انقرہ (نیوزڈیسک)مفتی اعظم مصر نے اسرائیل کے خلاف عالمی اتحاد برائے مسلم علماء کا فتویٰ مسترد کر دیا۔مفتی اعظم مصر کا کہنا ہے کہ دین میں جہاد کا مقصد محض شہادتیں یا قربانی دینا نہیں بلکہ کچھ مسلم مقاصد کا حصول ہے۔

مفتی اعظم مصر کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل کے خلاف جہاد سے مسجد اقصیٰ یا مسلم علاقہ آزاد ہوتا ہے تو حماس کے جہادی حملوں کے بعد نظر آتا۔ لیکن اس میں صرف شہادتیں اور انسانوں کی قربانی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔

اس وقت جب اسرائیل دنیا کا کوئی اصول نہیں مانتا، لوگوں کو جہاد کرنے کا کہنا محض مزید انسانوں کی قربانی دینے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
دنیا میں زلزلے تیز ، زمین لرزنے لگی ، تائیوان میں عمارتیں لرز اٹھیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مفتی اعظم مصر

پڑھیں:

صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پرفرض ہے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، صہیونی جارحیت کے خلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پرفرض ہے جبکہ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ امت مسلمہ کو جہاد کا اعلان کرنا چاہیئے تھا، اسرائیل اور اس کے حامیوں کے مصنوعات کو مکمل بائیکاٹ کریں۔
قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع نہایت مختصر وقت میں بلایا گیا، یہ اجتماع غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف بلایا گیا، اجتماع کا مقصد اہل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں سے اظہاریکجہتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا مسلمان اہل غزہ وفلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، آج کا اجتماع ایک روایتی اجتماع نہیں، اس کی اہمیت تاریخ کبھی نظر انداز نہیں کرسکتی، درحقیقت اب اہل غزہ کے جہاد میں شامل ہونا سب پر فرض ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم فوری اکھٹے ہوجائیں، غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ہم فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑےہیں، نہتے فلسطینیوں پرظلم وجبرکی مثال نہیں ملتی، فلسطین کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے، جارحیت کے خلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پر فرض ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح مفتی تقی عثمانی صاحب اور ان سے قبل مفتی منیب الرحمان نے ارشاد فرمایا اور اجلاس کا جو اعلامیہ پیش کیا جس میں صراحت کے ساتھ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ میدان جنگ میں شامل ہونے کا فتویٰ جاری کیا، یہ صرف پاکستان کے مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ہے ۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسرائیل ایک ریاستی دہشت گرد ہے، اسرائیل آج کا قاتل نہیں ہے، یہ یہود انبیا کے قتل ہیں، ان کی تاریخ قتل وغارت گری ہے، قتل و غارت اہل یہود کا مشغلہ ہے، اس کے علاوہ ان کا کوئی مشغلہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے چہرے سے نقاب اٹھایا، جب بھی انہوں نے جنگ کی آگ بھڑکائی اللہ نے اسے بھجائی، میرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا، آج سے ایک صدی قبل اسرائیل نامی کسی ریاست کا وجود نہیں تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں نے خود یہ جگہ اسرائیلیوں کو دی وہ اپنا ریکارڈ درست کرلیں، 1917 میں جب اسرائیلی ریاست کی تجویز اور قرارداد پیش کی جارہی تھی اس وقت پورے فلسطین کی سرزمین پر صرف 2 فیصد یہودی آباد تھا، 98 فیصد علاقے پر مسلمان آباد تھا اور 1948 میں اسرائیل کی ریاست کا باقاعدہ اعلان کیا تو 1947 کے اعداودوشمار دیکھیں تو وہاں بھی 94 فیصد علاقہ فلسطینیوں کا تھا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ہماری حکومت سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد اب فرض ہوچکا ہے، مفتی تقی عثمانی
  • متحدہ علماء محاذ کا اسرائیل کیخلاف اعلان جہاد کا خیر مقدم
  • فلسطینیوں کیساتھ کھڑے، فضل الرحمن: اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی
  • امت مسلمہ اسرائیل کیخلاف قراردادوں کے بجائے جہاد کا اعلان کرے: مفتی تقی عثمانی
  • پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی
  • تمام مسلم حکومتوں پر جہاد واجب ہوچکا، قومی فلسطین کانفرنس کا اعلامیہ جاری
  • اسرائیل اور اس کے حامیوں کا بائیکاٹ کریں، مفتی تقی عثمانی نے مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض قرار دیدیا
  • صہیونی جارحیت کیخلاف فلسطنیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پرفرض ہے، مولانا فضل الرحمان
  • فلسطین کانفرنس؛ اسرائیل اور اسکے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، مفتی تقی عثمانی