ڈمپرز حادثات میں ڈرائیوروں کو گرفتار کرنے کے واضح احکامات ہیں، ضیاء لنجار
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار نے ڈمپر حادثات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈمپرز حادثات میں ملوث ڈرائیوروں کو گرفتار کرنے کے واضح احکامات ہیں۔
اپنے بیان میں ضیاء لنجار کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی ڈمپرز یا ہیوی گاڑیوں کو جلانے کی اجازت نہیں، جو بھی شہر کا امن خراب اور دہشت پھیلانے میں ملوث ہے گرفتار کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کو گاڑیاں جلانے والے افراد کو گرفتار کرنے کے احکامات دیے ہیں، سہراب گوٹھ احتجاج سے متعلق پولیس کو ہدایت دی ہے۔
واضح رہے کہ نارتھ کراچی پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار زخمی ہوگیا، حادثے کے بعد مشتعل افراد نے 7 ڈمپروں کو آگ لگا دی۔
پولیس کے مطابق 4 ڈمپرز ناگن چورنگی اور 3 فور کے چورنگی پر جلا دیئے گئے، فائر ٹینڈرز کی مدد سے ڈمپروں میں لگی آگ بجھادی گئی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی، ڈمپر جلانے کے مقدمات میں گرفتار 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا یہ سپر مین ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے 2 ڈمپرز جلانے کے 2 مقدمات میں 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو نیو کراچی پولیس نے 2 ڈمپر جلانے کے مقدمات میں 4 ملزمان کو پیش کیا، جن میں سید فردین، محمد منیب، محمد فہد اور محمد معاذ صدیقی شامل ہیں۔ دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا یہ سپر مین ہیں۔ تفتیشی افسر انسپکٹر سفیان نے کہا کہ ٹائپنگ کی غلطی ہوگئی ہے، میں ٹھیک کر دیتا ہوں۔ تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پولیس نے ملزمان کیخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں دیئے، جس کی بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا جا سکے۔ عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ملزمان کے خلاف نیو کراچی تھانے میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔