست دی گئی ہے جس میں علیمہ خان، نورین نیازی، عظمیٰ اور قاسم زمان کا نام شامل ہے۔

یاد رہے کہ منگل کو ملاقات نہ ہونے پر فیملی ملاقات کے لیے دوبارہ درخواست دی گئی تھی۔

ملاقاتی افراد کی فہرست سلمان اکرم راجہ کی جانب سے جیل حکام کو فراہم کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو علیمہ خان کو حراست میں لیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچی تھی جہاں بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کے نام گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں دی گئی فہرست میں شامل نہ تھے، لیکن ملاقات کروانے پر تحریک انصاف کے اراکین نے بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کی ملاقات پر اعتراض اٹھائے، عاطف خان، شبلی فراز اور عمر ایوب نے بھی ملاقاتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

عرفان صدیقی نے امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تردید کر دی

اسلام آباد:  سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ میں اس کی تردید کرتا ہوں۔
عمران خان پی ٹی آئی کے کسی فرد سے نہیں ملنا چاہتے تو حکومت کیا کرے؟ جس سے ملنا ہوتا ہے، اس سے ان کی ملاقات ہو جاتی ہے۔ نواز شریف نے 2024 کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کر لیا تھا، آئیندہ انتخابات میں وہ کیا فیصلہ کریں گے، اس کے بارے میں نہیں کہہ سکتا۔ چھ نہروں کی تعمیر کے معاملے میں ٹائم لائن کو دیکھیں۔ 8 جولائی 2024 سے 14 مارچ 2025 تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ اختر مینگل بالغ نظر سنجیدہ مزاج ان سیاستدانوں میں شامل ہیں جو سیاسی مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔ نجی ٹی وی (اے بی این) کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصول، نظریہ اور آئین و جمہوریت کے لیے تیس، تیس سال کی سزائیں کاٹنے والے لیڈروں کی تاریخ گواہ ہے کہ عمران خان سے جتنی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، اتنی آج تک کسی کی نہیں ہوئیں۔ پی ٹی آئی کا تو نہ کوئی نظریہ ہے، نہ اصول، نہ کوئی آدرش۔ ان کا منتہائے مقصود تو صرف ‘ملاقات کیسے ہوگی’ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل طریقہ کار کے مطابق ملاقاتیوں کی فہرست عمران خان کو بھیجی جاتی ہے، وہ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ کس سے ملاقات کریں گے۔ یہ کوئی ایشو نہیں۔ ایک نہیں تو دوسرے دن ملاقات ہو ہی جاتی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جتنے نمایاں راہنما ہیں وہ خود کو ہی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں، دوسروں کو پی ٹی آئی نہیں مانتے۔ منرل بل سے تعلق جوڑنا بے تکی دلیل ہے۔ پی ٹی آئی بے ہنگم جماعت بن چکی ہے جو مختلف مداروں میں چکر کھا رہی ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان پہلے دن سے قائل ہیں۔ چھت پر کھڑے ہو کر اعلان کر رہے ہیں۔ میں نے کہا تھا کہ قائل ان کو کریں جن سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے دو شرائط بیان کی ہوئی ہیں۔ ایک، 9 مئی پر معافی مانگیں، دوسرا سیاستدانوں سے مذاکرات کریں۔ ہم مذاکرات نہیں کریں گے۔اعظم سواتی نے میری بات کی تائید کر دی ہے۔ نہروں کی تعمیر پر پیپلز پارٹی کے احتجاج کے حوالے سے سوال پر مسلم لیگ (ن) کے سینئیر راہنما نے کہا کہ میڈیا تحقیق کرے۔ 8 جولائی 2024 کو ایوان صدر میں اجلاس ہوا۔ ارسا کو صدر کے دفتر سے خط جاتا ہے جس پر وہ کام کا آغاز کرتے ہیں۔ تمام عمل میں سندھ کے لوگ شامل تھے۔ 14 مارچ 2025 کو سندھ اسمبلی میں نہروں کے خلاف قرارداد منظور ہوئی۔ 8 جولائی سے 14 مارچ تک پیپلز پارٹی کیوں خاموش رہی؟ یہ معاملہ سی سی آئی میں جائے گا۔ نہروں کی مخالفت کے صدر آصف زرداری کے بیان پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سیاسی مجبوری میں بات کر دی ہوگی۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کے بعد پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت تھی کہ وہ یہ باتیں کرے۔ حکومت سے الگ ہونے کے کسی امکان کے سوال پر سینیٹر صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئینی اداروں کی حامی جماعت ہے۔ پی ٹی آئی والا طرز عمل نہیں۔ لہٰذا ایسا کوئی امکان نہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے بلوچستان کے مسئلے کے حل میں کردار کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف ایک قد آور سیاسی قائد ہیں جن کا سب احترام کرتے ہیں۔ ان کی شخصیت، تجربہ اور روابط قومی مسائل کے حل میں اہم ثابت ہوتے ہیں۔ سیاست میں رنجشیں ہوتی ہیں لیکن سیاستدان جب ملتے ہیں تو مسائل سلجھنے کی راہ نکل آتی ہے۔ اختر مینگل ان بالغ نظر سیاستدانوں میں شامل ہیں جن سے مکالمہ ہو سکتا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر چڑھے لوگ بندوق سے بات کریں گے، خون بہائیں گے تو جواب میں مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ایک اور سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف نے 2024 کے انتخابات سے پہلے ہی وزیر اعظم نہ بننے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اگلے الیکشن کا فیصلہ نوازشریف کیا کریں گے، اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات
  • پی آئی اے سمیت 10 ادارے نجکاری کیلئے فائنل کر دئیے گئے
  • حکومت نے پی آئی اے سمیت 10ادارے نجکاری کیلئے فائنل کر لئے
  •  نجکاری کیلئے پی آئی اے،سٹیٹ لائف انشورنس سمیت 10 اداروں کی فہرست فائنل
  • نجکاری کیلئے 10 اداروں کی فہرست فائنل
  •   عرفان صدیقی کی امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تردید 
  • ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا گیا، عمرایوب کا شکوہ
  • عرفان صدیقی نے امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تردید کر دی
  • عمران خان سے کون ملے گا؟ فہرست جیل انتظامیہ کے حوالے