لاہور(آئی این پی)سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں نواز شریف نے بلوچستان کی صورتحال میں کردار ادا کرنے کی حامی بھرلی۔ رپورٹ کے مطابق نواز شریف سے سابق وزیراعلی بلوچستان عبدالمالک بلوچ نیلاہور میں ملاقات کی ہے، جس میں انہوں نے خواتین کی گرفتاری اور دیگر مسائل پرگفتگو کی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر مالک نے کہاکہ صوبے کے عوام کو نوازشریف سے مسائل کے حل کی امیدیں ہیں، بلوچستان کے مسائل کے حل کیلیے مل کر کام کرنا ہوگا، نواز شریف نے صوبے کی صورتحال میں کردار ادا کرنے پرآمادگی ظاہر کی ہے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ نوازشریف اور دیگرکا شکرگزار ہوں کہ روایت کے مطابق ہمارا استقبال کیا، ہم نے نواز شریف کو کہا کہ بلوچستان کی صورتحال پر ان کا کردار بہت اہم ہے۔سابق وزیراعلی نے کہا کہ ملاقات میں بلوچستان میں جاری دھرنے اور جیلوں میں قید لوگوں سمیت سیاسی معاملات پر تفصیلی بات کی ہے، نواز شریف اس معاملے پر کردار ادا کرنے کے لیے راضی ہوگئے ہیں۔

بھارتی وزیر کا انوکھا کارنامہ، شدید گرمی میں کمبل بانٹ دئیے

انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے بلوچستان جاکر لوگوں سے ملاقات کرنے کی یقین دہانی کرائی، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اس کو سیاسی طریقے سے حل ہونا چاہیے۔اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ تفصیلی ملاقات میں بلوچستان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی،ڈاکٹر صاحب نے خیالات سے آگاہ کیا، ڈاکٹر صاحب نے درخواست کی کہ نواز شریف کواپنا کردارادا کرنا چاہیے۔سعد رفیق نے کہا کہ نوازشریف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بلوچستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے، انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف وزیراعظم تھے اور عبدالمالک بلوچ وزیراعلی تھے توبلوچستان میں ترقی ہوئی، بدقسمتی سے جمہوریت میں تعطل آگیا اور صورتحال یہاں تک پہنچی۔سعد رفیق نے کہا کہ میاں نوازشریف نے یقین دلوایا ہے کہ نوازشریف ذاتی طور پر دلچسپی لے کر بلوچستان کے مسائل کا حل نکالیں گے۔

  نوجوان کے اغوا کا مقدمہ، اسلام آباد پولیس کے سابق ایس پی  کوگرفتار کرلیاگیا، جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: بلوچستان کی صورتحال عبدالمالک بلوچ نواز شریف نے نے کہا کہ کہ نواز

پڑھیں:

نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟   اختر مینگل

 

بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔
وی نیوز کوانٹرویومیں سردار اختر مینگل نے کہا کہ ابتداء حکومت کے 2 وفود آئے تھے جن میں صوبائی وزراء شامل تھے۔ دونوں وفود نے ہمارے مطالبات سنے اور اقرار کیا کہ غلط ہو رہا ہے لیکن پھر وہ اپنی بے بسی کا رونا روتے رہے اور کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ جس کے بعد حکومت سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔
سردار اختر مینگل نے ترجمان بلوچستان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ترجمان منتخب ہوتا تو اس کی باتوں کا جواب ضرور دیتا۔ کرایے پر لائے ہوئے ترجمانوں کو ہم ترجمان نہیں گردانتے۔ آج یہ حکومت انہیں تنخواہ دے رہی ہے تو ان کی ترجمانی کر رہے ہیں کل کسی اور کی ترجمانی کریں گے۔  جہاں تک بات ہے شاہوانی اسٹیڈیم کی اجازت کی تو وہاں انہوں نے جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہم جب سے وڈھ سے نکلے ہیں جلسے کررہے ہیں۔ روزانہ لکپاس پر 2 جلسے کرتے ہیں۔ ہم جلسہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج ریکارڈ کروانے آئے ہیں۔ چاہے آپ ہمارے مطالبات مانیں یا نہ مانیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے، آپ کو اس لیے احتجاج نہیں کرنے دیا جارہا کیونکہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ ہم شاہوانی اسٹیڈیم نہیں گئے اور وہاں سے انہوں نے بم برآمد کر لیا۔ ہم کوئٹہ نہیں گئے لیکن کیا وہاں تخریب کاری رکی ہے۔ دراصل حکومت ایکسپوز ہوچکی ہے اور خوف زدہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ اگر ہم کوئٹہ آگئے تو ان کے کارناموں کا بھانڈا پھوڑیں گے اسی لیے انہوں نے ہمارے لیے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
اختر مینگل نے کہا کہ وہ حکومت جسے خود سیاست کا پتا نہیں، جنہوں نے سیاست 4 نمبر دروازے سے کی ہو، ایسے لوگ ہمیں سیاست کا درس نہ دیں۔ ہم نے اپنی تمام عمر لوگوں کے لیے عوامی سیاست کی ہے۔ اگر ہمیں سیاست کرنا ہوتی تو اس وقت کرتے جب دھاندلی کرکے فارم۔47 والوں کو ہماری نشستیں دی جارہی تھیں لیکن اس مسئلے پر کوئی بھی غیرت مند خاموش نہیں رہتا۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارلیمان کو اس لیے خیر باد کہا کیونکہ وہاں ہماری بات نہیں سنی جارہی تھی۔ مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ پارلیمان میں ہماری بات سنی جارہی ہے یا نہیں، مجھے ان لوگوں کی فکر تھی جنہوں نے ہمیں اپنا ووٹ دیا تھا۔ جن لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہم انہیں یہ بتانا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے مسائل پر خاموش نہیں۔
سرفراز بگٹی کے دور حکومت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ دنیا جب ترقی کرتی ہے تو مثبت پہلو سامنے آتے ہیں۔ یہ واحد ملک ہے جہاں وقت کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں میں منفی تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی کا دور ماضی کی منفی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ ریاست کے مائنڈ سیٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حکومتیں تبدیلی ہوئیں، نام نہاد جمہوری لوگ آئے، مارشل لا لگائے گئے لیکن بلوچستان کے حالات اس لیے نہیں بدل رہے کیونکہ ایک مائنڈ سیٹ نہیں بدل رہا۔ جب تک اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔ اور مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں ایک کالونی تصور کیا جاتا ہے۔ جب اس سوچ کے تحت حکومت ہوگی تو حالات بگڑیں گے۔
اختر مینگل نے کہا کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔ نواز شریف صاحب کو اگر کچھ کرنا تھا تو جس وقت الیکشن سے قبل میں نے انہیں خط لکھا تھا تو وہ تب کچھ نہیں کر سکے، جب وہ کبھی نشستیں حاصل کرنے کی امید سے تھے، اب جب وہ نہ وزیراعظم ہیں اور نہ انتخابات میں انہیں کچھ ملا۔ ہاں! نواز شریف نے اپنے اصولوں کو بلی چڑھایا جس کے نتیجے میں ان کا بھائی وزیر اعظم بنا اور بیٹی وزیر اعلیٰ بنی لیکن انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • نواز شریف کی آمد پر ایون فیلڈ کے باہر لیگی اور پی ٹی آئی کارکن آمنے سامنے، پی ٹی آئی حمایتی گرفتار
  • سابق صدر مملکت بھی مذاکرات کے حامی، بڑا بیان آگیا
  • نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟   اختر مینگل
  • نواز شریف کی سیاست میں دوبارہ انٹری، اندر کی خبریں کیا ہیں؟۔ بلوچستان کی صورتحال
  • بلوچستان، جے یو آئی کی موجودہ صورتحال میں ثالثی کا کردار ادا کرنیکی پیشکش
  • بیلاروس کے صدر کا وزیراعظم، نوازشریف اور دیگر لیگی قیادت کے اعزاز میں عشائیہ
  • نوازشریف آج وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ہمراہ بیلا روس جائینگے
  • طویل عرصے بعد بلآخر نواز شریف کی سیاسی میدان میں واپسی
  • نوازشریف سے ملاقات: صدر مسلم لیگ ن بلوچستان پر کردار ادا کرنے کیلئے آمادہ، عبدالمالک