ایران کے ساتھ متوقع مذاکرات سے قبل امریکا نے مشرق وسطیٰ میں شیعہ اکثریتی آبادی والے ملک کے جوہری پروگرام کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ وہ اپنی اضافی اختیارات کے تحت ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن سمیت 5 اداروں اور ایک فرد پر متنازعہ جوہری پروگرام کے ضمن میں پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

عملی طور پر، یہ اقدام علامتی ہے کیونکہ امریکا پہلے ہی ایران اور خاص طور پر اس کے جوہری پروگرام پر سخت پابندیاں عائد کرچکا ہے، یہاں تک کہ اس کے قابل ذکر جوہری سائنسدان بھی اسرائیل سے منسوب قاتلانہ مہم کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا اور ایران رضامند، براہ راست مذاکرات کب اور کہاں ہوں گے؟

لیکن یہ پابندیاں ان مذاکرات سے پہلا امریکہ کے دباؤ کا تازہ ترین مظاہرہ ہیں، جو ہفتے کو عمان میں متوقع ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حکومت کا جوہری ہتھیاروں کے حصول کا ’لاپرواہی سے تعاقب‘ نہ صرف امریکا بلکہ علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔

امریکی وزیر خزانہ نے واضح الفاط میں دھمکی دیتے ہوئے کہا  کہ ایران کے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایران پر بمباری کی گئی تو امریکا کو سخت ضرب کا سامنا کرنا پڑے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای

ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی تردید کرتا ہے اور امریکی انٹیلی جنس اس نتیجے پر نہیں پہنچی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، صرف اتنا کہا گیا ہے کہ اگر ایران کی مذہبی ریاست ایسا کرنے کا انتخاب کرتی ہے تو وہ فوری طور پر بم بنا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایران پابندیاں جوہری پروگرام جوہری سائنسدان محکمہ خزانہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایران پابندیاں جوہری پروگرام جوہری سائنسدان جوہری پروگرام

پڑھیں:

ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات پہلا دور ختم

عمان کے دارالحکومت مسقط میں عمان کی میزبانی میں ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا ہے، بالواسطہ مذاکرات  میں ایرانی وفد کی قیادت وزیرخارجہ عباس عراقچی جبکہ امریکا کی نمائندگی خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطی اسٹیو وٹکوف نے کی۔

یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان

ایرانی میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان بات چیت کا پہلا دور مثبت رہا، بات چیت مثبت  کا پہلا دور ختم ہوگیا ہے، فریقین نے اگلے ہفتے مزید بات چیت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

مذاکرات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایران سنجیدگی کے ساتھ بات چیت میں شریک ہورہا ہے اور مساوی بنیاد پر منصفانہ اور باعزت معاہدے تک پہنچنے کا خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور ایران رضامند، براہ راست مذاکرات کب اور کہاں ہوں گے؟

عباس عراقچی  کا کہنا تھا کہ دوسرا فریق (امریکا) بھی اسی نیت سے آئے تو ابتدائی مفاہمت ممکن ہے جو مذاکرات کی راہ ہموار کرے گی، امریکا کی طرف سے مناسب رضامندی ظاہرہوئی تو مستقبل میں مزید بات چیت کا راستہ بھی ہموار ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات بالواسطہ ہیں اور ہمارے نقطہ نظر سے صرف جوہری مسئلے کے بارے میں ہیں، مذاکرات برابری کی بنیاد پر ایرانی عوام کے مفاد کو یقینی بنانے والے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی حملے کی حمایت کی تو یہ براہ راست حملہ تصور ہوگا، ایران کا ترکیہ، قطر سمیت خطے کے ممالک کو پیغام

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ حالیہ بات چیت طویل ہونے کی توقع نہیں ہے اور بات چیت کے پہلے دور میں ابتدائی سمجھوتا ہوسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا ایران عمان مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع
  • ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات پہلا دور ختم
  • ایران اور امریکا کے درمیان عمان میں بالواسطہ مذاکرات کا آغاز
  • ٹرمپ کی دھمکیوں کے سائے میں ایران امریکا جوہری مذاکرات آج ہوں گے
  • عمان مذاکرات کا مقصد اعتماد سازی ہے، امریکہ کا اصرار
  • امریکا کی ایرانی تیل چین کو سپلائی کرنے والے تجارتی نیٹ ورک پر پابندیاں
  • مذاکرات میں امریکا کی نیت کا جائزہ لیں گے: ایران
  • ایران پر نئی امریکی پابندیاں! فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکی بھی دے دی
  • امریکہ، ایرانی ایٹمی پروگرام پر مزید پابندیاں عائد