‘یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں میں ان کا ملازم نہیں‘9مقدمات میں عمر ایوب کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
انسدادد ہشت گردی عدالت اسلام آباد نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کیخلاف 4 اکتوبر احتجاج پر درج 9 مقدمات میں 5 ، 5 ہزار کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی جب کہ مقدمات کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں میں ان کا ملازم نہیں ہوں، میں آئی جی یا ڈی جی کا ملازم نہیں ہوں۔
انسداددہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے عمر ایوب کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کی۔
تفتیشی کیجانب سے مقدمہ کا ریکارڈ عدالت میں پیش نہ کیا گیا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا یہ کیا لوہے کے بنے ہوئے ہیں، ریکارڈ ہی نہیں آتا، جب ریکارڈ کا کہیں کبھی کوئی بہانہ کبھی احتجاج ڈیوٹی۔
عدالت نے کہا کہ اگر 20 منٹ تک ریکارڈ نہیں آتا تو ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کر دیں گے۔
پراسکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ ریکارڈ تفتیشی نے لیکر آنا وہ ابھی تک نہیں آیا۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ یہ نوابوں کی طرح آتے ہیں وہ انکے ملازم نہیں۔
عدالت نے عمر ایوب کی تمام 9 مقدمات میں ضمانت کنفرم کردی، عدالت نے پانچ 5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض ضمانت کی درخواستیں منظور کیں۔
عمر ایوب کیخلاف تھانہ شہزاد ٹاون، ترنول، کوہسار 3، نون 2، آبپارہ ، اور تھانہ مارگلہ میں مقدمات درج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمر ایوب کی ملازم نہیں عدالت نے
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہ پیش نہیں ہوئے، جیل ٹرائل ٹل گیا
راولپنڈی:جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہ پیش نہ ہونے کی وجہ سے جیل ٹرائل ٹل گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو ہوئی، جس میں مقدمات کے چالان کی نقول ملزمان میں تقسیم کی گئی، جس کے بعد عدالت نے ملزمان کو واپس جانے کی اجازت دے دی۔
دورانِ سماعت دونوں گواہوں نے سرکاری وکیل کے ذریعے استدعا کی کہ مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں سرکاری گواہان 2 ماہ سے طلبی کے باوجود پیش نہیں ہو رہے۔ عدالت نے آج دونوں گواہوں مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو طلب کررکھا تھا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل صفائی فیصل ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئندہ تاریخ 16 اپریل کو گواہ نہ آئے تو جیل ٹرائل پھر بھی نہیں ہوگا۔ وکلائے صفائی کی پوری ٹیم موجود ہے، گواہ نہیں آرہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 9 مئی کے تمام مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ عدالت سے استدعا کی ہے کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔
شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں 9 مئی کے ٹرائل کی چارج شیٹس دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہو رہے ہیں، کس سے ہو رہے ہیں یہ تو پارٹیاں ہی بتا سکتی ہیں۔ حالات بہتر ہونے چاہییں، ملک کو آگے بڑھنا چاہیے۔ عام آدمی کے حالات بہتر ہونے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ 36 ہزار کیسز ہیں، 25 ہزار مفرور ہیں۔ 4 ماہ میں 9 مئی کے کیسز کا ٹرائل مکمل ہونا مشکل ہے۔
سابق ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات کا ٹرائل مکمل ہونا چاہیے، حقائق سامنے آنے چاہییں۔ مقدمات میں 35 ہزار سے زائد کارکنوں کو شامل کیا گیا، بعد میں مزید کارکنوں کو شامل کیا گیا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا چاہیے، سب کچھ سامنے آنا چاہیے۔ ابھی تک مقدمات کی باقاعدہ سماعت بھی شروع نہیں ہوئی۔ 2 سال ہو گئے ہیں عدالتوں میں پیش ہوتے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کیسز میں وعدہ معاف گواہ نہیں ہوں نہ ہی اس حوالے سے پولیس کو کوئی بیان دیا ہے۔ عدالت میں درخواست اور اپنا بیان جمع کرا دیا ہے کہ 9 مئی کسی کیس میں گواہ نہیں ہوں۔ 9مئی کے کسی مقدمے میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف پولیس یا کسی عدالت بیان نہیں دیا۔